تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان مقبوضہ وادی کشمیر میں بھارتی مظالم اپنی انتہا ء پرہیں جہاں کاروبار زندگی مفلوج ہوکررہ چکاہے۔بھارتی فوج تحریک آزادی کو کچلنے کے لئے نہتے کشمیری مسلمانوں پر سنگین ظلم و بربریت اور انسانی حقوق کی بدترین پامالی رواء رکھے ہوئے ہے۔ مظلوم کشمیری بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لئے پاکستان کے ہر چھوٹے بڑے شہر وں، قصبوں میں مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے ، جس کا واضع مقصد اقوام عالم کی توجہ مسئلہ کشمیر کی جانب مبذول کروانا ہے کہ آخر کب تک بے گناہ کشمیری مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہتی رہیں گی۔ جبکہ بھارتی سرکارنے مظالم روکنے کی بجائے مقبوضہ وادی کشمیر میں مذید تازہ دم فوجی دستے بھیج دیئے ہیں۔ انتہاء پسند بھارت پچھلے اکہتر برسوں سے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے کیلئے تیار نہیں ، اور اپنی ہٹ دھرمی اور طرح طرح کے الزامات اور دھمکیوں سے مسلسل مسئلہ کشمیر سے چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ بلاشبہ آزادی ایک ایسی نعمت ہے جو کسی بھی انسان کو اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنے کے مواقع فراہم کرتی ہے ۔ اور کوئی بھی قو م اپنی ثقافت روایات اور مذہبی آزادی کے تحت اپنی زندگی بطور آزاد شہری گزار سکتی ہے۔اور اسی کے بعد قومیں دنیا میں اپنی نسل در نسل شناخت کا باعث بنتی ہیں اور جب کسی قوم کو زبر دستی زیر کرنے یا پھران کے حقو ق سلب کرنے کی کوشش کی جائے تو وہ ہتھیار تو کیا اپنی جان خطرے میں ڈال کر اپنے حقوق کا دفاع کرتے ہیں یہ کیفیت ہر انسان کی ہوتی ہے۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ کرفیو کے باوجود پوری وادی ان دنوں مقبوضہ کشمیر میں شہید کئے گئے درجنوں نوجوانوں کے قتل پر سراپا احتجاج ہے اور یہاں ”آزادی، آزادی” کی صدائیں گونج رہی ہیں، جبکہ شہداء کو پاکستانی پرچم میں لپیٹ کر جس طرح بڑے بڑے جلوسوں کی صورت میں آخری منزل تک پہنچایا جارہا ہے اس سے بھارتی حکمرانوں کے دہشت گردی کے پروپیگنڈے کی دھجیاں بکھر گئی ہیں۔ د نیا بھر میں انسانیت کی اعلیٰ اقدار سے محبت کرنے والے لوگ مقبوضہ کشمیر کے ان بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو سلام پیش کررہے ہیں جنہوں نے ہر قسم کے مظالم کا سامنا کرنے اور ہر روز اپنے پیاروں کی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود آزادی و حریت کا پرچم نہ صرف سر بلند رکھا بلکہ ان کی جدوجہد ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ ولولہ انگیز نظرآرہی ہے۔ مظلوم کشمیری عوام نے بھارتی سیکورٹی فورسز کے ہر ظلم کے باوجود آزادی آزادی کے نعرے لگا کر اور جابجا پاکستانی پرچم لہرا کر اقوام عالم کے سامنے یہ واضح کردیا ہے کہ وہ اپنی آزادی کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
