کراچی (جیوڈیسک) اپٹما نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل کی بھرمار کے باعث 1 کروڑ کارکن کی بیروزگاری کے خدشے کا اظہار کردیا ہے۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما) کے سینٹرل چیئرمین طارق سعود نے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ مقامی انڈسٹری بلند پاورٹیرف و پیداواری لاگت، کرنسی مارکیٹ میں مداخلت اور کم سے کم اجرت میں مستقل اضافے کے باعث عالمی مارکیٹوں میں اپنے حریف ممالک کے ساتھ مسابقت سے قاصر ہے۔
حکومت کی جانب سے اگر اب بھی فوری اقدامات نہ کیے گئے تو صرف پنجاب میں تقریباً 1 کروڑ کارکن بیروزگار ہو جائیں گے جو ٹیکسٹائل انڈسٹری کی مجموعی افرادی قوت کا 70 فیصد ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مئی 2013 کے بعد سے پاکستان میں صنعتی شعبے کیلیے پاورٹیرف مستقل غیرمتوازن ہیں جو حریف پڑوسی ممالک کے ٹیرف کی نسبت زائد ہیں، سرکلر ڈیٹ اور متعلقہ اداروں کی نااہلیوں کا احتساب کرنے کے بجائے حکومت مستقل یوٹیلٹی ٹیرف میں اضافے کی پالیسی اختیارکرچکی ہے۔
پوری دنیا میں خام تیل کی مستقل گرتی قیمتوں کے تناظر میں مقامی انڈسٹری کو توقع تھی کہ مقامی پاور ٹیرف میں کمی واقع ہوگی لیکن حکومت نے اسکے برعکس پالیسی اختیار کرتے ہوئے متعلقہ ٹیکسوں کی شرحوں میں اضافہ کرڈالا ہے جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ حکومت خام تیل کی گرتی ہوئی عالمی قیمت کا فائدہ اپنی انڈسٹری کو نہیں پہنچانا چاہتی۔
وزیراعظم نوازشریف نے سال 2016 میں پاورٹیرف میں 3 روپے فی کلوواٹ کمی کا اعلان کیا تھا لیکن افسوس اس امر پر ہے کہ وزیراعظم کے اعلان کردہ اقدامات پر اسکی روح کے مطابق عمل درآمد نہیں کیا جارہا اور نہ ہی اس کمی کودرست طریقے سے ایڈجسٹ کیا جارہا ہے، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے پاورٹیرف میں کمی کے اعلان کے برعکس پاورٹیرف 1 روپے فی کلوواٹ بڑھ گیا ہے۔
طارق سعود نے بتایا کہ قدرتی گیس کی عدم دستیابی بھی مقامی ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات پر انتہائی منفی اثرات مرتب کررہی ہے حالانکہ مقامی ٹیکسٹائل انڈسٹری کوگیس کے جاری بحران میں توقع تھی کہ 33 فیصد گیس اور 67 فیصد بجلی کے مرکب کو استعمال میں لاتے ہوئے وہ اپنی پیداواری سرگرمیوں کو جاری رکھنے میں کامیاب ہو جائے گی، فی الوقت پنجاب کی صنعتوں کو طلب کے مقابلے میں صرف 25 فیصد گیس فراہم کی جارہی ہے لیکن گیس چارجز بھی دیگر صوبوں کی نسبت 35 فیصد زائد ہیں۔
چیئرمین اپٹما نے کہا کہ حکومت کو ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات کو زیروریٹ کرنا چاہیے لیکن اس کے برعکس نئے ٹیکس اور لیویز عائد کیے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے پوری ٹیکسٹائل چین پر 10 فیصد اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ پاورٹیرف پر سرچارجز فوراً ختم کرنے کا اعلان کرے، دھاگے کپڑے اور تیارشدہ گارمنٹس کی برآمدات پر ڈی ایل ٹی ایل کی شرح کو5 فیصد تک محدود کیا جائے۔
انڈسٹری کے سیلزٹیکس، ڈیوٹی ڈرابیک ودیگر ریفنڈز کے فوری اجرا کو یقینی بنایا جائے جبکہ کپاس کی پیداوار میں کمی کے تناظر میں خام مال خصوصاً روئی اور فائبر کی درآمد کو ڈیوٹی وٹیکس فری کیا جائے، اسی طرح دھاگے اور گرے فیبرکس پر بھی ایکسپورٹ ری فنانس کی سہولت دی جائے جبکہ غیر روایتی مارکیٹوں میں برآمدات کرنے پر 5 فیصد ری بیٹ دیا جائے۔