اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف نے مسلم لیگ نون کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اپنی نااہلی کے معاملے پر شرکاء کو بریفنگ دی اور ساتھ ساتھ مخالفین کو آڑے ہاتھون لیا۔ اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ:۔
1۔ میرا دامن صاف ہے، نکالا بھی گیا تو کس بات پر؟ 2۔ تنخواہ وصول کیوں نہیں ہوئی؟ مگر یہ اثاثہ ہے۔ 3۔ جب تنخواہ وصول ہی نہیں کی تو ڈکلیئر کیا کرتا؟ 4۔ یہاں لوگوں کی جیبیں بھری ہوئی ہیں اور وہ انہیں ڈکلیئر نہیں کرتے۔ 5۔ ویزہ لینے کیلئے بیٹے نے کمپنی کھولی۔ 6۔ بیٹے کو کہا کمپنی میں مجھے کیا رکھو گے؟ ملازم رکھو گے؟ 7۔ مجھے چیئرمین بنا دیا گیا۔ 8۔ اس کے بعد تنخواہ طے کرنا بھی ضروری تھا۔ 9۔ کچھ وصول کرو تب مصیبت، نہ کرو تب مصیبت ہے۔ 10۔ جنہوں نے پلے سے دیا انہیں نااہل کر کے کیس بنائے جا رہے ہیں۔ 11۔ جیب میں کچھ آتا تو ڈکلیئر کرتا۔ 12۔ کچھ چینلز پر زمین اور آسمان کے قلابے ملائے جا رہے ہیں۔ 13۔ کچھ نووارد سیاستدانوں نے تو حد کر دی ہے۔ 14۔ مخالفین بتائیں ان کے اثاثے کہاں سے آئے؟ 15۔ کسی نے کہا استعفیٰ دے کر کیس لڑیں، استعفیٰ نہیں دیا تو نکال دیا گیا، یہ لمحہ فکریہ ہے۔ 16۔ اقتدار کوئی پھولوں کی سیج نہیں، کانٹوں کا بستر ہے۔ 17۔ 25 سال پہلے نظریاتی نہیں تھا، حالات نے مجھے نظریاتی بنایا۔ 18۔ وہ وقت بھی دیکھا جب کہتے تھے آپ کو سزائے موت ہو گی۔ 19۔ یہاں پہلے بھی وزیر اعظم کو لٹکایا گیا ہے۔ 20۔ 14 مہینے قلعے میں ہتھ کڑیوں کیساتھ گزارے۔ 21۔ میں نے ایٹمی بٹن پر ہاتھ رکھا اور پاکستان ایٹمی طاقت بنا۔ 22۔ کلنٹن نے 5 ارب ڈالر کی پیش کش کی تھی، پیسہ چاہئے ہوتا تو پیش کش قبول کر لیتا۔ 23۔ ہیلی کاپٹر کیس میں 7 سال قید سنائی گئی، اٹک قلعے میں پہرے دار فوجی میرے لئے دعا کرتے تھے۔ 24۔ میں نظریات پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتا، شاید اسی وجہ سے سزائیں برداشت کیں۔ 25۔ نظریات کی وجہ سے جو سزائیں کاٹیں ان پر کوئی پچھتاوا نہیں۔ 26۔ ملک کے لئے ہم سب کو مل بیٹھنا چاہئے، ملک کو کیسے چلانا ہے سب سے بات ہونی چاہئے۔ 27۔ وزرائے اعظم ایسے ہی جاتے رہے تو ملک نہیں چلے گا۔ 28۔ ملک کو صحیح ڈگر پر لانے کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار ہوں۔ 29۔ کل کے فیصلے پر بین الاقوامی میڈیا کا ردعمل پڑھیں، اب بالکل بے خوف ہوں، جو کل ہو چکا اس کا کوئی دکھ نہیں۔ 30۔ جس وجہ سے نکالا گیا اس پر خوشی ہے، مجھے کرپشن کی وجہ سے نہیں نکالا گیا۔ 31۔ آج وزیر اعظم نہیں ہوں مگر نظریے کا حامی ہوں۔ 32۔ میں اپنی جد و جہد کو ضائع نہیں کرنا چاہتا، چاہتا ہوں جد و جہد ملک و قوم کے کام آئے۔ 33۔ ملک کی بے لوث خدمت کروں گا۔ 34۔ آج وزیر اعظم بننے کی کوئی خواہش نہیں۔ 35۔ پہلے بھی وزیر اعظم نہیں بننا چاہتا تھا، شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے مجبور کیا۔ 36۔ آج پاکستان سے اندھیرے چھٹتے نظر آ رہے ہیں، کراچی دوبارہ آباد ہو رہا ہے، ملک سے دہشتگردی 70 فیصد ختم ہو گئی ہے، دہشتگردی کے اکا دکا واقعات بھی ختم ہو جائیں گے۔ 37۔ دھرنوں کی وجہ سے سی پیک میں تاخیر ہوئی۔ 38۔ غیریقینی کی وجہ سے روپیہ پھر کمزور ہو رہا ہے۔ 39۔ بلوچستان میں جگہ جگہ سڑکیں بن رہی ہیں۔ 40۔ ہم نے سیاسی طور پر بلوچستان کو پاکستان سے ملایا ہے۔ 41۔ خیبر پختونخوا میں جو نیا پاکستان بن رہا ہے آپ دیکھ سکتے ہیں، خیبر پختونخوا میں ایک چھوٹی سی میٹرو بھی نہیں بنا سکے، یہاں شہباز شریف نے کئی میٹرو بنا دی ہیں۔ 42۔ لڑ بھڑ کر پاکستان نہیں چلے گا، پاکستان ایک دوسرے کو برداشت کرنے سے چلے گا۔ 43۔ وزیر اعلیٰ مرکز پر یلغار کرتے رہے، کبھی کسی وزیر اعلیٰ نے ایسا کیا؟ 44۔ چینی صدر نے کہا سی پیک آپ کے لئے تحفہ ہے۔ 45۔ کسی سے معاوضہ یا انعام نہیں چاہتا لیکن جو سلوک ہو رہا ہے اس کے ہم حقدار نہیں۔ 46۔ کل کے فیصلے کو تاریخ جانچے گی، ایسے سلوک کی مجھے توقع نہ تھی۔ 47۔ ترقی کا پہیہ چل رہا ہے، خدا نہ کرے یہ کبھی رکے۔ 48۔ لواری ٹنل 1974ء میں بننی شروع ہوئی، جاری منصوبوں کیلئے 21 بلین دیئے، لواری ٹنل کو مکمل کیا۔ 49۔ بلوچستان میں تیزی کیساتھ منصوبے مکمل ہوئے، بڑے بڑے منصوبے مہینوں میں مکمل کئے۔ 50۔ گلگت سے سکردو تک 35 بلین کی لاگت سے سڑک بنائی، گلگت بلتستان میں اتنی رفتار سے کبھی ترقی نہیں ہوئی۔ 51۔ ہزارہ میں 6 لین موٹروے بھی بنا رہے ہیں۔ 52۔ دعا ہے یہ ترقی کا سفر چلتا رہے اور پاکستان کو اچھی قیادت نصیب ہوتی رہے۔ 53۔ لوگ آتے رہیں گے، جاتے رہیں گے، آج نواز شریف تھا، کل کوئی اور ہو گا۔ وزیر اعظم کے اس جملے پر تہمینہ دولتانہ بولیں ہم آپ کو واپس لانے کے لئے قانون بدلیں گے، قانون بدلنے کی بات پر حاضرین دیر تک تالیاں بجاتے رہے۔ 54۔ آپ کے ساتھ رہوں گا، آپ کے حلقوں میں آؤں گا، کسی قیمت پر آپ کو نہیں چھوڑوں گا۔
55۔ میرے بعد وزیر اعظم کے لئے شہباز شریف کو سپورٹ کریں۔ 56۔ شہباز شریف کو آنے میں 50، 55 دن لگیں گے، تب تک شاہد خاقان عباسی عبوری وزیر اعظم ہونگے، شاہد خاقان عباسی کو جب بتایا تو وہ بہت جذباتی ہو گئے۔
وزیر اعظم کے اس اعلان پر احسن اقبال بولے، آپ نے جو نامزدگی کی پورا ہاؤس اس کی توثیق کرتا ہے۔