تحریر : وقارانساء کبھی تو پریشانیاں زندگی میں خدا کی طرف سے آتی ہیں جن میں بلاشبہ کوئی مصلحت پوشیدہ ہوہوتی ہے اور کچھ خود ساختہ ہوتی ہیں آج کل خودساختہ پریشانیوں میں اضافہ اجلی گوری رنگت کے حصول نے بھی کر دیا ہر خاص وعام اشتہارات دیکھ کر پندرہ منٹ میں ہی گورا گورا ہونا چاہتا ہے چنانچہ اس دوڑ میں شریک ہونے کے لئے اپنے وسائل سے بڑھ کر اس پرآمدن کا کثیر حصہ لگانے لگا کہیں تو حسن کو چار چاند لگانے کے لئے صاحب ثروت نے ان مصنوعات اور بیوٹی سیلون کا کاروبار چمکا دیا تو کہیں متوسط طبقے کے والدین اپنی سانولی سلونی بیٹی کے اچھے بر کے لئے مجبورا روپیہ لگانے پر مجبور ہو گئے۔
یہ وبا کچھ اس طرح سے پھیلی کہ اچھی خاصی بچیاں بھی احساس کمتری کا شکار ہونے لگیں والدین کے ساتھ انہیں بھی قبل از وقت یہ پریشانی دامن گیر ہونے لگی کہ اچھا رشتہ گوری رنگت والیوں ہی کو ملتا ہے اچھی پڑھی لکھی لڑکیاں بھی جب اس پریشانی کا شکار ہوئیں تو ذہین اور قابل بچیوں کی تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہونے لگے بنا سنگھار کے لئے وقت کے تقاضے کے مطابق چیزیں دستیاب ہوتی تھیں کبھی لمبی چوٹی کے لئے چھوٹے بالوں میں وگ استعمال ہوئی تو کبھی گنجے پن کو چھپانے کے لئے وگ کا استعمال بڑھا پھر ہیر ٹرانسپلانٹ نے جان جوکھم میں ڈالیابٹن بلیچ اور ویکسنگ تھریڈنگ فیشل میں مردوزن دونوں ہی کی گویا ضرورت بن گئی۔
اس بڑھتے ہوئے رجحان نے غیر معیاری مصنوعات کو فروغ دیا اور مارکیٹ میں فارمولہ کریم کینام سے جانے والی کریموں کا بھاری نسخہ بلا خوف وخطر استعمال ہونے لگا جو جلد کی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں اور ساتھ ہی جھلسی ہوئی بے رونق جلد کیل مہاسوں کی آماجگاہ بھی بن رہی ہے اس کے باوجود یہکاروبار تیزی سے ترقی کر رہا ہے اب سانولی رنگت کو نکھارنے کے لئے سکن وائٹننگ انجکشن منظر عام پر آیا اور اس کا استعمال بھی فروغ پا رہا ہے پہلے شو بز کے لوگوں کو ان نت نئے حربوں کی ضرورت پڑتی تھی فی زمانہ خواص وعام اس سے آگاہ ہیں اور مستفید ہونا چاہتے ہیں۔
اینٹی ایجنگ مصنوعات بھی استعمال کی جاتی ہیں اور بازار میں فراوانی سے دستیاب ہیںاس سلسلے کی اہم کڑی کاسمیٹکس سرجری ہے-جس سے جسمانی خدوخال میں تبدیلی کی جاتی ہے شو بز سے وابستہ لوگوں کے بعد یہ بھی عام ہوگئی اور روپے کی فراوانی نے انسانوں کو قدرت کی تخلیق میں دخل انداز کر دیا ہے۔
مرد حضرات بھی مردانہ نقوش کو صنف نازک کی طرز پر لانے کے لئے انہیں نسوانی کروانے کے درپے ہیں میک اپ کے بعد ستواں ناک کمانی ابرو گلابی ہونٹ کو خوبصورتی کا راز سمجھ لیا گیا ہے اور اسی کو ماڈرنزم کا نام دیا جاتا ہے بڑھتی عمر کے اثرات ماتھے کی شکنوں اور چہرے اور ھاتھوں کی جھریوں نے آشکا را کئے تو بٹالینم ٹریٹمنٹ کروایا جانے لگاامریکن سوسائٹی آف پلاسٹک سرجنزکے مطابق بٹالینم ٹریٹمنٹ کو چہرے کی جھریوں اور ماتھے کی شکنوں کے لئے موثر قرار دیا گیا ہے لیکن بٹالینم ٹاکسن انجیکشنز کا اثر زیادہ سے زیادہ120 دن تک رہتا ہے اور بڑھتی عمر کو چھپانے کے لئے ان لوگو کو پھر سے ٹریٹمنٹ کروانا ہوتا ہے ورنہ جھریاں پھر نمودار ہو جاتی ہیں۔
Beauty
بنا سنگھار عورت کے لئے ہے لیکن اس کو اس پاگل پن تک نہ لایا جائے جو شکل کو بنانے کے بجائے اس کو بگاڑ دے پہلے بھی تو خواتین اپنی شکل وصورت کی دیکھ بھال کرتیں تھیں متوازن خوراک اور مناسب دیکھ بھال سے چہرہ بارونق رہتا تھا مگر اب اس پاگل پن نے لڑکیوں کو سنیاسی دواخانوں تک پہنچا دیا اور نتیجہ اعضا کے مفلوج ہونے اور چہرے اور رنگ روپ کے جھلسنے تک پہنچا گوری رنگت کے حصول نے معذوری کی راہ دکھا دی۔
بقول علامہ اقبال کوئی سے نکمی نہیں زمانے میں کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں
خدا کی تخلیق میں مداخلت کی ضرورت نہیں !ہاں خوبصورت بننا ہے تو اچھی تعلیم اچھی تربیت اطوار اور اخلاق سے اچھے انسان بنیں-اس میں اپنی صلاحیتوں کو صرف کریں صورت وشکل اور رنگ روپ کو معیار نہ بنائیں تاکہ لوگوں کی مشکلات کم ہو سکیں۔