سابق نااہل وزیراعظم کو سزا ہو گئی اب وہ ملزم سے مجرم بن چکے ہیں عوام کو شریف خاندان نے کس طرح بیوقوف بنا کر ملک کو کنگال اور آنے والی نسلوں کو مقروض بناکر خود دنیا بھر میں جائیدادیں بنا لیں سابق چیف سیکریٹری پنجاب اور روشن پاکستان پارٹی کے سربراہ جناب جاوید محمود سے جب اس حوالہ سے بات ہوئی تو انہوں نے انتہائی دکھی انداز میں غریب قوم پر گذرنے والے دکھوں کے پہاڑ کا ذکرکرتے ہوئے کہا کہ فرعون نما سیاستدانوں کی کم ظرفیوں کی بدولت جو افراد اس دنیا سے چلے گئے اور بعد میں انکے خاندان پستی کی زندگی گذارنے پر مجبور ہوئے انکا حساب کون دیگا۔ پاکستان بننے کے بعدسے لیکر اب تک ہر دور میں انگریز کے غلاموں اور پھر ان لوگوں کی نسلوں نے ہم پر حکومت کی اور آج بھی اقتدار انہی لوگوں کے ہاتھوں میں ہے۔ چاہے وہ مسلم لیگ میں ہوں، پیپلز پارٹی میں ہوں یا تحریک انصاف میں یا پھر اسٹیبلشمنٹ والے ہوں۔ اور اصل المیہ یہ ہے کہ ہم جیسے لوگ ان لوٹ مارکے پجاریوں کے اقتدار کا ایندھن بنے ہوئے ہیں اور اس پر کوئی ملال بھی نہیں یہ لوٹ مار کا کمال ہی ہے کہ نوازشریف نے 300 ارب کی کرپشن کر لی، نوازشریف کے بیٹے نے 16 سال کی عمر میں 800 کروڑ کے لندن میں فلیٹ خرید لیے،نوازشریف 5 بار اقتدار میں آیا لیکن اسکے بیٹے پاکستان کے شہری ہی نہی ہیں۔
نواز شریف کی بیٹی مریم جو کے آج تک کونسلر نہی بنی وہ سنگین کرپشن میں ملوث ہے ،نوازشریف 3 بار وزیر اعظم بنے لیکن ایک ایک ایسا ہسپتال نا بنا سکا جہاں وہ اپنا میڈیکل چیک آپ کروا سکے،نوازشریف کا سمدھی جو 3 بار ملک کے خزانے کا مالک بنا اربوں کو بیرون ملک جائیداد کا مالک نکلا کیس چلا تو ملک چھوڑ کر بھاگ گیا،جن لندن جائیدادوں کو یہ اپنا نہی مانتے تھے وہ آف شور کمپنیوں کی صورت میں پانامہ لیکس میں ان کی ملکیت ثابت ہوئے نوازشریف نیعوامی مقبولیت کی بجائے جنرل ضیاء کی ڈکٹیٹرشپ سے اور پیسے کے زور پر اراکین اسمبلی کی خریدو فروختچھانگا مانگا کی سیاست سے کر آغازکیامرحوم جسٹس سجاد علی شاہ کے بقول نوازشریف نے ان کو پیسے سے خریدنے کی ناکام کوشش کی جسکے بعد سپریم کورٹ کی عمارت پر حملہ کروادیا گیامنی لانڈرنگ کے پیسے سے 1992 میں لندن فلیٹس کی خفیہ خریداری کی گئی،کارگل جنگ کے دوران امریکی حکم پر اپنی فوج کی مخالفت کر کے فوج کو بھاری جانی نقصان پہنچایا گیا،پنجاب پولیس میں ناجائز بھرتیاں کر کے پولیس کو سیاسی بنا دیا،پی آئی اے, اسٹیل مل اور ریلوے پہ نااہل لوگ بٹھا کے ان اداروں کو تباہ کردیا گیا ، ختم نبوت کا قانون تبدیل کر دیا ،پاکستان کی فوج پر بھارت میں دہشتگردی کا الزام لگا دیا ، پاکستان کا قرضہ 5 سالوں میں ڈبل کر دیا سکولوں میں بچے زمین پر بیٹھ کر پڑھتے ہیں سارا پاکستان گندا پانی پیتا ہے لیکن 480 ارب اورنج ٹرین پر لگا کر اسکا ریکارڈ جلا دیا۔
