نواز حکومت کے دو خواجاوں کی کھانیاں

Khawaja Saad Rafiq

Khawaja Saad Rafiq

آج پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوخواجاوں ایک خواجہ سعد رفیق اور دوسرا خواجہ آصف کی دوکہانیاں میرے سامنے ہیں مگر ابھی تو پہلے میں ذکر کروں گا وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کاجن کی وزارت میں شیخوپورہ میں بغیر پھاٹک ریلوے کراسنگ پر پیش آئے اس واقعے کا جس میں کراچی سے لاہور جانے والی قراقرم ایکسپریس نامی ٹرین اور چنگ چی موٹر رکشے کے ہولناک تصادم کے نتیجے میں ٹرین رکشے کو ایک کلو میٹر تک گھسیٹتے ہوئے لے گئی اور رکشے کے پرخچے اڑگئے اِس تصادم میں 14 سے 15 افراد کچلے گئے اور یوںیہ افراد موت کی نیند سو کر سب کے سب قبر کی آغوش میں پہنچ گئے۔

جبکہ اِس ہولناک حادثے میں 2 بچیاں معجزانہ طور پر زندہ بچ گئیں ہیں، جہاںاِ س المناک سانحے نے ملک کے لگ بھگ بیس کروڑ عوام کو غمزدہ کر دیا ہے تو وہیں اِس حادثے نے قوم میں یہ احساس بھی پیدا کر دیا ہے، کہ نئی حکومت کے نئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے مدتوں سے بدحالی کا شکار محکمے ریلوے کی حالت کچھ بہتر توکردی ہے، اور ہماری ٹرینیں چلنے لگیں ہیں، جہاں تک حادثات کا تعلق ہے تو انشااللہ آئندہ وہ بھی نہیں ہوں گے۔

مگر پچھلے سالوں میں یہ امر ضرور افسوسناک رہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں جب سابقہ حکومت میں وفاقی وزیر ریلوے( اے این پی اور خیبرختونخواہ سے تعلق رکھنے والے ایک ٹرانسپورٹر) مسٹر جنابِ محترم غلام احمد بلور تھے، تو اِن کے زمانے میں ہماری ٹرینیں چلتی ہی نہیں تھیں، تو حادثے کیسے ہوتے جبکہ اب یہ حوصلہ افزا امر ہے کہ موجودہ حکومت کے وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے محکمہ ریلوے کے نیم مردہ جسم میں آکسیجن بھردی ہے، تو ہماری ٹرینیں بھی چل پڑی ہیں۔

اور اِسی کے ساتھ ہی اب قوم کو اِس بات کی بھی قوی امید رکھنی چاہئے کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق محکمہ ریلوے کو اپنے پیروں پر کھڑا کر کے ہی دم لیں گے، اور اِسے اِس قابل بھی ضرور کردیں گے کہ اب آئندہ یہ ادارہ اپنی ضرورتیں اپنے دستیاب وسائل کو استعمال میں لاکر پورا کرنے لگے گا۔ اگرچہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے حادثے کو قومی سانحہ قرار دیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، جبکہ حادثے میں جان بحق افراد کے لواحقین کو 5 ،5 لاکھ فی کس امداد کا اعلان کیا ہے تو وہیں وزیر ریلوے سعد رفیق نے یہ اعلان بھی کردیاہے۔

Pakistan

Pakistan

کہ آئندہ کسی بھی صوبے نے لائن کراسنگ بنانا ہے تو انڈرگراونڈ یا اوورہیڈبرج کراسنگ کے ذریعے ہی بنانے کی اجازت دی جائے گی اِس موقع پر میرااپنے وزیرے ریلوے جناب سعد رفیق کو یہ مشورہ ہے کہ جب آپ نے اپنی وزارت میں پیش آئے اِس پہلے واقعے کو قومی سانحہ قراردے ہی دیاہے تو برائے کرم یہ بھی کر دیں کہ اِس حادثے میں جو بچے یا بچیاں یاجتنے بھی افراد زندہ بچ گئے ہیں، تاحیات اِن کی پڑھائی لکھائی اور دیگر تمام اخراجات حکومتِ پاکستان اور محکمہ ریلوے برداشت کرے گا، اور جب یہ بڑے ہوجائیں گے۔

