اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک نے کہا کہ ارسلان افتخار کی تعیناتی نہ تو وزیراعظم کے کہنے پرہوئی نہ انھیں اس کاعلم تھا، یہ معمول کی تقرری تھی۔
ہم سے غلط فیصلہ ہوا، اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے ارسلان افتخار سے استعفیٰ لے لیا، اب پروپیگنڈا ختم ہو جانا چاہیے، تحریک انصاف کو کیا معلوم کہ ریکوڈک کیا ہے؟ وہ بلوچستان حکومت کیخلاف سازش کر رہی ہے، منصوبے پر ہونے والی سیاست بدنیتی پر مبنی ہے، بلوچستان ہاؤس میں سینیٹر میر حاصل بزنجو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ریکوڈک پر وفاق اور صوبائی حکومت نے مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی جو منصوبے سے متعلق فیصلے کرے گی، ن لیگ کیساتھ ہیں، غیر جمہوری قوتوں کا ساتھ نہیں دینگے، ایران جانے والے زائرین کو سبسڈی کیلیے تیار ہیں،700 کلومیٹر لمبی شاہراہ پر انھیں تحفظ فراہم کرنا مشکل ہے، بلوچستان کی صورتحال میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔
صوبائی حکومت پر کرپشن کاکوئی الزام نہیں، پہاڑوں پر جانے والے مسلح جدوجہد کے ذریعے آزادی حاصل کرنا چاہتے ہیں، انھیں منانے کی کوشش کی جارہی ہے تاہم کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔ ارسلان افتخار کی تعیناتی معمول کی بات تھی، وفاقی حکومت سمیت کسی نے کوئی ایڈوائس نہیں دی، ہماری موجودگی میں ریکوڈک کو کوئی نہیں لے سکتا، عمران خان نے ریکوڈک منصو بے پر بغیر معلومات بات کی۔
تحفظ پاکستان بل حالات کی ضرورت تھی اس لیے اسے تمام سیاسی جماعتوں نے ملک کر منظور کیا ہے، میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت سے ہمارے دیرینہ مراسم ہیں تاہم طاہر القادری سے مل کرجو سیاست کی جارہی ہے۔
ہم اس کے حق میں نہیں اور حکومت مخالف کسی بھی اتحاد کا حصہ نہیں بنیں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ صوبے کے 90 فیصد علاقوں میں امن قائم ہے، ٹرانسمیشن لائن پر کام مکمل کر لیا گیا ہے، گزشتہ 10 سال سے جاری منصوبوں کو مکمل کرینگے، ایجوکیشن اور زراعت کو ترجیح دی گئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے زائرین کو تجویز دی ہے کہ کوئٹہ سے مشہد تک جہاز چلاتے ہیں 35 ہزار کرائے پر 9 ہزار صوبائی حکومت اور 9 ہزار وفاقی حکومت سبسڈی دینے کے لیے تیار ہے۔