اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر اعظم کی زیر صدارت پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں کا مشاورتی اجلاس ہوا جس میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مطالبات اور ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر غور کیا گیا۔
ممکنہ معاہدے میں تجاویز دی گئی ہیں کہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کا خودمختار جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
جوڈیشل کمیشن کی معاونت کیلئے پولیس اور سرکاری ایجنسیوں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔ جوڈیشل کمیشن 30 روز کے اندر اپنا کام مکمل کرے۔ تحقیقات پر حکومتی اثر روکنے کیلئے مانیٹرنگ کونسل بطور ضامن کام کرے۔ ممکنہ معاہدے میں یہ تجاویز بھی شامل ہیں کہ پہلے مرحلے میں 35 سے 50 حلقوں میں دھاندلی تحقیقات کی جائیں۔
ایف آئی اے اور نادرا کے سربراہ اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کے عہدوں پر مشاورت کے ساتھ ایماندار افسر مقرر کیے جائیں۔ دھاندلی ثابت ہونے پر وزیراعظم کا استعفی، قومی حکومت کا قیام اور نئے انتخابات یقینی بنائے جائیں۔ نئے انتخابات کیلئے قومی حکومت تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے قائم کی جائے۔
حکومت اور تحریک انصاف کے ممکنہ معاہدے میں تجویز دی گئی ہے کہ انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ ساتھ ماہرین پر مشتمل سب کمیٹی بھی قائم کی جائے۔ اجلاس کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میڈیا کو بتایا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک شاہراہ دستور خالی کرنے پر تیار ہیں۔
دونوں جماعتوں نے بتایا ہے کہ وہ واپس ڈی چوک منتقل ہو جائیں گی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے استعفے کے معاملے پر حکومتی موقف برقرار ہے۔ استعفوں کےعلاوہ دیگر 5 نکات پر آگے بڑھنے پر تیار ہیں۔ عوامی تحریک کے زبانی مطالبات پر بھی جواب تیار کر لیا گیا۔