پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے سو دنوں کی کہانی ایک طرف مگر جو باتیں عمران خان نے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد انتہائی جذباتی انداز میں اللہ کو گواہ بنا کر کی تھیں کہ جن لوگوں نے ملک کو لوٹا ان سے ایک ایک پیسہ واپس لیا جائیگااور کسی ڈاکو کو این آر او نہیں ملے گا انکا کیا ہواان پر ابھی تک عمل درآمد کے آثار نظر نہیں آرہے وزیراعظم عمران خان کے وعدوں سے قوم کو ایک امید بندھی ہوئی ہے ایک آس ہے جسکی بنیاد پر عوام نے ووٹ دیے تبدیلی اور نئے پاکستان کا جو نعرہ عمران خان نے دیا تھا وہ بھی سست رفتاری کا شکار ہے کیونکہ لوٹ مار اور کرپشن میں ملوث سیاستدانوں اور انکے حواریوں کے کیس ابھی تک زیرالتوا ہیں ایسے تمام کیس جو کرپشن پر مبنی ہیں انہیں پہلی فرصت میں اپنے منطقی انجام تک پہنچانا چاہیے اس کے لیے بے شک قانون سازی کے زریعے نئی عدالتیں بنا دی جائیں جہاں صرف کرپشن ،چور بازاری اور لوٹ مار کے متعلق کیسز کی سماعت ہوسکے جو گناہ گار ہوں انہیں سزا دی جائے اور جن پر جھوٹ مقدمے درج کیے گئے ہیں انہیں باعزت فارغ کیا جائے کیونکہ ایک ایمانداراور محب وطن سیاستدان پر لگی ہوئی تہمت اس کے لیے بہت بڑی شرمندگی ہوتی ہے اس لیے احتساب کے نام پر جو مقدمات درج ہیں انہیں انکے منطقی انجام تک پہنچانا ضروری ہے کیونکہ ملک پر اس وقت جواربوں روپے قرضہ ہے جنکا وزیراعظم عمران خان بار بار ذکر بھی کرتے ہیں اور انہی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ٹیکسوں میں جو حالیہ اضافہ بھی کیا گیا ہے وہ انہی لٹیروں سے ہی پورا ہو جائے گا۔
ملک میں اس وقت کرپشن کے کیسز سب سے زیادہ تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ دہشت گردی کے حوالہ سے بھی ایک کیس عالمی عدالت انصاف میں ایک محتاط اندازے کے مطابق جو کیسز اس وقت مختلف عدالتوں میں کافی عرصہ سے چل رہے ہیں انکی تفصیل نتائج کے حوالہ سے آنکھیں کھول دینے والی رپورٹ بھی ہوشربا ہے ان میں عزیر بلوچ رزلٹ صفر،عابد باکسر رزلٹ صفر،ڈاکٹر عاصم رزلٹ صفر،شرجیل میمن رزلٹ صفر،کرنل جوزف رزلٹ صفر،ریمنڈ ڈیوس رزلٹ صفر،مجید رکن بلوچستان اسمبلی پولیس اہلکار کا قتل رزلٹ صفر،انسپکٹر اعجاز قتل رزلٹ صفر،ماڈل ایان علی رزلٹ صفر،12 مئی قتل عام رزلٹ صفر،احد چیمہ ریمانڈ پر ریمانڈ رزلٹ صفر،فواد حسن فواد صرف ریمانڈ رزلٹ صفر، اسحاق ڈار رزلٹ صفر،راجہ پرویز اشرف کیس رزلٹ صفر،نیو بینظیر ائیر پورٹ کرپشن کیس رزلٹ صفر،رئیسانی حرام کمائی گھر سے برآمد رزلٹ صفر،ایم کیو ایم غداری کیس ثبوت موجود رزلٹ صفر،ایم کیو ایم دہشتگردی را فنڈنگ ثبوت