سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ پراسیسڈ گوشت یعنی مصنوعی طور پر زیادہ دنوں کے لیے کھانے کے لائق بنائے جانے والے گوشت سے دمے کے مرض کی علامات میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ تحقیق تھوریکس نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے اور اس میں کہا گیا ہے کہ ایک ہفتے میں چار مرتبہ کھانے سے خطرہ ہے ۔ انھوں نے اس کا تجربہ فرانس کے تقریباً ایک ہزار افراد پر کیا ہے۔
تحقیق کاروں کا خیال ہے گوشت کو محفوظ کرنے کے لیے استعمال کیا جانے والا مادہ نائٹرائٹ سانس میں تکلیف میں اضافہ کا سبب ہو سکتا ہے ۔تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس مادے اور سانس کی تکلیف کا تعلق ابھی تک ثابت نہیں کیا جا سکا، اس لیے اس بارے میں مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔
انھوں نے مشورہ دیا کہ ایک طرح کی غذا کے بجائے لوگوں کو انواع و اقسام کی غذا کا استعمال کرنا چاہیے ۔خیال رہے کہ اس سے قبل پراسیسڈ گوشت کو کینسر کے مرض کا باعث قرار دیا چکا ہے۔