کراچی (جیوڈیسک) آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے ملازمین نے کمپنی کے حصص کی فروخت کے خلاف احتجاجاً تمام فیلڈز کو تیل کی فراہمی بند کر دی ہے۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سی بی اے یونین کے صدر چوہدری اکرام کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے او جی ڈی سی ایل کے حصص اونے پونے داموں فروخت کیے جارہے ہیں جس کے خلاف ملازمین نے احتجاجاً کام بند کر دیا ہے اور احتجاج کے ابتدائی مرحلے میں تمام بڑی فیلڈز کو تیل کی فراہمی بند کردی گئی ہے جس کے تحت تقریباً 30 ہزار بیرل یومیہ خام تیل کی سپلائی کو روکا گیا ہے جبکہ فی الوقت گیس کی سپلائی کو بند نہیں کیا گیا ہے۔
چوہدری اکرم نے کہا کہ او جی ڈی سی ایل کی نج کاری کا فیصلہ سازش ہے جس سے قوم کو نقصان پہنچے گا ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کر رہے ہیں اگر حکومت نے فیصلہ واپس نہ کیا تو انتہائی قدم اٹھانے پر مجبور ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ او جی ڈی سی ایل کی نج کاری کے خلاف اتوار کو احتجاجاً پنجاب کی سپلائی بند کردیں گے اور مختلف شہروں میں دھرنے بھی دیئے جائیں گے۔
دوسری جانب ترجمان او جی ڈی سی ایل کے مطابق کمپنی میں تیل کی پیداوار نہیں رکی ہے اور تیل کی سپلائی روکنے کی صورت میں ہنگامی پلان تیار ہے جبکہ وزیر مملکت برائے نجکاری محمد زبیر کا کہنا ہے کہ او جی ڈی سی ایل کے حصص کی آف لوڈنگ نجکاری نہیں کی گئی ہے جبکہ پیپلزپارٹی نے 2010 میں ایسی ٹرانزکشن کی تھی جس میں وہ ناکام رہی، اور پیپلزپارٹی نے اپنے دور میں 27 کمپنیوں کی نجکاری کی تھی۔