لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) جہانگیر ترین گروپ میں شامل 4 صوبائی وزرا نے گروپ سے علیحدگی اور آج وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کا اعلان کر دیا۔
وزیر اعظم عمران خان عدم اعتماد کی تحریک ناکام بنانے کے مشن پر آج لاہور میں ہیں، وزیر اعظم سے وزیر اعلی عثمان بزدار اور گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے ملاقات کی، عثمان بزدار نے پنجاب کے ارکان قومی اسمبلی اور ارکان صوبائی اسمبلی سے رابطوں کے حوالے سے بریفنگ دی، جب کہ پنجاب میں اتحادی قیادت اور ترین گروپ کے ارکان سے ملاقاتوں کے حوالے سے بھی بریف کیا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے، جس کے خلاف ترین گروپ نے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے، ترین گروپ کے ارکان کا کہنا ہے کہ عثمان بزدار کی موجودگی تک کسی بھی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا جائے گا، اور گروپ کے ارکان کسی بھی پارلیمانی میٹنگ میں شریک نہیں ہوں گے، عثمان بزدار کسی صورت وزیر اعلی قبول نہیں۔
تاہم ترین گروپ کے 4 اہم صوبائی وزرا نے اس بائیکاٹ کے خلاف وزیراعظم عمران خان کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا ہے۔
علیم خان سے ملاقات کرنے والے وزیر پنجاب بہبود آبادی کرنل (ر) ہاشم ڈوگر نے وزیر اعظم سے ملاقات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان میرے لیڈر ہیں، ان کی سربراہی میں پارلیمانی اجلاس میں شرکت کروں گا، ترین گروپ سے استدعا ہے کہ اجلاس کا بائیکاٹ مت کریں۔
صوبائی وزیر صمصام بخاری نے بھی ترین گروپ میں شامل نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ترین گروپ کے رکن نعمان لنگڑیال میرے چھوٹے بھائی کی طرح ہیں، ان سے ملاقات ذاتی حیثیت میں کی کیوں کہ نعمان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں، اس ملاقات کا سیاسی معاملات سے کوئی تعلق نہیں تھا، ذاتی اور سیاسی تعلقات الگ الگ ہوتےہیں، ترین گروپ کے ہونے والے کسی بھی اجلاس میں کبھی شرکت نہیں کی، عمران خان کے ساتھ ڈٹ کرکھڑا ہو میں آج وزیراعظم سے ملاقات کروں گا۔
تین روز قبل ترین گروپ میں شمولیت اختیار کرنے والے صوبائی وزیر آصف نکئی نے بھی وزیر اعظم سے ملاقات کا فیصلہ کیا اور کہا کہ آج وزیراعظم سے ملنے ایوان وزیراعلی جا رہا ہوں، ترین گروپ نے آج وزیر اعظم کی ارکان اسمبلی سے ملاقاتوں کے اجلاس کا بائیکات کر رکھا ہے، اس بائیکاٹ کا فیصلہ مسترد کرتا ہوں، اور سو فیصد عمران خان کے ساتھ ہوں، میں ترین گروپ کے اجلاس میں ان کو سمجھانے کے لئے گیا تھا، میں نے ان کو سمجھایا کہ وزیراعظم سے بیٹھ کربات کریں، پہلے ترین گروپ کے ارکان نے مجھ سے اتفاق کیا لیکن اب ملاقات کا بائیکاٹ کر دیا۔
دوسری جانب عبدالعلیم خان نے صوبائی وزیر میاں خالد محمود کو اپنا ترجمان مقرر کر دیا ہے۔ نومنتخب ترجمان خالد محمود نے بتایا کہ پنجاب کے کسی رکن اسمبلی کو وزیر اعظم کے اجلاس میں جانے سے نہیں روکا، بلکہ وزیر اعظم کے اجلاس میں شرکت کرنے والے عبدالعلیم خان سے اجازت لے کر جا رہے ہیں، اس اجلاس کے بعد باہم مشاورت سے اگلا لائحہ عمل طے کریں گے، 40 اراکین پنجاب اسمبلی سے عبدالعلیم خان کی ملاقات ہوئی وہ سب آج کے اجلاس میں جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر اختر ملک بھی ترین گروپ چھوڑنے کا اعلان کر چکے ہیں، اور انہوں نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار سے ملاقات بھی کی ہے۔