تاریخ گواہ ہے کہ جب کسی نے کسی سے آزادی جیسی نعمت کو چھیننے کی کوشش کی تو اس کا کیا انجام ہوا۔ کشمیر کے معاملے پر حکومت پاکستان نے یہ معاملہ اقوام متحدہ میں کئی بار پہنچایا اور ہر بار اقوام متحدہ کی قرار دادوں میں کشمیر کو متنازعہ علاقہ قرار دے کر اس کے حل کے لئے بھارت پر زور دیا گیا ۔ لیکن کیا وجوہات ہیں کہ اقوام متحدہ بھی اپنی قرار دادوں پر عملدر آمد کرنے میں بے بس ہے۔لاکھوں کشمیری عوام حق خود اردایت کے حصول کے لئے اپنی جانوں کی قربانی دے چکے ہیں ۔بھارتی فوج کی جانب سے کشمیریوں پر مظالم کے اکہتر سال کے بعد تک اس مسئلے کے حل کے سلسلے کی کوششیں جاری ہیں ۔جس کے لئے کئی فارمولے اور معاہدے ہو چکے ہیں لیکن بھارت کبھی اس معاملے کے حل میں مخلص نہیں رہا ۔بلکہ جب بھی اس مسئلے کے بارے میںمذاکرات شروع ہوئے ہیں وہ کوئی نہ کوئی نیا محاذ کھڑا کر دیتا ہے جس سے کشمیر کا معاملہ کھٹائی میں پڑ جاتا ہے اور پیشرفت رک جاتی ہے۔
سات لاکھ بھارتی فوج وحشیانہ کاروائیوں کی مدد سے کشمیریوں کی آواز دبانے کی کوششوں میں مصروف ہے ۔جبکہ بھارتی میڈیا منفی پراپیگنڈہ پر عمل پیرا ہے ۔ جہاں تک بڑی طاقتوں کا تعلق ہے ان کا اپنا طویل المدت مفاد اسی میں ہے کہ پاکستان اور بھارت میں کبھی امن و امان قائم نہ ہو کیونکہ یہ تاریخی خطہ لا محدود وسائل و معادنیات کا مالک ہے ،اور کہیں یہ خود آپس میں کوئی سمجھوتہ نہ کر لیں،اور یہ اپنی مرضی سے عالمی سیاست میں اپنا کوئی کردارادا کرنے کے قابل نہ ہوجائیں۔ اور بعید از قیاس نہیں کہ طاقتیں بھارت کے ساتھ اس پر بھی متفق ہوں کہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والی ریاست پاکستان کو کہیں اقوام عالم اور ترقی یافتہ ممالک میں برتری حاصل نہ ہو جائے ۔اس حقیقت سے بھی انکار نا ممکن ہے کہ ان دونوں ملکوں یعنی پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی بہتری کیلئے بھارت کی طرف سے کبھی کسی بھی حقیقی خواہش اور کوشش کا اظہار نہیں کیا گیا ۔جس کا مقصد دنیا کے اس حصہ میں پائیدار امن کا قیام اور تنازعات کا منصفانہ اور با عزت تصفیہ ہو بلکہ یہ خواہش اور کوشش پاکستان کی جانب سے ہی رہی ہے۔
وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اعلیٰ سول و فوجی قیادت نے کشمیری عوام پر غیرمعمولی وحشیانہ بھارتی مظالم کا معاملہ عالمی فورمز میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تو فعال، متحرک اور بلندآہنگ سفارتکاری کے ذریعے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑا جانا چاہئے ، کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے، اور اس کے بغیر پاکستان نامکمل ہے ۔ پاکستان کو شدید ضرورت ہے کہ وہ میڈیا کے ذریعے اصل صورتحال اور سنگینی کے بارے میں دنیا کو آگاہ کرے تاکہ کشمیری عوام کے موقف کی صحیح ترجمانی ہو۔ اور نہتے کشمیری مسلمانوں پر بھارت کے بدترین مظالم کا سلسلہ رکوانے اور بر صغیر میں پائیدار امن و استحکام کے قیام کی خاطر مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کیا جانا انتہائی ضروری ہے۔
Rana Aijaz Hussain
تحریر: رانا اعجاز حسین چوہان ای میل: ranaaijazmul@gmail.com رابطہ نمبر03009230033