تحریر : حفیظ خٹک شہر قائد کے بین الاقوامی ائرپورٹ پر پرائیوٹ ٹیکسیوں کی متعدد کمپنیاں مسافروں کی خدمات کیلئے موجود ہیں۔ ان کی وجہ سے شہر میں نظر آنے والی کالی پیلی ، ٹیکسیوں کی ائرپورٹ پر آمد کو ممنوع کر دیا گیا ہے ، جبکہ وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے ماضی میں شروع کئے گئے یلو کیب اسکیم کی ٹیکسیوں کو تاحال ائرپورٹ آنے ، اسٹاپ پر مسافروں کے انتظار اور ان کو خدمات فراہم کرنے کی تاحال اجازت ہے۔اندرون شہر میں رکشوں کی زیادہ مقدار کے باعث یلو کیب و کالی پیلی ٹیکسیوں کی مقدار پہلے ہی کم ہوگئی ہے اور کمی کا یہ سلسلہ جاری ہے۔ ائرپورٹ سے اندورن شہر اپنے گھر تک کا سفر ہو یا اندورن شہر ہی میں اپنے دفترو کسی اور جگہ تک صورتحال ٹریفک کی جنبش کے باعث محدوش ہوتی جارہی ہے۔ چند منٹوں کا سفر ٹریفک کے جام ہونے کے سبب گھنٹوں میں ہوتا ہے جس سے شہریوں کو شدید ذہنی و جسمانی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا رہا ہے۔ سڑکوں کی صورتحال کے پیش نظر عوام میں سڑکوں پر سفر کی بھی کمی آتی جارہی ہے۔ شہری جو صاحب حیثیت ہوتے ہیں اور گاڑی خریدتے ہیں توان کی بھی یہ کوشش ہوتی ہے کہ جب وہ گاڑی خریدیں اس میں اے سی لگا ہواہو ۔ تاکہ مخصوص صورتحال کے سبب انہیں تکلیف کا کم سے کم وقت کیلئے سامنا کرنا پڑے۔
کریم کار سروس نے اس صورتحال کے پیش نظر اپنی خدمات کا آغاز چند ماہ قبل لاہور سے کیا ، اس کے بعد اسلام آباد اور ان دنوں شہر قائد میں بھی کریم کار سروس اپنی خدمات سے عوام کو نواز رہے ہیں ۔ کریم کی طرح ایک اور بین الاقوامی کمپنی ابر کے نام سے متعدد ممالک میں اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے۔تاہم کریم کو ملنے والی عوامی پذیرائی ابر کی نسبت زیادہ اہم ہے۔ انٹر نیٹ کے ذریعے کریم کار سروس کی ایک ویب سائٹ ہے جس کے ذریعے انہوں نے اپنے نظام کو عوام کے سامنے رکھا ہے۔ اب اگر کسی بھی مسافر کو شہر کے کسی حصے میں ٹیکسی کی ضرورت ہوتی ہے تو اس صورت میں وہ کریم کار سروس کو نیٹ کے ذریعے رابطہ کرتا ہے اور اس انداز میں کچھ لمحوں یا محسوس وقت کے ٹیکسی مذکورہ جگہ پر پہنچ جاتی ہے۔ کریم کار سروس کی تمام گاڑیان اچھی حالت میں ہوتی ہیں ، ان کی بیرونی حالت سمیت اندورنی و انجن کی حالت قابل تعریف ہوتی ہے کریم میں سفر کرنے والوں کو اس بات کا گمان نہیں ہوپاتا ہے کہ وہ کسی ایسی ٹیکسی میں محو سفر ہیں ، جس کا اے سی ، گاڑی کے اندر کا ماحول ، ہلکا سی دھن اور ڈرائیور کا بغیر کسی تمباکو، گھٹکے ، نسوار و پان کے آغاز سفر ہوتا ہے اور اختتام سفر بھی اچھے انداز میں مکمل ہوتا ہے۔
گاڑی میں سفر کے دوران اے سی چل رہا ہوتا ہے، شیشے بند ہوتے ہیں م بعض گاڑیوں میں وائی فائی بھی دستیاب ہوتا ہے۔ مسافروں کو کریم کی یہ ٹیکسی اپنے گھر کی گاڑی محسوس ہوتی ہے ،وہ آرام و پرسکون انداز میں اپنی منزل پر پہنچتے ہیں اور وہاں ڈرائیور کو نیٹ کے تخت ہی وہ رقم بتادی جاتی ہے جو مسافر سے وصول کی جانی ہوتی ہے۔ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ ڈرائیور کے پاس بقیہ رقم کھلی نہیں ہوتی تو اسے مسافر وصول نہیں کرتا بلکہ وہ رقم ڈرائیور اس کے اکاؤنٹ میں ہی منتقل کر دیتا ہے ، آئندہ جب اسی روز یا کسی اور موقع پر وہ کریم کارسروس کو بلاتا ہے تو اس کی سابقہ رقم نئے ڈرائیور سے وصول اس انداز میں کر لی جاتی ہے کہ سامنے آنے والا کراے میں سے وہ سابقہ مسافر کی رقم منفی کر لی جاتی ہے اور مسافر وہ کرایہ ادا کرتا ہے جواس صورتحال میں سامنے آتی ہے۔گاڑیوں کا ایک گھنٹہ انتظار کرنے کی صورت سے مسافر سے 200روپے الگ سے وصول کئے جاتے ہیں۔
