اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ موجودہ حکمرانوں کو ملک کے غریب عوام کیساتھ کھیلنے کی مزید اجازت نہیں دی جا سکتی، بہت مہلت دیدی، اب انھیں جانا ہو گا۔
جمیعت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا اپوزیشن کے مشترکہ جلسے سے خطاب میں کہنا تھا کہ یہ کسی ایک پارٹی کا نہیں بلکہ پاکستانی قوم کا اجتماع ہے۔ عوام جس جذبے کیساتھ آئے، ان کو سلام پیش کرتا ہوں۔ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ دنیا اس اجتماع کو سنجیدگی سے لے، ہم انصاف چاہتے ہیں۔ پاکستان پر صرف عوام کا حق ہے۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم ملک میں عدل وانصاف کا نظام چاہتے ہیں۔ 2018ء کے الیکشن دھاندلی کے ذریعے ہوئے۔ حکومت کو جانا ہوگا، ہم نے انھیں بہت مہلت دے دی۔ انھیں غریبوں، مزدوروں اور پاکستان کے عوام کیساتھ مزید کھیلنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ دعویٰ کیا گیا کہ 50 لاکھ گھر بنا کردیں گے لیکن 50 لاکھ سے زیادہ گھر گرا چکے ہیں۔ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کرکے 25 لاکھ کو بیروزگار کر دیا گیا۔ کرپشن کا خاتمہ تو دور کی بات، ایک سال میں اس میں مزید اضافہ کر دیا گیا۔
انہوں نے اپنے جذباتی خطاب میں کہا کہ 2018ء کے انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے۔ عوام موجودہ حکومت سے آزادی چاہتے ہیں۔ آج پوری قوم ایک پلیٹ فارم پر اکٹھی ہے۔ ان کی نااہلی سے ملکی معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ جس ریاست کی معیشت تباہ ہو جائے، وہ اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکتی۔ معیشت تباہ ہوئی تو سویت یونین اپنا وجود برقرار نہ رکھ سکا۔
مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں الزام عائد کیا کہ موجودہ حکمرانوں نے کشمیر کا سودا کر لیا ہے، اور وہاں کی عوام کو تنہا چھوڑ دیا گیا ہے، ہم کشمیریوں سے وعدہ کرتے ہیں کہ انھیں کبھی اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ کشمیریوں کے حقوق کیلئے ہر حد تک جائیں گے۔
اپنے خطاب میں حکومت کے دعوؤں اور وعدوں پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کہتے تھے باہر سے لوگ نوکری کے لیے آئیں گے، تاہم آئی ایم ایف کے 2 بندے ضرور پاکستان میں آئے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے کہا کہ ہمیں کہتے ہیں بھارت سے کشیدگی ہے تو دوسری طرف ان کیساتھ دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں۔ آج اسرائیل کوتسلیم کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں حالانکہ اسرائیل وجود میں آیا تو اس نے اپنی خارجہ پالیسی کی بنیاد پاکستان کے خاتمے پر رکھی۔
انہوں نے جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اداروں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے لیکن ہمارے مطالبے نہ مانے گئے تو پھر کسی پابندی کے پابند نہیں ہوں گے۔ عوام کا یہ سمندر قدرت رکھتا ہے کہ وزیراعظم کو گرفتار کرلے۔ ہم مزید صبر کا مظاہرہ نہیں کر سکتے۔ دو دن کی مہلت دیتے ہیں، وزیراعظم مستعفی ہو جائیں۔ دو دن کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل دینگے۔