اسلام آباد(جیوڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سے یورپی ممالک کے سفیروں کی ملاقات کی اندرونی کہانی منظر عام پر آ گئی ہے۔ ملاقات میں شامل فرانس، جرمنی، اٹلی، سویڈن اور ڈنمارک سمیت 20 یورپی ممالک کے سفیروں نے اسلام آباد دھرنے اور 30 نومبر کے جلسے کے حوالے سے اپنی پریشانی کا اظہار کیا اور سوالات کے انبار لگا دیے۔
یورپی سفیروں نے سوال کیا کہ دھرنا کب تک چلے گا اور یہ کیسے برقرار رہے گا؟ جس پر عمران خان نے انھیں بتایا کہ دھرنے کی وجہ سے تحریک انصاف کو ناقابل یقین کامیابی ملی ہے۔ تحریک انصاف کا دھرنا نوجوانوں، خواتین اور دیہی سطح پر سیاسی شعور بیدار کرنے کا سبب ہے۔
انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات مکمل ہونے تک دھرنا جاری رکھوں گا۔ 30 نومبر تک تحقیقات شروع نہ ہوئی تو آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کروں گا۔ عمران خان نے یورپی سفیروں کو مبینہ انتخابی دھاندلی پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت 4 حلقوں میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ مان لیتی تو ہم تحریک نہ چلاتے۔
حکومتی سرد مہری نے لانگ مارچ پر مجبور کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تحقیقات سے قبل وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ باقی مطالبات پر رضامند تھی۔ اب میں تحقیقات سے پہلے وزیراعظم کے استعفے کی شرط سے دستبردار ہوگیا ہوں لیکن استعفے سے دستبرداری کے باوجود حکومت جوڈیشل کمشن قائم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ جوڈیشنل کمشن کے قیام میں حکومت کی سنجیدگی نظر نہیں آتی۔ بعد ازاں اسلام آباد میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جب پی ٹی وی پر حملے کی اطلاع ملی تو کنٹینر میں سویا ہوا تھا۔
پی ٹی آئی کا کوئی رکن پی ٹی وی کی عمارت کے قریب نہیں گیا لیکن اس کے باوجود پی ٹی وی پر حملے کے الزام میں ایک کارکن عدیل نے 27 دن جیل میں گزارے۔ موجودہ انصاف کا نظام طاقتور مجرم کو نہیں پکڑ سکتا۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانوں کی نااہلی کی قیمت عوام ادا کر رہے ہیں۔ اگر بجلی چوری رک جائے تو قیمت آدھی ہو جائے گی۔ انہوں نے اتوار کو جہلم میں تاریخ ساز جلسہ کرنے کا اعلان کیا۔