کراچی (جیوڈیسک) آرٹس کونسل میں مقامی صحافی کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس وزیر اعظم کے بچوں کا معاملہ تھا تو کمیشن کیوں بنایا۔
وزیراعظم کہتے ہیں کہ بھٹو نے ہماری فیکٹریاں چھینی یا نیشنلائزڈ کیں اگر یہ بھی کہہ دیتے کہ وہ فیکٹریاں ضیاءالحق نے دلوائی تو کتنا اچھا ہوتا۔ تقریب کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاناما لیکس سے قبل اتنے پریشان کبھی نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم حاضر ججوں سے فیصلے لیتے ہیں ایسے میں کمیشن کی سربراہی کے لئے سابق جج کی کیا حیثیت ہو گی۔ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم پاناما لیکس سے لا تعلقی کا اظہار بھی کر رہے ہیں اور اپنے افلاطون دانشوروں کے مشورے پر وضاحتیں بھی پیش کر رہے ہیں جس نے معاملے کو الجھا دیا ہے۔
وزیر اعظم تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے کر چیف جسٹس کے ذریعے سپریم کورٹ کے حاضر سروس جج کو کمیشن کا سربراہ بنا کر معاملے کی تحقیقات کرائیں۔