تحریر : شاہ بانو میر اس فانی زندگی کی چکاچوند نے ہمیں اسلام سے اس کے مقدس پاک مہینوں کے تقاضوں سے عاری کر دیا ہےـ ذی الحج کا مہینہ کس قدر خوبصورت انعام ہے اللہ ربّ العزت کا اپنے بندوں کیلئے ـ مگر افسوس کہ ہم اس کو صرف حج کے حوالے سے جانتے ہیں حالانکہ سورت فجر کی ابتدائی آیات میں ان دس راتوں کا احترام اہمیت واضح طور پے بیان کر دی گئی ہے سیرت النبی کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ صحابہ اکرام اس مہینے میں تکبیروں کا اہتمام کرتے فرض نمازوں کا خشوع و خضوع مزید بڑھ جاتا تھا ـ کیسی پیاری رونق بڑھ جاتی ہے حرم شریف میں کہ صرف اللہ کیلئے پوری دنیا سے مسلمان اکٹھے ہو کر وہاں آتے اور اپنے نبیوں کی سنتوں کو زندہ کرتے اور دنیا پر واضح کرتے کہ سچا مذہب اسلام آج بھی 1400 سال گزرنے کے باوجود پوری شان سے آن سے مناسکِ حج کا مظاہرہ کر رہا ہے ـ حق کی آواز کو اس وقت کے آمروں نے طاقتور امراء نے غاصبوں نے اکتھے ہو کر دبانے کی بہت کوشش کی لیکن یہی تو ابتداء تھی کہ حق کو نہ روکا جا سکتا ہے نہ خاموش کیا جا سکتا ہے
صرف صبر کی ٹحمل کی اور حکمتِ عملی کے مِوثر وقت کی ضرورت کا انتظار کرنا چاہیےـ اور پھر ابراہیم ہوں یا حضرت محمدﷺ معجزے ہوتے سب نے دیکھے یہی ہوتی ہے تائیدِ ربیّ جس کا شعور باشعور آنکھ کو ہوتا عام نگاہ نہ بھانپ سکتی نہ پرکھ سکتی ـ ایک دوست کی ہمراہی میں نکلے تھے مکہ سے 10،سال بعد کس شان سے واپسی ہوئی کیونکہ اللہ کے گھر کی عبادت کی سنت پوری کرنی تھی اور قیامت تک سنتِ ابراہیمی کے ساتھ سنتِ رسول ﷺ کا اہتمام ہمیشہ رہے گا ـ سارے معاملات طے ہوئے تو حج کا موقعہ آگیا اور اسلام کے مکمل ہونے کی بھی یہیں ملی ـ ذی الحج کا تقدس یہ کہتا تھا کہ ہر قسم کی فتنہ گری شر پسندی ممنوع تھی ـ اس کا احترام نہ صرف مسلمان کرتے بلکہ کفارِ مکہ بھی کرتے تھےـ
گالی گلوچ قبائلی لڑائی جھگڑے اور جہالت پر مبنی مفروضات کو وجہ بنا کر سال ہا سال بلکہ نسل در نسل تک لڑنا انکے جاہلانہ دور کا پرانا انداز تھا ـ مگر اس مہینے کے آغاز کے ساتھ ہی ہر جانب امن و امان کا دور دورہ ہوتا ـ لوگ دعاؤں کا خصوصی اہتمام کرتےـ نوافل کی ادائیگی کثرت سے کی جاتی تھی ـ قرآن پاک کو پڑھنا اور اس پر دورانِ تلاوت ہچکیوں سے روتے ہوئے آج بھی وہ لوگ دیکھ سکتے ہیں قاری حضرات کو جن کو اللہ پاک نے یہ توفیق دی کہ دنیا کے ساتھ ساتھ اسلامی مہینوں کی معلومات رکھتے اور ہر مہینے کو اس سیرت النبوی کے تحت گزارنے کا اہتمام کرتے ـ آج ہم اپنی زندگیوں میں اتنے الجھ گئے کہ اس مہینے کے آغاز کو صرف عید کیلیۓ یاد رکھتے کہ ہم نے اہتمام سے تیار ہونا ہے ـ قربانی کرنی ہے اور پھر گوشت کو بانٹنا ہے نہیں اس سے پہلے کے 9 روز انتہائی اہمیت کے حامل ہیںـ
Holy Quran
یہ بہت ہی محتاط اور عبادت کرنے کے لئے ہیں جس میں ذہن کو سوچ کو صرف اللہ پاک اور قرآن پاک کے ساتھ جوڑنے کی ضرورت ہے ـ میدانِ عرفات والے دن امتِ مسلمہ کے لیۓ بونس ہے وہ دن آپ عید کی تیاریوں میں ضائع نہ کریں بلکہ کوشش کریں کہ اس دن کیونکہ دعاؤں کی قبولیت کا کہا گیا ہے تو ہمارا ایمان ہے کہ اس دن دعائیں قبول ہوتی ہیں مادی زندگی کے پیچھے بھاگ بھاگ کر ہم تھک جائیں گے اور مر جائیں گے دنیا نے پھر بھی چلتے رہنا ہم سے پہلے اتنے لوگ چلے گئے کیا فرق پڑا اس دنیا کو؟ اسی طرح اللہ کا شکر ادا کریں کہ اس سال ہم زندہ ہیں صحتمند ہیں اور عبادات کے قابل ہیں ذہن سے حسد بغض کینہ عداوت نفرت دنیا داری نکال کر اپنے ربّ کے حضور عاجزی سے جھک کر خود کو طرم خان نہ سمجھیں
