انگریز سرکار نے جیل سپرنٹنڈنٹ کو بے شمار اختیارت سے نوازا تھاجس کی بنا پرہرجیلر نے جیل کے اندر اپنی ریاست قائم کررکھی تھی جس کا وہ بے تاج بادشاہ ہوتا تھا ۔ قیام پاکستان کے بعد جیل کے مختلف قوانین میں تبدیلی اور جیلر کے اختیارات میںکمی کردی گئی اب بھی 98 فیصد قوانین انگریز سرکار کے ہی بنائے ہوئے نافذہیں ۔ تبدیلی سرکار کے آتے ہی پنجاب کے جیل خانہ جات کے امور کی وزارت کا قلم دان دنیا پور سے رکن صوبائی اسمبلی چوہدری زوار حسین وڑائچ کو دے دیا گیا ، چوہدری زوار حسین وڑائچ کے خاندان کا اصل تعلق تو ضلع گجرات سے ہے اللہ کی ذات نے ان کوبھر پور قائدانہ صلاحیتوں سے نوازا ہے۔
وزیر جیل خانہ جات کاچارج ملتے ہی انہوں نے انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ کے ہمراہ جیلوں کے ہنگامی دورے کیے تاکہ قیدیوں کے مسائل کا علم ہو سکے چوہدری زوار حسین وڑائچ نے نہ صرف قیدیوں کے مسائل کی نشان دہی کی بلکہ جیل کے ملازمین کے مسائل پر بھی خصوصی توجہ دی ہے اور اس سلسلہ میںجیل مینوئل میں ضروری تبدیلیوں کے لیے کوشاں ہیں ۔
گزشتہ روز صوبائی وزیر جیل خانہ جات چوہدری زوار حسین وڑائچ ، انسپکٹر جنرل جیل خانہ جات پنجاب مرزا شاہد سلیم بیگ ، ڈی آئی جی ساہیوال ریجن کامران انجم ، چیئرمین جیل کمیٹی رائو عمردراز خاں کے ہمراہ 1873میں قائم ہو نے والی سینٹرل جیل ساہیوال کا وزٹ کرنے کا موقع ملا،سینئرسپرنٹنڈنٹ جیل منصور اکبر نے جیل کا وزٹ کروایا جیل کی زیادہ تر بیرکیں 147سال قبل پرانی ہیں لیکن موجودہ سینئرسپرنٹنڈنٹ جیل منصور اکبراور ان کی ٹیم نے اس طر ح مختلف شعبہ جات کو تیار کیا ہو ا تھا جیسے وہ چند سال ہی پرانے ہوں ،صفائی کے بہترین انتظامات تھے۔
جیل میں قرشی دواء خانہ کمپنی والوں کا کام بھی اپنی مثال آپ ہے آئی جی مرزا شاہد سلیم بیگ نے بتایا کہ قرشی دوا خانہ والوں نے پنجاب کی تمام جیلوں میں اپنی ڈسپنسریز قائم کررکھی ہیں جس میں ان کے 2ملازمین بھی موجود ہوتے ہیں اور قیدیوں کو مفت ادوایات فراہم کرتے ہیں خواتین قیدیوں کے بچوں کے لیے بنایا گیا سکول اور اس کے انتظامات بھی مثالی تھے وزیر جیل خانہ جات کی قیدیوں کے ساتھ ملاقات کے موقع پر کچھ قیدیوںنے اپنے مسائل کا ذکر کیا جس میں زیادہ ترمسائل قیدیوں کو ایک جیل سے دوسری جیل میں منتقل کرنے سے متعلقہ تھے ۔
قیدیوں کے کھانے کے انتظامات کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا ۔ جیل میں مختلف جگہ پر شدید دھوپ میںکھڑے جیل وارڈن کی سخت ترین ڈیوٹی بھی قابل تحسین تھی ۔دورے کے اختتام پر خواتین جیل وراڈنز نے منسٹر صاحب اور آئی جی سے اپنے مسائل پر بات کرنے کی اجازت مانگی ۔ایک خاتون وراڈن نے اپنی ساتھی وراڈنز کی نمائندگی کرتے ہوئے کہا کہ 14سال سے نوکری کررہی ہوں لیکن ابھی تک پرموشن نہیں ملی کئی بار فائل مکمل کرکے محکمہ کو دی ہے لیکن ترقی نہیں ہوسکی اس کے ساتھ دیگر محکمانہ مسائل کا بھی ذکر کیا جن کو سننے کے بعد منسٹر صاحب نے خواتین ورڈانز کے مسائل کو فوری حل کرنے کی یقین دہانی کروائی ۔سپرنٹنڈنٹ جیل کے دفتر میں آئی جی جیل خانہ جات مرزا شاہد سلیم بیگ سے تفصیلی گفتگو ہوئی جس میں انہوں نے جیل ملازمین کی تنخواہوں، سکیل اپ گریڈیشن اور رہائشوں کے مسائل پر خصوصی روشنی ڈالی۔جاری ہے۔