اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاقی حکومت نے بھارتی ٹیکس اتھارٹی کی طرح پاکستان میں ایف بی آر کو ٹیکس بچانے کیلیے کسی بھی جائیداد کی کم ویلیو ظاہر کرنے پر 25 فیصد زائد ادا کرکے پراپرٹی ضبط کرنے کا اختیاردینے کا قانون متعارف کرانے کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
’’مطابق عالمی بینک جائزہ مشن کے ساتھ 15 اکتوبر کو اجلاس میں بینک کے انٹرنیشنل ٹیکس ایکسپرٹ چرس ایوانز، رک کریور، محمد وحید اور اسٹیفن سویٹ کی جانب سے چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو طارق باجوہ اورایف بی آر کے ممبران کو پاکستان میں کیپٹل گین ٹیکس کے حوالے سے پریزنٹیشن دی گئی۔
جس میں بین الاقوامی رجحانات کا پاکستان میں نافذ کیپٹل گین ٹیکس کے ساتھ موازنہ کیا گیاکہ پاکستان میں کیپٹل گین پر عائد ٹیکس کے حوالے سے کیا چیلنجز درپیش ہیں اور کیپٹل گین پر ٹیکس وصولیوں کے کیا مواقع اور صلاحیتیں موجود ہیں۔ دستاویز کے مطابق جائزہ ٹیم کی پریزنٹیشن پر تبادلہ خیال کے دوران چیئرمین ایف بی آرطارق باجوہ کی جانب سے جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا کہ مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس وصولی یقینی بنانے کیلیے پراپرٹی کے ویلیو ایشن سسٹم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام نے رابطہ کرنے پربتایا کہ پراپرٹی سیکٹرسے ٹیکس وصولی بڑھانے کیلیے کئی سال سے کوششیں ہورہی ہیں، اس سے قبل بھی پراپرٹی کی خریدو فروخت سے ٹیکس وصولی بڑھانے کیلیے بھارتی طرز پر قانون متعارف کرانے کی تجویز زیر غور آ چکی ہے اور اس وقت بھی قانون کا ابتدائی مسودہ تیارگیا۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے مجوزہ قانون کے تحت حکومت کی جانب سے ایف بی آر کو کسی بھی جائیداد کی ظاہر کردہ ویلیو سے 25فیصد زائد ادا کرکے جائیداد ضبط کرنے کا اختیار دیے جانے کا امکان ہے جس کیلیے صوبوں کی باہمی مشاورت کے ساتھ نئے قانون کے مسودے کو حتمی شکل دی جائیگی۔
ذرائع نے بتایا کہ حکومت پراپرٹی کے شعبے میں ٹیکس چوری روکنے کیلیے یہ قانون متعارف کرانا چاہتی ہے جس کے تحت اگر کوئی ٹیکس دہندہ جائیداد پر ٹیکس بچانے کیلیے اصل سے کم قیمت ظاہر کرے تو اس کی ویلیو ایشن کرکے ٹیکس دہندہ کو آگاہ کیا جائیگا، اگر ٹیکس دہندہ اتفاق نہیں کرتا تو ٹیکس اتھارٹیز کو اختیار ہوگا کہ ٹیکس دہندہ کی جانب سے پراپرٹی کی جو ویلیو ظاہر کی گئی ہے اس سے 25 فیصد زیادہ ادا کرکے پراپرٹی خود خرید لے، یہ قانون بھارت میں رائج ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آرکی اسٹڈی کے مطابق پراپرٹی سیکٹر میں بڑے پیمانے پر ٹیکس بچایا جارہا ہے ، خریدار جائیداد کی ویلیو کا دسواں حصہ ظاہر کرتے ہیں ، اگر صرف پراپرٹی سیکٹر کو درست طور پر ٹیکس نیٹ میں لانے میں کامیابی ملی تو ایف بی آر کو اربوں روپے کا اضافی ریونیو صرف اس ایک اقدام سے حاصل ہو گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دوسرا آپشن ملک بھر میں پراپرٹی کے سرکاری ریٹ پر نظرثانی کرنا ہے۔