بلکہ وہ خاکی پُتلا سمجھیں جس کی بنیاد محض ایک قطرہ ہے؟ اور جس کو اپنے اگلے سانس کے آنے کا یقین نہیں ہےـ مسلمان وہ ہے کہ جب اللہ پاک اسے شعور دیتا ہے جہالت کی ان چمکتی ہوئی تاریک راہوں سے نکال کر اسلام کی قرآن کی نورانی روشنائی عطا کرتا ہے تو اس کا دامن اشکوں سے بھیگ جاتا ہےـ شعور آنے سے پہلے وہ ہر کامیابی کا مالک خود کو کہتا تھا قرآن پاک پڑھ کر اوقات کا پتہ چلتا ہے کہ انسان کی کہیں کوئی مجال نہیں یہ اللہ ہے جو کامیابی کے زوال کے آزمائش کے اسباب بنا کر دنیا کو دکھاتا ہے کہ کیسے میں کسی کو مقبولیت دے کر گراتا ہوں اور پھر کیسے اس گرے ہوئے کو اتھا کر اپنی خشیت کی رضا مندی کی عطا کی مہر لگا کر بتاتا ہوں کہ گرانے والے سے اٹھانے والا زیادہ بڑا ہےـ
دنیا کے انہی تنازعات نے آج امتِ مسلمہ کو کئی درجوں میں گروہوں میں اور مختلف فرقوں میں بانٹ دیا ہے الحمد للہ ذی الحج کے مہینے کی برکت سے قرآن پاک کی جہاں جہاں کلاسسز ہو رہی ہیں ٌوہاں پہلے سے بہت زیادہ تعداد میں خواتین خصوصا نوجوان بچیوں کا اضافہ ہوا ہے جو ایک خوبصورت اسلامی پھیلاؤ کی علامت ہے ـ وہ تمام بہنیں جو اس فسق و فجور کے دور میں اپنے گھروں میں ترجمہ تفسیر کی کلاسسز سے بیرون ملک آگاہی کا اسلام کا شعور بہم پہنچا رہی ہیں انتہائی قابل قدر ہیںـ
ALLAH
اللہ پاک تمام بہنوں کو راہِ ہدایت نورانی عطا فرمائے اور ان کے زنگ آلود زہنوں پے جما ہوا زنگ اتار کر ان کو قرآن و سنّت سے جوڑ کر دیارِ غیر میں نسلوں کے تحفظ کا امین بنائے اللہ پاک ہر بہن کی کوشش کو قبول و منظور فرما کر اس بڑہتے ہوئے لشکر میں امتِ مسلمہ کے ایسے بیدار مغز غیرت مند اسلامی مثبت سوچ پر مبنی خالد بن ولید محمد بن قاسم پیدا کرے کہ جو اللہ کے نام کو اسلام کے پرچم کو سنت کے پیغام کو پوری دنیا میں اس شان سے پھیلائیں ـ کہ ہمارے اپنوں کی بے خبری نے اسلام سے دوری نے جو دین کو نقصان عظیم پہنچایا ہے اس کا تدارک ممکن ہو سکےـ ذی الحج کا چاند سب کو :مبارک ہو اور اللہ پاک ان ابتدائی دنوں کو ان کی اہمیت کے حوالے سے اسی طرح دنیا سے دور اللہ کے قریب گزارنے کی توفیق عطا فرمائےـ
ایک ایک لمحہ ضائع نہ کریں گزشتہ گناہوں خطاؤں کی معافی مانگ کر میدان عرفات میں موجود حاجیوں کے ساتھ اپنی دعاؤں کو شامل کر کے نئی شفاف پاکیزہ سادہ زندگی کی ابتداء کریں اس کے گھر میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے غفور و رحیم ہے وہ تواّب الرحّیم ہے وہ یا اللہ امتِ مسلمہ کیلیۓ یہ حج مقبول بنا کر ان پر جاری مسلسل مصیبتوں کے خاتمے کا حج بنا دے اپنی خاص رحمت نازل کر کے ذلّت سے پستی سے نکال کر اوجِ ثریا پر پھر سے پہنچا دے
اُن تمام مسلمان بہن بھائیوں کیلئے دعا ہے جو نہیں جانتے کہ اس مہینے کے ابتدائی دنوں کی کس قدر اہمیت ہے اللہ ان کو شعور عطا فرمایا اللہ ان کے دل اسلام سے جوڑ کر ان کو لغویات سے بے معنی دنیاوی خواہشات سے پیچھے ہٹا کر ان کے دلوں کو اسلام کا نور عطا فرما کر دین کا فہم عطا فرما ـآمین و آخر الدعوانا ان الحمد للہ رب العالمین