دنیا کے معتبر خبر ایجنسیوں بی بی سی اور ڈیلی میل ان کو مافیہ اور بحری ڈاکو ثابت کر چکے لندن میں کھربوں کی جائیداد کا ثبوت دے چکے لیکن شریف خاندان نے ان اداروں پر کوئی کیس نہی کیا ، لاہور میں ماڈل ٹاون میں احتجاج کرنے پر عورتوں سمیت 16 افراد دن دیہاڑے مار دیے گئے ،اربوں روپے لگا کر صاف پانی کمپنیاں بنائی لیکن ایک بوند صاف پانی نہی بن سکا،عورتیں سڑکوں پر بچوں کو جنم دے رہی ہیں لیکن ہم اربوں روپے کے مہنگے ہسپتال میں زیر علاج کلثوم کے لیے دعا کر رہے ہیں،چند دن پہلے بنی سڑک پر بس زمین کے اندر دھنس جاتی ہے کوئی نہی پوچھتا،بجلی 15 روپے فی یونٹ پیٹرول 100 روپے فی لیٹر لیکن کوئی بات نہی،منی لانڈرنگ ہوتی اربوں روپے کرپشن ہوتی ہے ہمیں دو وقت کی روٹی مل جاتی ہے سارا دن کام کرنے کے بعد تو ہمیں کیا لگے قرضے ڈبل ہو گئے ہماری صحت پر کیا فرق نوازشریف مریم نواز حسن حسین نواز اسحاق ڈار ملک لوٹ کر باہر بھاگ گئے ہماری بلا سے مگر ہم پھر بھی انکے آگے سر تسلیم خم کیے ہوئے ہیں اب آتے ہیں ان کے اثاثوں کی طرف پاکستانیوں ذرا دیکھ لو آپ کتنے مالدار ہو ذرا دو منٹ لگا کر اپنی دولت کا حساب کر لو اور پھر جن کو آپ ووٹ دیتے ہوانکا بھی حساب لگا لو کہ نواز شریف لاہور میں جس گھر میں رہائش پزیر ہیں اس کو رائیونڈ محل کہا جاتا ہے۔ اسکا احاطہ 25000 ہزار کنال پر محیط ہے۔ اسکی مارکیٹ ویلیو اربوں روپے میں بنتی ہے،مری میں ایک عالی شان محل نما گھر،چھانگا گلی ایبٹ آباد میں زمین اور ایک مکان،مال روڈ مری پر ایک شاندار قیمتی بنگلہ،شیخوپورہ میں 88 کنال کی ایک زمین،لاہور اپر مال میں ایک مکان،1700 کنال کی مختلف جائدادیں،ان تمام گھروں کا سالانہ بجٹ 27 کروڑ روپے ہے۔
ان گھروں میں کام کرنے والے ملازمین اور آفیسرز کی کل تعداد 1766 ہے جن کا ماہانہ خرچ 6 کروڑ روپے ہے صرف نواز شریف کے ہاتھ پر بندھی ہوئی گھڑی کی قیمت 4.6 ملین ڈالر ہے اس کے علاوہ نواز شریف کی سعودی عرب، دبئی، سپین اور استنبول میں بھی رہائش گاہیں ہیں۔ نواز شریف کا کاروبار پاکستان سمیت دنیا بھر میں پھیلا ہوا ہے جو زیادہ تر رئیل اسٹیٹ، سٹیل، شوگرملز ، پیپر ملز اور فارمنگ پر مشتمل ہے پاکستان میں نواز شریف اتفاق گروپ اور شریف گروپ نامی دو دیو ہیکل گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں جنکی ذیلی کمپنیوں میں کم از کم 11 شوگر ملز اور 15 انڈسٹریل اسٹیٹس شامل ہیں۔
ان کاروباری اداروں کے ماتحت کام کرنے والی کچھ کمپنیوں کے نام یہ ہیں۔ رمضان شوگر ملز غالباً پاکستان کی سب سے بڑی شوگر مل ہے، رمضان انرجی لمیٹڈ،شریف ایگری فارمز،شریف پولٹری فارمز،شریف ڈیری فارمز،شریف فیڈ ملز،رمضان شوگر کین ڈیویلپمنٹ فارم،مہران رمضان ٹیکسٹائلز،رمضان ٹرانسپورٹ،رمضان بخش ٹیکسٹائل ملز،محمد بخش ٹیکسٹائل ملز،حمزہ سپننگ ملز،چودھری شوگر ملز،اتفاق فاونڈری پرائیویٹ لمیٹڈ،حدیبیہ انجینرنگز،خالد سراج انڈسٹریز،علی ہارون ٹیکسٹائل ملز،حنیف سراج ٹیکسٹائل ملز،فاروق برکت پرائیویٹ لمیٹڈ،عبدالعزیز ٹیکسٹائل ملز،برکت ٹیکسٹائل ملز،صندل بار ٹیکسٹائل