اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت کی جانب سے 5 سال تک زیرملکیت رہنے والی جائیدادوں کی خرید و فروخت سے حاصل آمدنی پر 10 فیصد فلیٹ ٹیکس عائد کیے جانے کے علاوہ جائیدادوں کی منتقلی پر عائد ٹیکس دوگنا کیے جانیکا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزیرخزانہ اسحق ڈار نے 13 ارب روپے کا اضافی ریونیو حاصل کرنے کیلیے ایک بجٹ تجویزکی منظوری دیدی ہے جس کے تحت فائلر اور نان فائلر دونوں پر ٹیکس میں یکساں شرح سے اضافہ کیا جائیگا۔اس تجویزکی اگر وزیراعظم نوازشریف نے منظوری دیدی تو فائلرزکیلیے جائیدادکی فروخت پر ودہولڈنگ ٹیکس بڑھ کر ایک فیصد جبکہ نان فائلرز پر ودہولڈنگ ٹیکس 2 فیصد ہو جائیگا۔
ذرائع کے مطابق اسی طرح جائیدادخریدنے والے پر بھی ودہولڈنگ ٹیکس بھی دوگناہوسکتا ہے۔ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں پر جائیداد خریدنے پر ایک فیصد ود ہولڈنگ عائد ہے جو بڑھ کر 2 فیصد ہونیکا امکان ہے۔نان فائلرز پر یہی ٹیکس2 فیصد سے بڑھ کر 4 فیصدکیے جانیکا امکان ہے۔
تاہم فائلرز کیلیے ٹیکس کی شرح میں اضافے کا فیصلہ وزیرخزانہ کے اس موقف کے برعکس ہوگا جب انھوں نے گزشتہ دنوں پری بجٹ سیمینار میں خطاب کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی تھی کہ حکومت ٹیکس ادا کرنے والوں پرمزید بوجھ نہیں ڈالے گی۔دوسری جانب ایف بی آرکا موقف ہے کہ جائیدادوںکی قیمتیں بہت زیادہ بڑھی ہیں اسلیے لوگوں کو اس مد میں زیادہ ٹیکس ادا کرنا چاہیے۔ٹیکس حکام کاکہا ہے کہ جائیدادکی خریدوفروخت پر ٹیکس ضلعی کولیکٹرزکے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور حکومتی قیمتیں مارکیٹ کی قیمتوں سے کافی کم ہیں۔
حکومت کیپیٹل گین ٹیکس کے قواعدوضوابط بھی تبدیل کرنے پرغورکررہی ہے۔اس وقت اس جائیدادکی فروخت سے حاصل آمدن پرکوئی ٹیکس نہیں ہے جو 2 سال سے زیادہ عرصہ زیرملکیت رہنے کے بعد فروخت کی جائے۔ایک سال ملکیت رہنے والی جائیدادکی فروخت سے حاصل آمدن پر 10 فیصد جبکہ 2 سال تک زیر ملکیت رہنے والی جائیدادکی فروخت سے حاصل آمدن پر 5 فیصد ٹیکس عائد ہے۔ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے اس تجویزکی منظوری دیدی ہے جسکے مطابق آئندہ مالی سال سے5 سال تک ایک ہی شخص کی زیرملکیت رہنے والی جائیدادکی فروخت سے حاصل آمدن پر10فیصد ٹیکس عائدکیا جائیگا۔اس تجویز سے حکومت کو5 ارب کا اضافی ریونیو حاصل ہوگا۔حکام نے یہ بھی تجویزدی ہے کہ فیملی ہومزکو بھی مجوزہ ٹیکس رجیم کی حدود میں لایا جائے۔