تو اِنہیں محکمے ریلوے میں ہی ملازمت دی جائیں گی۔اور اِسی کے ساتھ میرااپنے وفاقی وزیر ریلوے عزت مآب جناب خواجہ سعد رفیق سے یہ بھی درخواست ہے کہ جس قدر جلد ممکن ہوسکے، جن ریلوے کراسنگ پر پھاٹک نہیں ہیں، ان مقامات پر انڈرگراونڈ یا اوورہیڈبرج کراسنگ کی تعمیر ہونے تک پھاٹک کا بندوبست ک ردیا جائے تو اچھا ہو گا، کیوں کہ آپ جانتے ہیں کہ ہماری قوم جلد بازی کی نفسیاتی بیماری میں مبتلاہے، برداشت سے عاری ہے، اور اِسی وجہ سے یہ حادثات کا شکار ہوتی رہیتی ہے۔اور ایسانہیں کیا گیا۔

تو ممکن ہے کہ انڈرگراونڈ یا اوورہیڈبرج بننے تک خدانخواستہ ہماری یہ جلد باز اور عدم برداشت قوم پھر کسی ایسے حادٹے کا شکار نہ بن جائے جس سے ساری قوم غمزدہ ہو جائے اور آپ کی اہلیت پر انگلیاں اٹھانے لگے، اور آپ پر بھی سوالیہ نشان بن دے۔ اب میں اگلے کا خواجہ یعنی خواجہ آصف کی وزارت پانی و بجلی اور دبئی میں الابراج کے نمائندے کے درمیان ہونے والے اس خفیہ معاہدے کا ذکرکرنے سے پہلے میںیہ عرض کرنا چاہو گا کہ یہاں یہ امر قابل ذکرہے کہ ایک طرف تو اِن دنوں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف ملک سے چین کی مددسے توانائی بحران پر قابو پانے کے لئے چین کے دورے پر ہیں۔

اور کوشش کر رہے ہیں کہ اِن کی حکومت میں توانائی کا بحران بلا کسی تفریق کے ترجیح بنیادوں پر حل ہوجائے، آج اِس لئے وزیر اعظم کا یہ پیغام خاصی اہمیت کا حامل ہے کہ ملک میں جو نجی کمپنیاں بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور وہ ماضی میں حکومتی گٹھ جوڑ کی وجہ سے طویل لوڈ شیڈنگ اور مختلف بہانے بازیوں سے منافع تو کمارہیں تھی مگر ملکی ضرورتوں کے مطابق بجلی کی پیداوار بڑھانے سے کترا رہیں تھیں اِن کی جانچ پڑتال کے بعداِن سے معاہدے ختم کئے جائیں گے اور اِنہیں گھر کا راستہ دکھا دیا جائے گا۔

Load Shedding

Load Shedding

مگر یہ کیا یہ جانتے ہوئے کہ کراچی کو بجلی سپلائی کرنے والی نجی کمپنی کے ای ایس سی مکمل طور پر ایک نا اہل ادارہ ہے، اور جب سے اِس کی انتظامیہ نے کے ای ایس سی کی ذمہ داری لی ہے اس دن ہی سے اِس ادارے کی انتظامیہ کی ساری توجہ حکومت اور اِس کے اتحادیوں کی گود میں بیٹھ کر اِنہیں لولی پاپ کھانے اور کھلانے اوراِسی طرح اِنہیں کمیشن باٹنے کے سِوا کچھ نہیں رہی ہے، اور دوسری طرف اِس نے عوام کو لوڈ شیڈنگ اور کم وولٹیج کے عذاب میں مبتلا کر کے ماہانہ چوری اور زائد بلنگ کی مدمیں اربوں روپے کمائے ہیں تو پھر ایسے میں اِس ادارے کو بجلی پیدا کرنے کیا ضرورت ہے۔