موجود رزلٹ صفر،اصغر خان کیس رزلٹ صفر،شہد کی بوتل رزلٹ صفر،بلدیہ ٹاون رزلٹ صفر،ماڈل ٹاون رزلٹ صفر،شاہ رخ جتوئی کیس رزلٹ صفر،راؤ انوار ناحق قتلِ عام ثبوت موجود رزلٹ صفر،56 کمپنی سکینڈل رزلٹ صفر،صاف پانی کرپشن کیس رزلٹ صفر،سستی روٹی تندور کرپشن رزلٹ صفر،کلبھوشن یادیو دشمن جاسوس رزلٹ صفر،ٹڈاپ کرپشن کیس رزلٹ صفر،بابر غوری ایم کیو ایم کیس رزلٹ صفر،گستاخ بلاگرز کیس آزاد رزلٹ صفر،آسیہ ملعونہ گستاخی کیس رزلٹ صفر،ارسلان افتخار کیس رزلٹ صفر،حافظ عبد الکریم کرپشن کیس رزلٹ صفر،حسین حقانی کیس رزلٹ صفر، پرویز رشید غداری کیس رزلٹ صفر،جیو ٹی وی غداری کیس رزلٹ صفر،اور نجانے ان جیسے ہزاروں کیس امیروں، وڈیروں، جاگیرداروں اور بزنس مینوں کے رزلٹ صفر ہیں مگر غریب آدمی کے لئے قانون فرعون بن جاتا ہے اور عدالتوں میں عمر بیت جاتی ہے۔
کسی کو موت کے بعد تو کسی کو موت کے قریب بے گناہی کا پروانہ دیدیا جاتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریب اور پسے ہوئے طبقہ کے لیے انصاف کے حصول کے لیے عمر گنوانا لازمی ہے ہزاروں بے گناہ قید میں ہیں اور گناہ گار آزادنا جانے کہا کا قانون اور کس کی مرضی کا قاعدہ چل رہا ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان کوئی غریب آدمی ادارے پر تنقید کر لے تو غداری میں دھر لیا جاتا ہے مگر الطاف بھائی آزاد، زرداری اینٹ سے اینٹ بجائے آزاد، پرویز رشید آزاد، میٹر ریڈر شاہ صاحب آزاد، حسین حقانی آزاد، اسفند یار ولی آزاد، محمود خان اچکزئی آزاد، سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے آزاد، تھانوں پر حملہ کر کے اپنے بندے چھڑوانے والے آزاد، ناکے پر کھڑے پولیس اہلکاروں پر شراب کے نشے میں دھت گاڑیاں چڑھانے والے آزاد ،اربوں کی لوٹ مار کرنے والے معزز اور محنت مزدوری کرکے حق حلال کی روٹی کمانے والا ذلیل ،منشیات فروش کرنے والے بڑے ڈٰیلر آزاد اور ایک سگریٹ چرس کا سوٹا لگانے والا جیل کے اندر ،میچوں پر اربوں روپے کا جواکروانے والے بڑے بڑے بکیے آزاد جبکہ روپوں میں جواکھیلنے والے تھانے کی حوالاتوں میں بند،جسم فروشی کو صنعت کا درجہ دینے والے بڑے بڑے دلال معزز اور پارکوں میں سیر کرنے والے جوڑے پولیس کی تحویل میں کیا سسٹم ہے دوستوں بڑے پھنستے نہیں اورچھوٹے بچتے نہیں ہمارا پورا نظام اس حد تک بگڑ چکا ہے کہ بعض اوقات خیال آتا ہے کہ کیا کبھی ہم بھی انصاف ہوتا دیکھیں گے خدارا موت کے بعد انصاف ملنے والے سسٹم کو تبدیل کریں اور اب تو پورے ملک کا نظام آپ کے پاس ہے الیکشن سے پہلے کی جانے والی باتوں پر عمل درآمد شروع کریں تاکہ نئے پاکستان کی بنیاد رکھی جا سکے۔