لاہور (نمائندہ خصوصی) لاہور میں علمی، ادبی، سماجی و ثقافتی روایات کی امین تنظیم جگنو انٹر نیشنل لاہور کے زیرِ اہتمام ایک پُر وقار ادبی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب دو نشستوں پر مشتمل تھی۔ پہلی نشست موریشیس میں مقیم ممتاز اردو و پنجابی شاعر،ادیب،سفر نامہ نگار و دانشور اخترہاشمی کی ادبی خدمات کے اعتراف میں تھی۔
تقریب کی صدارت ممتا ز شاعر،ادیب، ناول نگار اور نقّادڈاکٹر سعادت سعید نے کی ۔جبکہ مہمانانِ گرامی میں ممتاز شاعر، ادیب و اینکر زاہد شمسی، پروفیسر سرفراز احمد وائین اور چکوال سے خاص طور پر تشریف لائے ہوئے اردو، پنجابی اور انگریزی کے شاعر و ادیب احسان الٰہی احسان اور بزمِ فکر و فن کے روح و رواں ممتاز شاعر و ادیب ممتاز راشد شامل تھے ۔تقریب کا آغاز حسبِ روایت تلاوتِ کلام پاک سے ہوا، جس کی سعادت نوجوان سکاؤٹ خذیفہ کو حاصل ہوئی۔
بعد ازاں پروفیسر نذر بھنڈر (چیئرمین، بزمِ وارث )نے انتہائی خوبصورت انداز میں ہدیہء نعت ِبحضور سرورِ کائنات،ختم المرتبت رسولِ مقبول ۖ پیش کی ۔پروگرام کی نظامت چیف ایگزیکٹو جگنو انٹر نیشنل ، معروف شاعرہ ، ادیبہ، ایڈیٹر احساس جرمنی نے کی ۔ انہوں نے افتتاحیہ میںا ختر ہاشمی کو ”اخترِ ادب ”کے خطاب سے نوازا ،جسے تمام حاضرین نے نہ صرف پسند کیابلکہ تمام مقررین نے اپنے خطاب میں اس کی بھر پور تائیدکرتے ہوئے اختر ہاشمی کو بھر پور خراجِ تحسین پیش کیا۔ ڈاکٹر سعادت سعیدنے کہا کہ اختر ہاشمی ایک پروگریسو سوچ اور فکر کے حامل ہیں۔ ضیا الحق کی آمریت اُن کی سوچ پر پہرے نہ بٹھا سکی ۔ اُن کی اُس دور میں شائع ہونے والی کتاب ،”سیکھاں اوہلے چانن ” جس کا بیّن ثبوت ہے۔ زاہد شمسی ،ممتاز راشد، ناصر رضوی،مہر صفدر علی، منشا قاضی،ایڈیٹر اخبارِ مشرق ساجد خان،معروف ادبی سکاؤٹ مقصود چغتائی نے اختر ہاشمی کی ادبی کاوشوں کاذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ خانوادہ ایک ادبی کہکشاں ہے جو ظلمتوں میں اُجالوں کی نوید ہیں۔ اختر ہاشمی گزشتہ کئی دہائیوں سے اس مشعل کو فروزاں کئے ہوئے ہیں۔ اُن کی ادبی خدمات کو ایک نشست میں احاطۂ بیان میں لانا نا ممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔
انہوں نے کہا کہ اختر ہاشمی کو ”اخترِ ادب” کاخطاب جچتا ہے۔ اردو و پنجابی کے معروف شاعر، ادیب پروفیسر ڈاکٹر غلام حسین ساجد بیماری کے باوجود تشریف لائے۔ انھوں نے کہا یہ اختر ہاشمی کی محبت ہے جو انہیں یہاں تک لے آئی۔ انہوں نے اختر ہاشمی کی پنجابی شاعری کا خاص طور پر حوالہ دیااور اپنی پرانی نسبتوں اور محبتوں کی یاد تازہ کی۔ جگنو انٹرنیشنل کے ساتھ ساتھ ناصر رضوی ، منشا قاضی ، وسیم عباس ، ڈاکٹر ایم ابرار (بزمِ انجم رومانی) شعیب مرزا(ایڈیٹرپھول) اور معروف شاعرہ نگہت اکرم کی طرف سے انہیں پھولوں کے تحفے پیش کئے گئے۔ناصر رضوی نے تقریب کی میزبان ایم زیڈ کنول کو بھی پھول پیش کئے۔ نگہت اکرم نے ایم زیڈ کنول کو پھول اور تحائف پیش کئے۔احسان الٰہی احسان، زاہد شمسی اور دیگر نے کتابوں کے تحائف پیش کئے۔
Akhtar Hashemi,Literary Session
دوسری نشست جشنِ آزادی مشاعرہ کے حوالے سے تھی ۔ جس میں، ڈاکٹر سعادت سعید، ایم زیڈکنول،زاہد شمسی ،احسان الٰہی احسان ، پروفیسر نذر بھنڈر،عدل منہاس لاہوری ،شگفتہ غزل ہاشمی ، مظہر جعفری، رضوانہ سحر ہاشمی ، قیصر عباس تاجر، علی عون،ذاکر خواجہ ،وسیم عباس ،اظہر سلیم اظہر، سہیل ندیم سہیل ،نسیم شاد، ملیحہ سیّد و دیگرشعراء کرام نے آزادی کے حوالے سے خوبصورت کلام پیش کرکے محفل کو گرمایا۔ تقریب میں شاعروں، ادیبوں، طلبہ، سکاؤٹس اور اور ممتاز ادبی و سماجی شخصیات نے شرکت کی جن میں مظہر سلیم مجوکہ، کرن ہاشمی، فریال نعیم ہاشمی ،صبا ممتاز نور،ریاض چشتی(چیف ایڈیٹر) اخبارِ سدید،اقبال کمبوہ،(چیف ایڈیٹر) بشیر الامم، اورنعیم شیخ(ریڈیو پاکستان) شامل تھے۔
آخر میں مہمانوں کا شکریہ ادا کرنے کی روایت نبھانے کے ساتھ ساتھ پُر تکلف تواضع کا اہتمام بھی کیاگیا۔ یوںیہ تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