اسلام آباد (جیوڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ ملکی معیشیت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے حوالے کر دی گئی ہے، آئی ایم ایف کی سخت شرائط کے سامنے عمران خان نے سر جھکا دیا، ملکی خودمختاری کا سودا کرلیا ہے۔ بلاول نے کہا کہ یہ کہتے ہیں کہ وزیراعظم کو سلیکٹڈ نہ بولیں ، یہ لفظ تو اب ڈکشنری میں بھی آ گیا ہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے گوجر خان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوجرخان کی سرزمین پر دو نشان حیدر سجے ہوئے ہے، میں شہید بے نظیرکا بیٹا اور شہید ذوالفقار بھٹو کا نواسہ ہوں، شہیدوں کے اہل خانہ کو سلام پیش کرتا ہوں۔
بلاول نے کہا کہ ‘میں نےعوامی رابطہ مہم پوٹھوہار سے شروع کی، ہمارے دو قائدین کو شہید کر کے پنجاب سے پیپلز پارٹی ختم کرنے کی کوشش کی گئی، سرزمین پوٹھوہار جس پر بے نظیر کا خون بہا اور ذوالفقار علی بھٹو کا قتل ہوا’۔
انہوں نے کہا کہ آج پنجاب کو آواز دیتا ہوں وعدہ کرتا ہوں مسائل حل کیے جانے تک سکون سے نہیں بیٹھوں گا، میں جانتا ہوں کہ پنجاب کا جیالا مایوس ہے، جیالے مایوس نہ ہوں ایک اور بھٹو سامنے آرہا ہے، سنو میرے جیالوں اب آگیا بلاول اب پھر سے چلے گا تیر’۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک معاشی اور قیادت کے ایک ایسے بحران سے گزررہا ہے جو پہلے نہ دیکھا نہ سنا، میں سمجھتا ہوں کہ یہ بحران عمران خان کی نالائقی اور سلیکشن کی بنا پر ہے۔
خطاب کے دوران بلاول بھٹو نے عمران خان کی طرح آواز بنا کربھی بات کی، انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے جب میری حکومت آئے گی تو ملک میں لاکھوں ڈالرآئیں گے، سلیکٹڈ وزیراعظم جب بھی آتے ہیں ظلم کرکے بھاگ جاتے ہیں، یہ کیسا نیا پاکستان ہے کہ جہاں غریب کا گھر حرام اور بنی گالہ کی تجاوزات حلال ہیں؟
بلاول بھٹو نے استفسار کیا کہ یہ کیسی حکومت ہے کہ لاڈلی کی آف شور حلال اور نواز کی آف شورحرام ہے؟ یہ کیسی حکومت ہے کہ لاڈلے کے دوست کے بے نامی اکاؤنٹس حلال اور زرداری کے دوست کے بے نامی اکاؤنٹس حرام ہیں؟
انہوں نے کہا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ میں ہمارے سابق وزیر بے قصور اور راجہ پرویز اشرف گناہ گار قرار پائے، یہ کس قسم کا انصاف ہے یا جیل جاؤ یا تحریک انصاف میں جاؤ۔
بلاول نے کہا کہ تین بار کا وزیر اعظم اور سابق صدر مملکت جیل میں ہیں جبکہ دہشت گردوں کے سہولت کار آرام سے ہیں، اس عمر میں بھی زرداری صاحب ہنستے ہوئے جیل گئے، ملک کے پہلے منتخب وزیراعظم کے قتل کا انصاف نہیں ملا تو عام آدمی کو کیا انصاف ملتا ہوگا؟ ہم پر جھوٹے مقدمہ بنا کر یہ ہمیں ڈرا لیں گے یہ ان لوگوں کی بھول ہے۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ جب بینظیر ہم سے چھینی گئیں ہم تب بھی نہیں بھاگے، مجھے میرے بیمار والد پر فخر ہے، وہ بیمار ہیں لیکن ڈرے نہیں، جھکے نہیں، فریال تالپور کو بھی اصولوں پرسمجھوتہ نہ کرنے پر قید کیا گیا، گھر کی عورتوں پر بھی مقدمہ بنایا گیا لیکن ہم ڈرے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس حکومت نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کا کیا، پنجاب کو 240 ارب روپے بجٹ کم دیا گیا ہے، سندھ کا وزیراعلیٰ تو ہر جگہ عوام کیلئے بولتا ہے، پنجاب کا کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ کچھ بولتا ہی نہیں، بجٹ کے بعد مزید 40 لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔
بلاول نے مزید کہا کہ یہ حکومت غربت کو نہیں بلکہ غریب کو مٹا رہی ہے، 50 لاکھ گھر دینے کے بجائے غریبوں کے گھر توڑ رہے ہیں، پہلے پارلیمان کے باہر سے اور اب اندر بیٹھ کر اس پر حملہ کر رہے ہیں۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ‘ یہ کہتے ہیں مجھے سلیکٹڈ مت بولو، یہ تو اب ڈکشنری میں آگیا ہے، جس وزیراعظم کو وزیر نکالنے اور بجٹ بنانے کا اختیار نہ ہو تو اسے سلیکٹڈ نہیں تو اور کیا بولوں؟
بلاول نے کہا کہ انصاف کے پہرے دار غریب کے گھر کو گراتے ہیں، یہ کیسی آزادی ہے دہشت گردی کے واقعات ہوتے ہیں لیکن دہشت گرد نہیں ملتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نیا پاکستان مہنگا پاکستان ہے اس میں انسانی حقوق محفوظ نہیں، ہم آخری سانس تک 73 کے آئین کا دفاع کریں گے، اٹھارہویں ترمیم پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے۔
خطاب کے آخر میں انہوں ںے نعرہ لگایا کہ ‘عمران خان کا پاکستان نا منظور،، جناح کا پاکستان واپس دو’۔