تہران (جیوڈیسک) ایران صدر حسن روحانی نے کہا کہ رائے دہندگان نے دنیا کے ساتھ تعمیری اشتراک عمل کے راستے کا انتخاب کیا ہے۔ ان کے بقول عوام کا پیغام واضح ہے کہ انہوں نے انتہا پسندی کے بجائے دنیا کے ساتھ مل کر کام کرنے کا راستہ چنا ہے۔
صدارتی انتخابات میں کامیابی کے بعد ٹیلی وژن پر اپنے خطاب میں روحانی نے مزید کہا کہ انہوں نے انتخابی مہم کے دوران اپنے ہم وطنوں سے جو وعدے کیے تھے وہ سب پورے کیے جائیں گے۔
روحانی نے مزید کہا،’’ ایرانی شہری دنیا کے دیگر ممالک کے ساتھ پرامن اور دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔ تاہم ایران کسی طرح کی بھی تذلیل اور دھمکیوں کو قبول نہیں کرے گا۔‘‘ اس موقع پر روحانی کا مزید کہنا تھا، ’’ہماری عوام نے پڑوسی ممالک اور خطے کی دیگر ریاستوں پر واضح کر دیا کہ سلامتی کو یقینی بنانے کا اصل راستہ جمہوریت کا نفاذ ہے نا کہ غیر ملکی طاقتوں پر بھروسہ کرنا۔‘‘
دوسری جانب ایران میں حسن روحانی کے دوبارہ صدر منتخب ہونے پر جرمنی کے اقتصادی حلقوں نے اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ جرمن صنعت کاروں کی تنظیم کے سربراہ ڈیٹر کیمف نے کہا کہ یہ انتخابی نتیجہ ایران کے ساتھ مزید تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافے کی حوصلہ افزائی کا باعث بننے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران سیاسی اور اقتصادی میدانوں میں پیش رفت چاہتا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ روحانی کو داخلہ سطح پر اطلاحات کو لازماً متعارف کرانا چاہیے۔
حسن روحانی تقریباً انسٹھ فیصد ووٹ لے کر دوبارہ صدر منتخب ہوئے ہیں جبکہ ان کے قریب ترین حریف ابراہیم رئیسی کو اڑتیس فیصد سے زائد ووٹروں کی حمایت حاصل ہوئی۔ یہ امر اہم ہے کہ رئیسی ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے معتمد خاص بھی ہیں۔