اردن (اصل میڈیا ڈیسک) اردن کے شاہ عبداللہ دوم نے کہا ہے کہ سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ نے ملک کے مفادات،اس کے آئین اور قانون کو تمام چیزوں سے مقدم رکھنے کا وعدہ کیا ہے۔
شاہ عبداللہ نے ایک نشری تقریر میں کہا کہ’’انھوں نے شہزادہ حمزہ سے تنازع کو ہاشمی خاندان کی روایات اور فریم ورک کے مطابق طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں اپنے چچا الحسن بن طلال کو معاملہ طے کرنے کا مکمل اختیار دیا ہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’شہزادہ حمزہ اپنے محل میں اپنے خاندان کے ساتھ اور میری نگرانی میں ہیں۔اس معاملے کے دوسرے پہلو قانون کے مطابق اس وقت زیر تحقیق ہیں۔تحقیقات کے تکمیل کے بعد ان کے نتائج کی روشنی میں ہمارے آزمودہ دیرینہ ریاستی ادارے کوئی فیصلہ کریں گے۔اس تمام معاملہ میں انصاف اور شفافیت کو ملحوظ رکھا جائے گا۔‘‘
انھوں نے کہا کہ ’’اس وقت ہمارے ملک کو مشکل اقتصادی چیلنجز درپیش ہیں۔ہمارے شہریوں کو جن مشکلات کا سامنا ہے،ہم ان سے بخوبی آگاہ ہیں۔ہم بانہوں میں بانہیں ڈال کر اور متحدہ رہ کر ان چیلنجز کا سامنا کریں گے۔‘‘
شاہ عبداللہ کا کہنا تھا کہ ’’ہمارا ملک چیلنجز کا سامنے کرنے کا عادی ہے اور ہم ان چیلنجز سے نمٹنے اور ان میں کامیاب رہنے کے بھی عادی ہیں۔تاریخ میں ہم نے ان تمام اہداف کو شکست سے دوچارکیا ہےجنھوں نے مادروطن کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ہم ان سے زیادہ مضبوط اور زیادہ متحدہ بن کر ابھرے ہیں۔ہم اپنے عوام ، اپنی قوم ، فلسطین اور یروشلیم کے وقار کو بلند کرنے کے لیے پُرعزم رہے ہیں۔‘‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’’گذشتہ دنوں میں درپیش ہونے والا چیلنج اردن کے استحکام کے لیے کوئی زیادہ مشکل یا خطرناک نہیں تھا لیکن وہ ہمارے لیے تکلیف دہ تھا کیونکہ تنازع کے دونوں طرف، اندر اور باہر اس (حمزہ؟) کا اپنا ہی گھر تھا۔‘‘
’’لیکن میں اپنے چھوٹے خاندان اور بڑے خاندان کی ذمے داریوں میں کوئی فرق نہیں کرتا ہوں۔میری پہلی ذمہ داری اردن کی خدمت ہے اور اس کے عوام ، آئین اور قوانین کا تحفظ ہے۔اردن کی سلامتی اور استحکام سے زیادہ کسی کو کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے۔اس لیے یہ ضروری تھا کہ اس اعتماد پرپورا اترنے اوران ذمے داریوں سے عہدہ برآ ہونے کے لیے ناگزیراقدامات کیے جائیں۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا۔
اردن میں سکیورٹی حکام نے گذشتہ ہفتے کے روز سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ کو ملک میں گڑبڑ پھیلانے کی سازش کے الزام میں ان کے محل میں نظربند کردیا تھا اور شاہی دیوان کے سابق سربراہ اور سابق وزیرخزانہ باسم عوض اللہ سمیت بیس افراد کو گرفتارکرلیا تھا۔
اردن کے نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ ایمن الصفدی نے گذشتہ اتوار کوایک نیوزکانفرنس میں بتایا تھا کہ ملک کو عدم استحکام سے دوچارکرنے کے لیے ایک ’’مذموم سازش‘‘ تیار کی گئی تھی۔اس کے ایک مرکزی کردار سابق ولی عہد شہزادہ حمزہ بن الحسین تھے،انھوں نے مقامی حکام اور قبائلی عمائدین کو اپنے حق میں متحرک کرنے کی کوشش کی تھی۔اس کے علاوہ ان کے غیرملکی پارٹیوں سے بھی روابط استوار تھے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ان افراد کی سرگرمیاں ملکی استحکام وسلامتی کے لیے خطرے کا موجب تھیں،اس لیے انھیں حراست میں لیا گیا ہے اور اب ان کے خلاف تحقیقات کی جارہی ہے۔