پروفیسر غلام اعظم کو سزا انسانی حقوق کے علم برداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے : محمد زبیر صفدر

لاہور : اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ محمد زبیر صفدر نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے سابق امیر پروفیسر غلام اعظم کو پاکستان سے محبت کی سزا دی گئی۔ انسانی حقو ق کی علمبردار این جی اوز اور تنظیمیں اپنا کردار واضح کریں پروفیسر غلام اعظم کی سزا پر ان کی زبان کنگ ہو گئی ہیں بلند و بانگ دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ میں ذمہ دارا ن کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے مزید کہا کہ نوے سالہ شخص کو ناکردہ جرم کی سزا دی جا رہی، حسینہ واجد عوامی مقبولیت کھو چکی ہے اور اس کے لئے وہ جماعت اسلامی کی قیادت کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔

پاکستان 1971 کے زخموں کو بھلا چکا ہے لیکن پاکستان کا ساتھ دینے والے آج بھی اس کی سزا بھگت رہے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹرنیشنل، او آئی سی اور عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیا جائے اور بنگلہ دیش کی حکومت کو پابند بنایا جائے اور دبائو ڈالا جائے کہ وہ اس سلسلہ کو بند کرے۔

حکومت پاکستان بنگلہ دیش حکومت سے احتجاج کرے اور سزا ختم کروانے کے لئے اپنا کردار اد ا کرے، ناظم اعلیٰ نے کہا کہ عوامی لیگ کے غنڈوں اور سرکار ی مشنری کا جماعت اسلامی اور شبر کے کارکنان پر وحشیانہ تشدد قابل مذمت ہے، انہوں نے عوامی لیگ کے تمام اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش میں عوامی لیگ کی بھارت نواز حکومت کی سرپرستی میں نہتے شہریوں پر تشدد،بے گناہ شہریوں کی گرفتاریاں اور قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

اجلاس میں کہا گیا کہ 1971ء کے دوران پاکستان کو متحد رکھنے کے جرم میں انتقامی کاروائی کے لیے نام نہاد خود ساختہ ٹریبونل کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو جعلی مقدمات میں ملوث کر کے سزائیں دی جا رہی ہیں اور پر امن احتجاج کرنے والے شہریوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے جو کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

ناظم اعلیٰ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان محمد زبیر صفدرنے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کی بھارت نواز حکومت نے نہتے شہریوں پر ظلم کی انتہا کر دی ہے۔ نام نہاد ٹریبونل کے ذریعے بے گناہ شہریوں کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انسانی حقوق کے اداروں کو فی الفور اس کا نوٹس لے کر بنگلہ دیش کی حکومت پر دبائو بڑھانا چاہییتا کہ بے گناہ شہریوں کا قتل عام بند ہو سکے۔