تحریر : ممتاز ملک۔ پیرس 15 اکتوبر 2014 کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں فرزانہ باری انسانی حقوق کی علمبردار کو حامد میر سے بہت کچھ کہتے سنا کہ کیسے انہوں نے کھل کر ملالہ بی بی کی حمایت میں اسلامی اور قرآنی احکامات پر اعتراضات کئے. اس خاتون نے کہاں کہاں سے قرانی ادھورے حوالوں کو جوڑ کر ملالہ کو صحیح اور قران کو نعوذبااللہ غلط ثابت کرنے کی کوشش کی۔
جبکہ ان خاتون کے لئے ہمارا ایک مخلصانہ مشورہ ہے کہ اللہ آپ کو توفیق دے کہ زندگی میں کم از کم ایک بار ضرور قرآن کآ ترجمہ پڑھ لیں تاکہ آپکو آپ کے ہی سوالوں کا جواب مل سکے.رٹا رٹایا عربی قران پڑھنے سے اگر آپ نے یہ سمجھ لیا ہے کہ آپ کو قران جیسی الہامی کتاب کی سمجھ آ گئی ہے تو آپ کو انگریزی پڑھنے کے لیئے اس کا مطلب سمجھنے کی بھی کیا ضرورت تھی اسی طرح انگریزی کا رٹا لگا کر ہی ڈگری کیوں نہیں مل جاتی کیوں اس کے لیئے انگریزی کے ٹینسز یاد کیئے جاتے ہیں۔
کیون اسکی ووکیبلری کا رٹا لگایا جاتا ہے۔ کیوں کہ ہر زبان کو سمجھنے کے لیئے اس کے حروف تہجی کی صرف شکل پہچاننا ہی ضروری نہیں ہوتا بلکہ اس کی گرائمر اور لغت میں اس کے الفاظ و معنی کا بھی مکمل علم ہونا چاہیئے۔
Quran
جو قران غیر مسلموں کو بڑے بڑے بے دین اور بددماغ لوگوں کو انسان کی اور خدا کے فیصلوں کی حقیقت بیان کرتا ہے۔ انہیں اندھیروں سے اجالے میں لا کر کھڑا کرتا ہے، وہ آپکوبهی سچائی کا رستہ دکھائے گا. ابهی جو آپ ملالہ کی وکالت میں تڑپ کر بیان بازی کر رہی ہیں تو آپ ہی عراق. میانمار.،غزہ کے ہزاروں مسلمانوں کے بہیمانہ قتل عام پر مجرمانہ خاموشی کیوں اختیار کئے رہیں؟ کیوں انسانی حقوق کے نام پر آپ کی این جی اوز کے منہ سی دئیے جاتے ہیں؟ ظاہر ہے جو ہڈی ڈالتا ہے وہ اپنی مرضی کے خلاف نہ تو کسی کو بھونکنے دیتا ہے نہ کاٹنے دیتا ہے. اسلامی احکامات انسان کی اس دنیا ہی نہیں بلکہ اگلی زندگی میں بهی کامیابی کے گر بتاتے ہیں.
ذندگی کے پچیس، تیس برس اس خاتون نے دنیا کا علم کمانے میں گزار دی، اب ہمت کریں تو صرف تیس دن ہی دین اور قران کے علم پر صرف کر کے دیکھیں۔
آپ کو معلوم ہو جائیگا کہ یہ دنیا اور وہ دنیا انسان کی ذندگی میں کیا مقام رکھتی ہے اور انسان سے کیا تقاضا کرتی ہے۔ اللہ کے احکامات کو چیلنچ کرنے کے بجائے اگر آپ اس کے احکامات کے اغراض ومقاصد کو ہی سمجھنے میں کچھ روز صرف کر دیتیں تو آج میڈیا کی شہہ پر آپ کو یوں بے دینی کی باتیں کرتے ہوئے اپنے دین میں کیڑے کبھی نظر نہیں آتے۔ ہم آپ کے لیئے دعا ہی کر سکتے ہیں کہ اللہ پاک آپکو دین کی سمجھ اور قران کی محبت عطا کر دے اور یہ تبھی ہو گا جب دنیاوی شہرت اور پیسہ کمانے کا بھوت آپ کے سر سے اترے گا۔
Allah
کسی کی بھی محبت میں اتنا مبتلا نہیں ہو جانا چاہیئے کہ اس کی جانب سے سوال کرنے والوں سے جھگڑنا اور اپنی جانب سے جواب گھڑنا شروع کر دیں۔ محبت اپنی جگہ رکھیں اور جواب دہی کے لیئے دوسرے کو ہی لب کشائی پر مجبور کریں ورنہ معاملہ مدعی سُست اور گواہ چست کا ہو جاتا ہے جس میں جوتے گواہ ہی کو کھانے پڑتے ہیں۔