ترکی (اصل میڈیا ڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے یونانی وزیر اعظم میتچوتاکیس کے بیان پر اپنے شدید ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے اپنی حدودمیں رہنے سے متعلق متنبہ کیا ہے۔
صدر اور جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے چیئرمین ایردوان نے اپنی پارٹی کے پارلیمانی گروپ اجلاس میں اپنی تقریر میں کہا کہ ترکی اور یونان کے مابین مسائل اس حل کے بارے میں مذاکرات کرنے سے متعلق یونانی وزیر اعظم کومخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ”میں مذاکرات کے لیے تیار ہونے جبکہ میتچو تاکیس ہمیں چیلنج کررہا ہے۔اس قسم کے چیلنج پر ہم آپ کے ساتھ کیسے مذاکرات کرسکتے ہیں ۔ آپ کو پہلے اپنی حدود میں رہنے کی ضرورت ہے۔
اگر ایسا ہی ہوتا ہے تو ، ہم آپ کے ساتھ میز پر کیسے ایک ساتھ بیٹھ سکتے ہیں ۔ آپغیر ملکی قوتوں پر بھروسہ کیے ہوئے ہیں جن پہاڑوں پر آپ کو اعتماد ہے پر ان ان پر برف پڑ چکی ہے۔اس قسم کے رویے سے کسی کو بھی کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ آپ کو ترکوں کو اچھی طرح جاننے کی ضرورت ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ پوری دنیا کو جاننے کی ضرورت ہے کہ جمہوریہ ترکی ترک قبرص نصف صدی تک جاری رہنے والے جزیرے پر تعطل کا شکار ہونے کی مزید اجازت نہیں دیں گے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ “آپ جزیرے میں جو کچھ کررہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ آپ کو کس بات کا غرور ہے ۔ آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کو پھر غیر ملکی قوتوں سے حمایت حاصل ہے۔ لیکن سمجھ لو اب وقت ہمارے ہاتھوں میں ہے۔ترکی اپنے پاوں پر خود کھڑا ہے۔ اور سب کچھ کرنے کی صلاحیتوں کا مالک ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب ہم یونانی اور یونانی فریقین کے بیانات کا مشاہدہ کیا جاتا ہے تو ان کے رویے میں ذرہ بھر بھی کوئی تبدیلی نظر نہیں آتیاور ابھی تک ترک فریق کو نظر انداز کیے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب مسئلہ قبرص کو حل دو ریاستوں کے قیام ہی سے حل کیا جاسکتا ہے۔