روس (جیوڈیسک) روس یوکرین کے درمیان ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے تحت، یوکرین کی پارلیمنٹ نے روس نواز باغیوں کو عام معافی اور ان کے زیر کنٹرول علاقوں کو خود مختاری دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
روس نواز باغی رواں سال اپریل میں مشرقی دونتسک اور لوہانسک کے کچھ قصبوں پر قابض ہونے کی بعد سے یوکرین کی فوج سے لڑ رہے ہیں۔ یوکرین اور مغربی ممالک روس پر باغیوں کی مدد کا الزام لگاتے رہے ہیں لیکن ماسکو ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یوکرین میں پانچ ماہ سے جاری لڑائی میں اب تک تین ہزار افراد ہلاک جب کہ تین لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں۔
عام معافی کا اعلان تمام روس نواز باغیوں پر ہو گا ماسوائے ان کے جو کہ ملائیشیا کے مسافر بردار طیارے ایم ایچ 17 کو مار گرانے میں کسی طرح ملوث ہوں۔ مغربی ممالک کو یقین ہے کہ اس طیارے کو روس نواز باغیوں نے گرانے کے لیے روسی ساختہ میزائل کا استعمال کیا تھا۔ لیکن روس اور ان کے حامی باغی ان الزامات کو مسترد کرتے آئے ہیں۔ باغیوں کی طرف سے کیے گئے سنگین جرائم پر بھی اس معافی کا اطلاق نہیں ہو گا۔
یوکرین اور یورپی یونین کے صدور نے آج کے دن کو تاریخی قرار دیا ہے لیکن روس اور یوکرین کے درمیان پانچ ستمبر کو ہونے والے جنگ بندی کے معاہدے کے بعد آزاد تجارت پر ہونے والے اتفاق کو دو ہزار سولہ تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔ یوکرین میں ابھی بھی یہ خوف موجود ہے کہ شاید روس اس معاہدے سے پیچھے ہٹ جائے۔
عام معافی کے قانون کے تحت لڑائی میں حصہ لینے والے ان تمام روس نواز باغیوں کو جو کہ اس وقت زیر حراست ہیں، رہا کر دیا جائے گا۔ اسی طرح باغی بھی ان کے قید میں موجود یوکرینی فوجیوں کو رہا کرنے، زیر کنٹرول عمارات کو خالی کرنے اور ہتھیار ڈالنے کی شرائط پر عمل کریں گے۔ لیکن باغی اپنے لیے ایک علیحدہ ریاست ’نوووروسیا‘ کا قیام چاہتے ہیں اور اس مطالبے کا روسی صدر بھی اپنی تقاریر میں ذکر کر چکے ہیں۔