اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی وزیر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کے ہٹائے جانے کو مجھ سے نہ جوڑا جائے، وثوق سے کہتا ہوں اُن کے خلاف بہت سے لوگوں نے شکایتیں کی ہیں تاہم یہ نہیں معلوم کہ کس نے شکایت کی ہوگی۔
اعظم سواتی نے اپنے جھگڑے پر 22 گھنٹوں میں پولیس کو 38 کالیں کرنے کا اعتراف بھی کیا۔
جیو کے پروگرام آج شاہز یب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیراعظم سواتی کا کہنا ہے کہ آئی جی اسلام آبا د کے خلاف پہلے سے کافی شکایات تھیں، جمعرات کوقبائلی افراد کے جانور میرے فارم ہاوس پر آئے تو ان لوگوں نے میرے ملازمین کو دھمکیاں دیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد میں نے ڈی ایس پی کو کال کی، پھر ایس ایس پی کو کال کی، اس کے بعد آئی جی اسلام آباد کو تحریری درخواست کی، پھر آئی جی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن شام 6بجے مجھے ان سے بات کرنے کا موقع ملا، انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ فکر نہ کریں، مگر کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی کچھ نہیں ہوا،اور میرے گھر پر حملہ کردیا گیا۔
قبل ازیں جیو نیوز سے گفتگو میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ میرے تین ملازمین کو بے دردی سے مارا گیا جس کی شکایت متعلقہ حکام کو کی اور اب چیف جسٹس نے نوٹس لیا ہے اگر وہ بلائيں گے تو پیش ہوجاؤں گا۔
جیو نیوز سے گفتگو کے دوران سینیٹر اعظم سواتی کا ملازمین پر تشدد کے حوالے سے کہنا تھا کہ ان کے تین چوکیداروں کو بے دردی سے مارا گیا جو اس وقت بھی پمز میں داخل ہیں، کیا قانون انہیں تحفظ فراہم نہیں کرتا، میں چیف جسٹس کے سامنے پیش ہوں گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ قبضہ کر کے رہنے والوں نے میری زندگی اور فیملی کو دھمکیاں دیں اور چوکیدار کو کہا گیا کہ آپ کو اور آپ کے خان کو بم رکھ کر اُڑایا جائے گا۔
اعظم سواتی نے کہا ‘میں نے ڈی ایس پی، ایس ایس پی اور پھر آئی جی کو فون کیا اور دھمکیوں سے متعلق بتایا تاہم بار بار کال کرنے کے باوجود 22 گھنٹے تک میری بات پر عمل نہیں ہوا’۔
سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ قانون اور بحیثیت شہری میری حفاظت کا ادراک آئی جی اسلام آباد نے نہیں کیا، میں آئی جی کے خلاف عدالتی یا محکمانہ انکوائری کی استدعا کروں گا۔
اعظم سواتی کے مطابق انہوں نے چوکیداروں پر حملے سے متعلق وزیراعظم کو موبائل پیغام بھیجا اور وزیرداخلہ کو بھی تحریری درخواست دی۔
یاد رہے کہ اعظم سواتی کے بیٹے کی درخواست پر پولیس نے 15 سالہ بچی، چوتھی جماعت کے طالبعلم، 12 سالہ ضیاءالدین اور عمر رسیدہ خاتون سمیت 5 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔
پولیس نے ایف آئی آر میں نامزد 12 سالہ لڑکے کو آج رہا کردیا جس کا کہنا ہے کہ ان کی گائے اعظم سواتی کے فارم ہاؤس چلی گئی تھی، واپس دینے سے انکار پر وہ خود گائے کھول کر لے آئے جس پر ڈنڈا بردار لوگوں نے گھر آکر تشدد کا نشانہ بنایا۔