Careem Car
متعدد مسافروں سے کریم کارسروس کے متعلق سروس کے نتیجے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ڈرائیور اک تعلیم یافتہ ، خوش اخلاق انداز میں اپنے روئیے کو رکھتے ہیں اور انکی یہ کوشش کے ساتھ خواہش ہوتی ہے کہ مسافر اس ڈرائیور کے متعلق اچھے تاثرات نیٹ پر کریم کارسروس کی انتظامیہ کو دیں۔ عام طور پر ٹیکسی ، رکشے کے ڈرائیور خضرات گھوٹکے ، پان و دیگر اسی نوعیت کی اشیاء منہ میں رکھنے اور کھانے کے عادی ہوتے ہیں لیکن کریم سروس کے ٹیکسیوں میں ڈرائیور کو ان اشیاء سمیت ہر طرح کے دیگر نشہ آور اشیاء نہ رکھنے و استعمال کرنے کا پابند کیا جاتا ہے ۔ ایک شکایت پر بھی انتظامیہ ایسے ڈرائیورکے ساتھ اپنا رابطہ منقطع کردیتی ہے یعنی اس ڈرائیور کو اس ٹیکسی کو کریم کار سروس سے فارغ کر دیا جاتا ہے۔ ڈرائیوروں کا کہنا ہے کہ کریم سروس سے ہمیں مسافر ملتے ہیں اور ملنے والے مسافر سلجھے ہوتے ہیں ان سے نہ تو کرایوں کے متعلق کوئی بات ہوتی ہے اور نہ کسی بھی اور نوعیت کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسافر کا انتظار کرنے پر انہیں چارج کیا جاتا ہے ۔انتظامیہ نے ہمیں پابند کر رکھا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران 100سواریاں (Rides) مکمل کرنی ہے دوسرے لفظوں میں ہمارا ٹارگٹ اتنی سواریوں کا ہوتا ہے جس کے پورا ہونے پر انتظامیہ ہمیں بونس دیتی ہے ۔ شہر قائد جس نوعیت کے وارداتیں عام شہریوں کے ساتھ ، گاڑیوں کے ساتھ ہوتی ہیں اسی طرح کریم کار سروس کے ساتھ بھی واقعات ہوتے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق اس حوالے قانون نافذ کرنے والوں کو اطلاع دی جاتی ہے اور قانون کے مطابق کاروائی مکمل کی جاتی ہے۔ کریم کارسروس کو چار حصوں میں منقسم کیا جاسکتا ہے ، سب سے زیادہ استعمال ہونے والی سروس کو Goکہا جاتا ہے ، جو کہ چھوٹی گاڑیاں ہوتی ہیں ، نئی اور دوسرے درجے کی گاڑیا ں اس میں گروپ میں نظر�آتی ہیں ، اس گروپ کا نقطہ آغاز 100روپے اور اس کے ساتھ 10روپے فی کلومیٹر ہوتا ہے ، اس کے بعد اکانومی گروپ آتا ہے جس میں پہلے کے نسبت بڑی گاڑیاں ہوتی ہیں اچھے حالت میں ہونے کے ساتھ ان کا کرایہ 13روپے پر کلومیٹر اور ابتداء میں 125روپے طے ہوتے ہیں ۔ اس کے بعد تیسرا گروپ بزنس کا ہوتا ہے جس میں بڑی اور بترین گاڑیاں ہوتی ہیں ۔سب سے بڑی دوسرے لفظوں میں مہنگی گاڑیاں چوتھے گروپ کی ہوتی ہیں جنہیں wifiکہا جات ہے ۔ مسافروں کو گروپ کے چناؤ کی اجازت ہوتی ہے۔
Careem Launch In Pakistan
گاڑی کا نمبر، ڈرائیور کی تصویر مسافر کے موبائل فون پر انتظامیہ کی جانب سے بھیج دی جاتی ہے جس سے مسافر کا ٹیکسی تک پہنچنا آسان ہوجاتا ہے۔ موجودہ صورتحال میں کریم سروس کی خدمات کے عیوض مانگ میں اضافہ ہورہا ہے ۔ جس سے مسافروں سمیت کمپنی پر بھی مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں ۔ مسافروں کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں بہم پہنچانے کیلئے کریم سروس انتظامیہ مسافروں کو پروموکوڈ مہیا کرتی ہیں جس سے مسافروں کو فوائد کا حصول ہوتا ہے ۔ کریم کار سروس نے اپنی ویب سائٹ قائم کر رکھی ہے جسے باقاعدگی سے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے ، شہر قائد میں محسوس صورتحال کے باعث ان ٹیکسی نما گاڑیوں کا استعمال بڑھتا جارہا ہے عام شہری مسافر ٹیکسیوں اور رکشوں کی نسبت کریم کار سروس کی سہولیات سے مستفید ہورہے ہیں۔