پشاور (جیوڈیسک) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس دوست محمد خان کا کہنا ہے کہ سرکاری سطح پر اگر سود کی ممانعت نہیں کی جاسکتی تو نجی کاروبار کی سطح پر سود ختم کیا جانا چاہئے۔ پشاور ہائی کورٹ میں سودی کاروبار سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس دوست محمد خان نے کی۔ صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا عبدالطیف یوسف زئی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نجی کاروبار میں 35 فی صد تک سود دیا جاتا ہے اور ادائیگی نہ ہونے پر رقم کے عوض لڑکیاں لے جانے کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود معاشرتی بگاڑ کی جڑ ہے، جس کے خاتمہ کیلئے مذہبی اور حکومتی جماعت۔ جماعت اسلامی کو چاہئے کہ وہ پہل کرکے صوبائی اسمبلی میں قانون سازی کرے۔