اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ہمیں سندھ میں گورنر راج کا کوئی خوف نہیں وزیراعظم نواز شریف کئی مرتبہ لڑکھڑائے ہیں کہیں ایسا نہ ہو وہ اس مرتبہ سنبھل نہ پائیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آصف زرداری نے ہمیشہ سیاسی، مذہبی اور قوم پرست قوتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی، انہوں نے فوج کے ساتھ کھڑے ہوکر پوری قوم کو متحد کیا، ان کی تقریر کو اصل تناظر میں دیکھے بغیر باتیں کی گئیں، انہوں نے کچھ اداروں کو یہ کہا کہ اپنے مینڈیٹ کے اندر رہا جائے، ہمیں تنگ نہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ چوہدری نثار بات کو نہ بڑھائیں، ہمیں سندھ میں گورنر راج کا کوئی ڈر نہیں، ہم نہ تو ماضی میں کسی سے ڈرے ہیں اور نہ ہی اب ڈرتے ہیں۔ حکومت نے اداروں کے ساتھ ہمیشہ جھگڑا کیا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کئی مرتبہ لڑکھڑائے ہیں اس مرتبہ ایسا نہ ہو وہ سنبھل نہ پائیں۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کے دفاعی اداروں کو مضبوط اور آمریت نے پاکستان کو نقصان نہیں پہنچایا، پیپلز پارٹی ذوالفقارعلی بھٹو سے لے کر آج تک اداروں کا دفاع کرتی رہی ہے، ذوالفقار بھٹو کو پھانسی پر بھی ہم نے فوج پر تنقید نہیں کی تھی، ہم نے نظام کو بچانے کے لیے باربار سہارے دیے ہیں، پیپلزپارٹی کسی کرپٹ بندے کی طرف داری کرنے کو تیار نہیں، کراچی میں ہم نے لیاری میں رینجرز سے آپریشن شروع کرایا، ہم بار بار کہہ رہے ہیں کہ خراب لوگوں کا احتساب ہونا چاہیے، ہم اپیکس کمیٹیوں کی حمایت کررہے ہیں اور مسائل کا حل نکال رہے ہیں۔
وہ سوال پوچھتے ہیں کہ کیا سندھ میں سب برا اور پنجاب و بلوچستان میں سب اچھا ہے، کوئی ادارہ ایسا ہے جو دعویٰ کرے کہ کرپشن نہیں ہے، اداروں کو اپنے مینڈیٹ کےاندر رہ کر کام کرنے کی ضرورت ہے جس کو آئین نے جو مینڈیٹ دیا ہے اس میں رہ کر کام کرے۔ قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں نے بڑی قربانیاں دیں، حکومت گلگت بلتستان میں اپنی حکومت قائم کرنا چاہتی تھی۔ اسی لئے انتخابات آنے پر اپنی مرضی کا گورنر اور اپنی ہی جماعت کا چیف الیکشن کمشنر مقرر کیاگیا۔
وزیراعظم نے گلگت بلتستان میں انتخابی شیڈول کے بعد 4 ضلعے بنائے اور 45 ارب روپے کے منصوبوں کا اعلان کیا، گلگت بلتستان کے لوگوں نے فرقہ واریت کے خلاف جدوجہد کی لیکن حکومت نے ووٹ حاصل کرنے کے لیے کالعدم تنظیموں کے لوگوں کی خدمات حاصل کیں اور علمائے کرام میں پیسے تقسیم کئے جاتے رہے۔ پولنگ کے دوران سیکڑوں کی تعداد میں جعلی ووٹ ڈالے گئے۔ جہاں مسلم لیگ کےامیدوار تھے، وہاں بار بار گنتی کرائی گئی اور دیگر جماعتوں کے امیدواروں کی بات تک نہیں سنی گئی۔ ہمارے امیدواروں کی شکایات تو چیف الیکشن کمشنر نے بھی نہیں سنیں۔