تحریر: میر افسر امان پاکستان شاید دنیا کاواحد ملک ہے جس میں جس کا جی چائے اس کے آئین ے خلاف باتیں کرے اس کے خلاف کوئی بھی قانونی کارروائی نہیں کرے گا۔کس کو نہیں معلوم کہ اسرائیل کے بعد پاکستان دنیا کی واحد مملکت ہے جو اسلام کے نام پر بنی تھی۔ اسرائیل تو اپنی مذہبی کتاب تورات کے اصولوں پر کاربند ہے ۔اس کے آئین کے خلاف اس کا شہری کوئی بات نہیں کرتا۔ پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الاللہ کی بنیاد پر بننے والی اسلامی مملکت اور ذوالفقار علی بھٹو کے دور حکومت میں بننے والے اسلامی آئین کے مطابق اسلام کے خلاف،نظریہ پاکستان کے خلاف اور تقسیم ہند کے دو قومی نظریہ کے خلاف کوئی بات نہیں کی جا سکتی۔ اس پر عمل تو دور کی بات سیکولرز حضرات اس کے خلاف کھل کر تشہر کرتے رہتے ہیں۔ قائد اعظم کی ایک تقریر جو کسی خاص موقعہ کے لحاظ سے کی گئی تھی اس کو جواز بنا کر قائد اعظم کو سیکولر ثابت کرنے کی جعلی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔
میرا قائد اسلام کا شیدائی تھا ۔ اس کے ولولہ انگیز قیادت اور اسلام سے محبت کی وجہ سے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی ریاست پاکستان وجود میں آئی تھی۔اس مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کو سیکولر ریاست میں تبدیل کرنے کی سیکولر حضرات دن رات بے مقصد کو ششیں کرتے رہتے ہیں۔اسی قسم کی جھوٹ پر مبنی ایک کوشش پر گرفت ہمارا آج کا مقصد ہے۔متذکرہ نجی ٹی وی کے پرنٹ میڈیا اخبار کی اس جھوٹی حرکت پر ملک کے مشہور کالم نگار،محقق،مصنف اور مولف طار ق جان نے اپنی مشہورزمانہ کتاب” سیکولرزم مباحث اور مغالطے” کے صفحہ٣٨٥ پر اپنے ایک مضمون میں گرفت کی ہے اور عوام کو بتا نے کی کوشش کی ہے کس طرح مملکت اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کے آئین کے خلاف سیکرلرزم کی تشہر کی جا رہی ہے۔ اس اخبار کے سروے کے مطابق ” قرارداد مقاصد قائد اعظم کے ١١ اگست١٩٤٧ ء کی تقریر سے متصادم ہے”۔ سروے میںکل ٢٩ شرکاء تھے جن میں چھ سکہ بند سیکولرحضرات کو شامل کیا گیا تاکہ وہ باقیوں کی رائے کو موڑ سکیں۔حسن اتفاق کی ٢٩ میں ١٨ حضرات نے مخالفت میں رائے دی جو کہ ٦٢ فی صد بنتی تھی ان حضرات نے قراداد مقاصد کے حق میں ووٹ دیا۔٧ نے ہاں میں جواب دیا جن میں چھ وہی سکہ بند سیکولر تھے جو ٢٤ فی صد بنتی ہے۔٣ نے جواب نہیں دیا جو١٠ فی صد بنتی ہے۔٢ کا جواب غیر واضح تھا جو ٤ فی صد بنتی ہے۔صحافتی بد دینیاتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے۔ رائے عامہ کو الٹا بیان کر کے کہا گیا کہ ٦٢ فی صد نے قرارداد مقاصد کے خلاف ووٹ دیا ہے۔ قائد اعظم کی روح کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
Report Card
جس پر کسی حکومتی ادارے نے گرفت نہیں کی ۔ کیونکہ پاکستان میں باز پرس نہیں کی جاتی جو جس کی مرضی میں آئے بولے چائے وہ جھوٹ ہی نہ ہو۔ اللہ ہماری اس اخبار کو ہدایت دے ۔اس اخبار کے الیکٹرونک میڈیا کے ٹی وی پروگرام ”رپورٹ کارڈ” پر بھی ایک ایسا ہی سیکولر دانشورں کا ٹولہ بٹھایا ہوا ہے وہ بھی ایسی ہی حرکتیں کرتا رہتا۔ ان کو بھی ایک ٹاپک دیا جاتا ہے اور اس پر تجزیہ کروایا جاتا ہے۔ ان میں کچھ دانشور اپنے ضمیر کے مطابق بھی تجزیہ کرتے ہیں۔مثلا ً ایک پروگرام میں پاکستان میں منعقدہ سارک وزیر داخلہ کانفرنس پر تجزیہ ہو رہا تھا۔ ایک دانشور نے کہا کہ بھارت کے وزیر داخلہ نے ایسی باتیں کی جیسے کسی ملک کے وائس سرائے بات کرتا ہے اس پر پاکستان کے وزیر خارجہ نے سخت گرفت کی اور اس کا جواب دیے بغیربھارت کے وزیر داخلہ احتجاج کرتے ہوئے سارک کانفرنس کو ادھوراہ چھوڑ کر واپس بھارت چلے گئے۔اس کی نفی کرتے ہوئے ایک سکہ بند سیکرلر دانشور جو شاید بھارت کی ہمنوا تنظیم ساوتھ ایشیا جرنلسٹ کی کسی تنظیم کے سیکرٹیری بھی ہیں بھارت کے وزیر داخلہ کے حق میں بولنا شروع کر دیا اس پر اس کو ویڈیو دیکھنے کی پیش کش کی گئی جو دانشور کے پاس موبائل میں موجود تھی۔
