لاہور : معروف گلوکارہ معصومہ خالد المعروف کومل ملک نے کہا ہے کہ مجھے تحفظ فراہم کیا جاتا تومیں شوبز میں نہ صرف پاکستان کی ثقافتی ترقی میں اپنا کردار ادا کر سکتی تھی بلکہ اپنا معاشی تحفظ بھی کرسکتی تھی مگر مجھ پر 2013 میں بھی حملہ کیا گیا جب میں ایک پروگرام کے بعدمری سے لاہور واپس فیملی کے ساتھ آرہی تھی۔ تو نامعلوم افرادنے راستے میں میری گاڑی کو پیچھے سے ٹکر مار دی۔ جس کے نتیجے میں میری والدہ جاں بحق ہوگئیں جبکہ میری فیملی سمیت میں شدیدزخمی ہوئے۔
اصل میں وہ مجھ پر قاتلانہ حملہ تھا مگراس واقعے کو انتظامیہ نے ایک حادثہ قراردے کر ختم کردیا کیونکہ حملہ آور فرارہوچکے تھے۔بعدازاں میں جب بھی کسی تقریب یاپروگرام میں شوزکرتی تو کئی نامعلوم افراد نے مجھے کئی معاملات میں الجھانے اور یہ تاثردینے کی کوشش کی کہ شوبز ایک برا شعبہ ہے اورمجھے اس شعبے سے دور کرنے کی بھی کوشش کی۔میرے پروموٹرز نے بھی کام دینابند کر دیا۔
مجھے معاشی اوراخلاقی طور پر کمزور اور ہراساں کرنے کی سازشیں کی جاتی رہیں۔جب میں کسی پروگرام میں جاتی تو ایسے محسوس ہوتا جیسے کوئی میراتعاقب کرتا ہے۔ ڈر،پریشانی اورخوف کے باعث مجھے کئی پروگرامزدرمیان میں ہی چھوڑ کرآناپڑتا۔جن لوگوں کو پتہ چلتا کہ میں اقلیتی ہوں تو زیادہ ہوٹنگ اور غیراخلاقی حرکات والفاظے کستے۔مجھے تحفظ فراہم کیا جاتا تومیں شوبز میں نہ صرف پاکستان کی ثقافتی ترقی میں اپناکرداراداکرسکتی تھی بلکہ اپنا معاشی تحفظ بھی کر سکتی۔
ان حالات میں میرے لئے خطرات ہی ہیں۔پاکستانی میڈیا جانتا ہے کہ اس سے پہلے نادرہ سمیت ہماری کئی سنیئر فنکارائوں کوقتل کیاگیا۔حال ہی میں قندیل بلوچ کو ملتان میں قتل کردیا گیا۔شوبز کے کئی بڑے نام ملک بھی چھوڑ چکے ہیں۔