کراچی (جیوڈیسک) وفاقی حکومت اور تجارتی بینکوں کی عدم دلچسپی اور سست رفتار پروسیس کے باعث بے روزگار نوجوانوں کے لیے وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم کی غیراعلانیہ طور پر بندش کے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔
ن لیگ کی حکومت نے مذکورہ اسکیم کے تحت ابتدائی طور پر 100 ارب روپے کے قرضے جاری کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن 13 جنوری 2015 تک اسکیم کے تحت صرف5 ارب روپے مالیت کے قرضوں کا اجرا ممکن ہوسکا۔ ذرائع نے بتایا کہ اسکیم سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی غرض سے وزیراعظم نواز شریف نے ابتدائی طور پر فیصلہ کیا تھا کہ وہ اسکیم کے تحت منظور ہونے والی درخواستوں کی ہرقرعہ اندازی بذات خود کریں گے جنہوں نے گزشتہ 2 سال میں صرف 2 قرعہ اندازی کی لیکن کئی ماہ گزرنے کے باوجود اسکیم کی تیسری قرعہ اندازی وزیراعظم کی مصروفیات کی وجہ سے زیرالتوا ہے۔
قرض کے خواہشمند نوجوانوں کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تجارتی بینکوں کو مذکورہ اسکیم میں شمولیت کے احکام کے باوجود یوتھ بزنس لون اسکیم کی درخواستوں کی وصولی صرف 2 بینکوں نیشنل بینک (این بی پی) اور فرسٹ ویمن بینک (ایف ڈبلیوبی ایل) تک محدود ہے لیکن ان دونوں بینکوں میں بھی بیروزگارنوجوانوں کے لیے کوئی ہیلپ ڈیسک قائم نہیں کی گئی بلکہ اسکیم سے متعلق معلومات سے آگہی کے لیے پبلسٹی مہم بھی بند کردی گئی ہے جس سے امر کی بخوبی نشاندہی ہوتی ہے کہ جاری یوتھ بزنس لون اسکیم کسی بھی وقت غیراعلانیہ طور پر بند کردی جائے گی۔
ذرائع نے بتایا کہ ن لیگ کی حکومت نے ابتدائی طور پراسکیم کے تحت ہر سال 1 لاکھ بے روزگار نوجوانوں کو قرضوں کے اجرا کا ہدف مقرر کیا تھا اور طے شدہ معیار پر پورا اترنے والے نوجوانوں کی درخواستوں کی قرعہ اندازی ماہانہ بنیادوں پر کرنے کا فیصلہ کیا تھا لیکن اسکیم کے تحت قرضوں کے لیے منظوری کی جانے والی تقریباً 10 ہزار 500 درخواستیں صرف قرعہ اندازی نہ ہونے کی وجہ سے زیرالتوا ہیں۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ اسکیم کے تحت تاحال 59 ہزار 608 بے روزگار نوجوانوں کی جانب سے قرضوں کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائی گئی ہیں جن میں سے صرف 10 ہزار400 درخواست گزاروں کو قرضوں کی منظوری کے خطوط جاری کیے گئے، ان اعداد و شمار سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ن لیگ کی حکومت نے لاکھوں بیروزگار نوجوانوں کو اسکیم تحت قرضوں کے اجرا کا اعلان کیا تھا جو تاحال پورا نہ ہو سکا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ قومی نوعیت کی مذکورہ اسکیم سے تاحال مطلوبہ بہتری کے نتائج برآمد نہیں ہو سکے اور اسکیم کی سخت شرائط کی وجہ سے بیروزگار نوجوانوں کی بڑی تعداد اسکیم سے استفادہ نہیں کرپائی۔
ذرائع نے بتایا کہ ضمانتیوں کے عدم تعاون کے باعث ابتدائی 2 قرعہ اندازیوں میں کامیاب ہونے والے بیشتر نوجوانوں کو منظور ہونے والے قرضوں کی صرف ایک قسط مل سکی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تمام تجارتی بینکوں کے تعاون سے اگر وزیراعظم یوتھ بزنس لون اسکیم کو منظم انداز میں چلایا جائے تو پاکستان میں نہ صرف ایس ایم ایزکو تیزی سے فروغ حاصل ہو گا بلکہ لاکھوں بیروزگار نوجوان برسرروزگار ہوکر مزید لاکھوں بیروزگار نوجوانوں کیلیے روزگارکی فراہمی کا باعث بن سکتے ہیں جبکہ پاکستان کی جی ڈی پی افزائش 2 تا 3 فیصد سالانہ بڑھ سکتی ہے۔