اور اِسی کے ساتھ ہی اب میں ذکر چھیڑوں گا وزیر اعظم میاں نواز شریف کی اِسی حکومت کے دوسرے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف کا جنہوں نے اپنی وزارت کا حلف لیتے ہی یہ دعوی کیا تھا کہ وہ اپنی صلاحیتوں سے ملک بھر سے توانائی کا بحران ختم کردیں گے اور سارے ملک میں بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ کو بلاتفریق کم اور ختم کرنے میں انصاف سے کام لیں گے اور اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، ہم جب تک کراچی سے کشمورتک لوڈ شیڈنگ ختم نہیں کر دیتے، یوں اِن کے حصے میں وزارتِ پانی و بجلی کا قلمدان آتے ہی عوام نے سکھ کا سانس لیا تھا۔

کہ چلو ایک اچھا اور انصاف پسند شخص اِس اہم وزارت کا ذمہ دارٹھیرا ہے، بالخصوص کراچی والوں میں خوشی کی لہر ڈور گئی تھی کہ خواجہ آصف کے آنے سے کراچی والوں کونجی ادارے کے ای ایس سی کی ہٹ دھرمی سے نجات مل جائے گی، اور اِس محکمے پر جو سابقہ حکومت کی سرپرستی تھی وہ بھی ختم ہوجائے گی، مگر جب 6جولائی 2013 کے روزنامہ جسارت کراچی میں شائع ہونے والا یہ اداریہ کے ای ایس سی اور وزارتِ پانی و بجلی کا خفیہ معاہدہ کراچی والوںنے پڑھا تو اِن پر مایوسیوں اور پریشانیوں کے پہاڑ ٹوٹ پڑے ہیں۔

Khawaja Mohammad Asif

Khawaja Mohammad Asif

یہاں میں اپنے قارئین اور وزیر موصوف خواجہ آصف کے لئے اِس ادارے سے اقتباس پیش کرنا چاہوں گا جس میں تھاکہ رپورٹر(روزنامہ جسارت ) کی رپورٹ کے مطابق کے ا ی ایس سی کی انتظامیہ الابراج اور مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے نئے وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ محمد آصف کے درمیان بھی ایک خفیہ معاہدہ ہو گیا ہے، رپورٹ کے مطابق گزشتہ دنوں دبئی میں پاک امریکا سرمایہ کاری کانفرنس کے دوران میں وفاقی وزیرپانی و بجلی خواجہ آصف اور کے ای ایس سی کی انتظامیہ الابراج کے نمائندے عارف نقوی کے درمیان ملاقات ہوئی ہے۔

اِس ملاقات کے بعدسے کے ای ایس سی کی انتظامیہ کسی قسم کی جواب دہی سے بے فکر ہو گئی ہے۔ آج اِس اداریئے کو پڑھنے کے بعد کراچی کے عوام میں تشویش کی لہر پیدا گئی ہے اور کراچی کے عوام خواجہ آصف سے یہ پو چھنا چاہتے ہیں کہ وہ کونسا معاہدہ ہے جو الابراج کے درمیان ہو گیا ہے کیا اِس معاہدے کے بعد کراچی کے عوام پر نجی محکمہ اپنی ہٹ دھرمی اسی طرح جاری رکھے گا اِس نے جس طرح ماضی میں حکمرانوں کو خوش کرکے رکھی ہوئیں تھیں یا اِس سے بھی زیادہ کردے گا خواجہ آصف جی آپ نے اگر ایسا ویساکوئی معاہدہ کر لیا ہے۔

تو براہ کرم کراچی کی عوام کو بتادیں اور اپنی وزارت سے مستعفی ہو جائیں کہ ایسے شخص کی وزارت میں رہنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، جو ایک کو نقصان پہنچائے اور دوسرے صوبوں کو فائدے دے۔ میرا مقصد تو سمجھ گئے ہوں گے کہ میں کیا کہنا چاہ رہا ہوں، چلو کہے دیتا ہوں کہ آپ صرف پنجاب کے ہی وزیر نہیں ہیں بلکہ کراچی سمیت سارے پاکستان کے وزیرہیں لہذا جو بھی فیصلہ یا معاہدہ کریں ایسا کریں کہ اِس سے کراچی سمیت سارے ملک کو فائدہ پہنچے ایسانہ کریں جیسا کہ آپ نے الابراج سے معاہدے میں کیا ہے۔

تحریر : اعظم عظیم اعظم
naa.asn@gmail.com