اس بحث کے دروران ہی پروگرام کو چلانے والوں نے بھارت کے وزیر داخلہ کے حق میں کچھ معلومات کا ٹپ ایس ایم ایس کیا تاکہ بھارت کے حق میں تجزیہ کوموڑا جاسکے۔۔۔پھرکشمیر میں جاری موجودہ پاکستان میں شامل ہونے کی تحریک جس میں سر پر لا الہ الااللہ کی پٹی باندھے وانی شہید نے جان دی۔پاکستان کے پرچم لہراتے کشمیریوں کے نعر ے پاکستان سے رشتہ کیا لا الہ الا اللہ کہتے جان دے رہے ہیں۔اس پر تجزیہ کرتے ہوئے مذہب بیزار سیکولر دانش ور کہتے ہیں اس کو مذہب سے نہیں جوڑنا چاہیے۔پاکستان کے مذہبی جماعتیں اس سے فائدہ اُٹھا رہی ہیں۔ صرف اپنے اوپر ظلم کی بات کرنے چاہیے۔ انسانی حقوق کی بات کرنے چاہیے۔ان عقل کے اندھے مذہب بیزار سیکولروں کو کون سمجھائے کہ کشمیری کشمیر کے مسئلہ کو تحریک پاکستان سے جوڑنے پر فخر محسوس کرتے ہیں وہ اپنی تحریک کو پاکستان کا نامکمل ایجنڈا کہتے ہیں وہ پاکستان کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ پاکستان کے ٩٠ فی صدمسلمان صرف مسلمان ہونے کے ناطے ان کی مدد کر رہے ہیں۔
Secularism
کیا مذہب بیزار سیکولر تجزیہ نگار اس طرح غیر محسوس طریقے سے بھارت کی مدد نہیں کر رہے ہیں۔اس کا جواب ہے کر رہے ہیں۔۔۔اس ادارے کے پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا نے بھارت کی مدد کرنے کا بیڑا اُٹھایا ہوا۔اس کے ”کیپیٹل ٹاک'[ کے قوم پرست سیکولرصاحب بنگلہ دیش جا کر اپنے مرحوم قوم پرست والد کا انعام وصول کرتے ہو ئے کہہ آئے تھے کی پاک فوج پر بنگالیوں پر ظلم کا مقدمہ چلایا جائے۔ بلوچستان کے علیحدگی پسند تحریک کے حامی ماما قدیر بلوچ کا انٹرویو اپنی پروگرام میں پیش کرتے ہیں۔ قوم پرست جو پاکستان کے ملٹری پرسنل کو جوقتل کرتے ہیں پاکستان کے اثاثوں کو جو نقصان پہنچاتے ہیں۔بلوچستان میں بھارت کی مداخلت ان کو نظر نہیں آتی۔ کچھ عرصہ پہلے ان پر کسی طرف سے قاتلانہ حملے کو پاکستان کی مایا ناز خفیہ ایجنسی کے حاضر چیف کے فوٹو کے ساتھ آٹھ گھنٹے بغیر تحقیق کے جوڑتے ہیں۔
بھارت سے آنے والے ” آپس کی بات” پروگرام والے مشہور معروف کامریڈ، جو بقول سابق سپہ سالار اسلم بیگ صاحب کے بھارت سے فندنگ لیتے رہے اور بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کی مدد کرتے رہے ہیں۔ علیحدگی پسندوں کے ساتھ مل کر پاکستان کے خلاف ہتھیار آٹھائے تھے۔۔۔ جیو کہانی جو پاکستان کے خلاف اور لادینیت کا پر چار کرنے۔۔۔ عالم آن لائن جس پاکستان کے عوام جاہل آن لائین کہتے ہیں جس نے مذہب اسلام کے خلاف کھل کر کام کیا اورالیکٹرونک میڈیا میںبے حیائی پھیلانے کا موجد ہے اس کے بعد دوسرے ٹی وی چینلز اس جیسے پروگرام پیش کئے تھے۔میرے قائد کے پاکستان کے خلاف کام کرنے والے الیکٹرونک میڈیا سے ضرور پاز پرس ہونی چاہیے۔ وہ اپنے پروگراموں میں نظریہ پاکستان اور دو قومی نظریہ کی نفی کر کے سیکولرزم کا پر چار کر کے صاف صاف قائد اور آئین پاکستان کی مخالف کر رہا ہے جس پر پیمرا کو باز پرس کر کے اس سے روکا جائے۔اللہ مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین۔
Mir Afsar Aman
تحریر: میر افسر امان کنوینر کالمسٹ کونسل آف پاکستان