ملز،حسیب وقاص رائس ملز،سردار بورڈ اینڈ پیپر ملز،ماڈل ٹریڈنگ ہاوس پراؤیٹ لمیٹڈ،حسیب وقاص گروپ،حسیب وقاص شوگر ملز،حسیب وقاص انجنیرنگ،حسیب وقاص فارمز لمٹڈ،حسیب وقاس رائس ملز،حمظی بورڈملز،اتفاق برادرزپرائیویٹ لمیٹڈ،الیاس انٹرپرائزز،حدیبیہ پیپر ملز،اتفاق شوگر ملز،برادرز سٹیل ملز،برادر ٹیکسٹائل ملز،اتفاق ٹیکسٹائل یونٹس،خالد سراج ٹیکسٹائل ملز،یو اے ای میں ایک سٹیل مل،سعودی عرب اور جدہ کی سٹیل ملز سے آپ واقف ہیں۔ دبئی میں وہ اپنے ہی بیٹے کی کمپنی میں ملازم ہیں انکی ایک شوگر مل کینیا میں ہے۔نیوزی لینڈ کی سرکاری سٹیل کمپنی کے 49 فیصد شیرز نواز شریف کے نام ہیں جبکہ محمد منشاء کی ملیکت کئی کمپنیاں دراصل نواز شریف کی ہیں اور محمد منشاء انکے فرنٹ مین ہیں۔ یہ کمپنیاں نجکاری کے ذریعے خریدی گئیں۔ ان میں پاکستان میں تیل سے بجلی بنانے والی آئی پی پیز جن کو نواز شریف نے آتے ہی 400 ارب روپے یا 4000 ملین ڈالر ادا کیے تھے۔لندن پارک لین کے 4 فلیٹس جن کی ملکیت سے 25 سال تک انکار کرتے رہے اور آج اقرار کر رہے ہیں ان کے علاوہ لندن میں الفورڈ میں واقع 33 اور 25 منزلہ پوائنیر پوائنٹ کے نام سے دو ٹاورز جنکی مالیت کئی سو ملین پاؤنڈ بتائی جاتی ہے۔
ہائیڈ پارک لندن میں دنیا کے مہنگے ترین فلیٹس میں سے دو فلیٹ جنکی مجموعی مالیت 150 ملین پاؤنڈ کے قریب ہے۔لندن کے مشرقی علاقے میں 340 مختلف پراپرٹیز،تین فلیٹس 17 ایون فیلڈ ہاؤس، پارک لین جسکی مالیت 12 ملین پاؤنڈ ہے،فلیٹ نمبر 8 بور ووڈ پلیس لندن ڈبلیو 2 مالیت 7 لاکھ پاؤنڈ،فلیٹ نمبر 9 بور ووڈ پلیس لندن ڈبلیو 2 مالیت 9 لاکھ پاؤنڈ،10 ڈیوک مینش، ڈیوک سٹریٹ لندن ڈبلیو 1, مالیت 1.5 ملین پاؤنڈ،فلیٹ نمبر 12 اے، 118 پارک لین میفیر، لندن ایس ڈبلیو 1 مالیت 5 لاکھ پاؤنڈ،فلیٹ نمبر 2، 36 گرین سٹریٹ، لندن ڈبلیو 1 مالیت 8 لاکھ پاؤنڈ،11 گلوسٹر پلیس، لندن ڈبلیو ون، مالیت انمول،ان کے علاوہ عین بکنگھم پیلس کے قریب جائداد جسکی مالیت 4.5 ملین پاؤنڈ ہے۔،148 نیل گوین ہاؤس سلون ایونیو میں فلیگ شپ کمپنی کے سیکٹری مسٹر وقار احمد رہائش پزیر ہیں وہ بھی انہی کی ملکیت ہے۔سنٹرل لندن کے آس پاس 80 ملین پاؤنڈ کی جائدادیں۔کچھ عرصہ پہلے حسین نواز نے لندن رئیل اسٹیٹ میں ایک ہی وقت میں 1.2 ارب ڈالر یا 1200 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کر کے دنیا کو حیران کر دیا تھا۔ اسکا چرچا پاکستانی میڈیا پر بھی ہوا تھا جو آپ کو باآسانی گوگل پر مل جائیگایہ وہ جائیدادیں ہیں جو اب تک مختلف زرائع سے سامنے آچکی اور جو ابھی تک پوشیدہ ہیں وہ اس کے علاوہ ہیں ان سب جائیدادوں کی خریدو فروخت کا میاں نواز شریف اور انکے بچے کوئی ثبوت نہیں دے سکے دنیا کے کسی مہذب ملک میں ان میں سے ایک کرائم بھی کیا ہوتا تو یہ سب کب کے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہوتے اتنی بڑی لوٹ مارنے ثابت کردیا ہے کہ میاں نواز شریف بھی رانگ نمبر ہیں۔