ملکی خدمت کے حوالہ سے اگر بات کی جائے تو بہت کم ایسے لوگ ہیں جن کے کارناموں پر فخر کیا جاسکے اگر کسی نے کوئی اچھا کام کیا بھی ہے تو اس میں اپنا لالچ سرفہرست رکھااور اس کے بعدپھر وہ کام شروع کرنے کی اجازت دی آج جو لیڈر اپنے اپنے کاموں پر فخریہ انداز میں جذباتی تقریریں کرتے ہیں وہ اگر عوام کو یہ بھی بتا دیں کہ انہوں نے ان کاموں کے عوض کتنی کمیشن کھائی تھی پھر واقعی وہ ملک وقوم سے مخلص ہیں ورنہ تو لوٹ مار کا بازار گرم ہے جس کے حصہ میں جو آیا وہ اسے لیکر بھاگ گیا کسی نے سرے محل بنا لیا تو کسی نے سعودیہ میں بزنس شروع کردیا۔
تو اور چوہدری برادران نے بھی بیرون ممالک اچھی خاصی سرمایہ کاری کرڈالی یہ وہ ہمارے خدمت گار تھے جنہوں نے پاکستان کی عوام کی تقدیر بدلنے کے بڑے بڑے وعدے کیے تھے مگر ان سب نے اس کہاوت پر بڑے ہی جارحانہ انداز میں عمل کیا کہ اول خویش بعد درویشیہی وجہ ہے کہ آج پاکستان کی حالت قابل رحم ہے مگر سیاستدان اپنی اپنی سیاسی چالوں سے ایک بار پھر عوام کو دھوکہ دینے میں کامیاب ہو چکے ہیں بڑے بڑے وعدے اور دعوے کرنے والے کل پھر عوام سے ڈر کر کسی نہ کسی بکتر بیں بیٹھ کر اپنی اپنی توپوں کا رخ ایک دوسرے کی طرف کرکے اپنی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہے ہونگے مگر ان غریب اور بے سہارا پاکستانیوں کا کیا قصور جو ان سیاسی ٹھگوں کی بھینٹ چڑھ جائیں گے کوئی اپنی بیماری کے ہاتھوں دوائیاں نہ ملنے کے باعث اپنے پیاروں سے جدا ہو چکا ہوگا۔
کوئی غربت اور بھوک سے تنگ آکر اس بے رحم دنیا سے چلاجائیگا اور کوئی اپنے معصوم بچوں کی معصوم خواہشوں اور بیوی کے جارحانہ رویوں سے اکتا کر چلا جائے گا آخر اتنے سارے بے گناہوں کا خون کس کے سر جائیگا ایک وہ مثالی حکمران حضرت عمر تھے جنہوں نے اپنے دور حکومت میں کہا تھا کہ اگر دریائے فراط کے کنارے کتا بھی بھوکا پیاسا مر گیا تو اس کاذمہ دار عمر ہو گا مگر آج غربت ،بھوک اور افلاس کے ہاتھوں آئے روز کی خودکشیوں اور بے گناہوں کی قتل وغارت کا حساب کون دیگا ان سب مایوسی اور نامیدی کی باتوں کے باوجود ابھی امید کی ایک کرن باقی ہے۔
Dr Abdul Qadeer Khan
امید بھی بھی ایک ایسے شخص سے جسے ہم سب بخوبی جانتے ہیں جن کے کارناموں سے نہ صرف پاکستان کا سر فخر سے بلند ہیں بلکہ عالم اسلام بھی انہیں سلام عقیدت پیش کرکے اپنا ہیرو قرار دیتا ہے اور جیسے ہم نے محسن پاکستان کا خطاب دے رکھا ہے اور ہماری خوش قسمتی ہے کہ آج ہم میں ڈاکٹر عبدالقدیر خان جیسا لیڈر میسر ہے یہ ہمارے وہ محسن ہیں جنہوں نے اپنا سب کچھ پاکستان کے لیے قربان کردیا جن کے قدموں میں پاکستان کی مٹی کی خشبو بسی ہوئی ہیں جن کے اندر نہ صرف پاکستان کا درد ہے بلکہ وہ پاکستانی قوم کی تقدیر بھی بدلنے کا عزم رکھتے ہیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی زندگی پر بہت سی کتابیں چھپ چکی ہیں اور رہتی دنیا تک ان پر کتابیں چھپتی رہیں گی ۔
انکا سب سے بڑا کارنامہ پاکستان کو نہ صرف ایٹمی قوت بنانا تھا بلکہ میزائل ٹیکنالوجی کے زریعے عالم اسلام کو بھی دشمن کی بری نظروں سے محفوظ بنا دیا اور اب انکا سیاست میں آنا بھی کسی بہت بڑے ایٹمی دھماکے سے کم نہیں ڈاکٹر عبدالقدیر خان واحد ایسے پاکستانی ہیں جن سے عوام نہ صرف بہت زیادہ عقیدت رکھتی ہے بلکہ ٹوٹ کر محبت کا اظہار بھی کرتی ہے اور اس بات کا میں خود بھی کئی بار مشاہدہ کرچکا ہوں ابھی الیکشن سے ایک دن پہلے کی بات ہے کہ میرے فون پر ایک لڑکی سیدہ بشرہ کا فون آیاجس نے بتایا کہ میں نے پنجاب یونیورسٹی بزنس اکنامکس میں ماسٹر کیا ہوا ہے اور ہم سب گھر والے اور میری یونیورسٹی کی سب دوستیں بھی محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔
ہم ان سے بے پناہ عقیدت اور محبت کرتے ہیں جبکہ اسی طرح کے جذبات ایک بارموجودہ وائس چانسلر یونیورسٹی آف گجرات کے بھی سننے کو ملے جنہوں نے پنجاب یونورسٹی کے وائس چانسلر کے اعزاز میں رکھی گئی تقریب میں بڑے ہی جذباتی انداز میں کہا کہ ہم سب محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان سے شرمندہ ہیں اور معافی مانگتے ہیں کہ جب ایک فوجی ڈکٹیٹر نے ان پر الزامات لگائے تو ہم کچھ نہ کرسکے جس پر اس تقریب میں بیٹھے ہوئے ہر فرد کی انکھ میں آنسو چھلک پڑے تھے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے باری میں ایسے عوامی جذبات دیکھ کر اور ڈاکٹرعبدالقدیر خان کے بھی پاکستانیوں کے بارے میں ایسے ہی جذبات دیکھ کر محسوس ہوتا ہے۔
وہی صحیح معنوں میں پاکستان کے نجات دہندہ ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ جذبے جن کے سچے اور ارادے جن کے مضبوط ہوں وہ کبھی بھی ناکام اور نامراد نہیں ٹہرتے وقتی طور پر مشکلات زرور درپیش ہوتی ہیں جن کو استقامت اور جوانمردی سے ختم کیا جاسکتا ہے ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنی خدمات کے زریعے نہ صرف پاکستان بلکہ عالم اسلام پر ایک احسان کیا ہے اور اب انہوں تحریک تحفظ پاکستان کے نام سے ایک سیاسی جماعت بنا ئی ہے تو ہمیں بھی بطور پاکستانی اتنا تو سوچنا چاہیے کہ یہ وہ شخصیت ہے جنہوں نے نہ عودے کیے نہ دعوے کیے بلکہ ایک ناممکن کام کو عملی جامہ پہنا کر ثابت کردیا ہے کہ وہی محب وطن پاکستانی ہیں اگر ایک بار انہیں موقعہ دیا جائے تو نہ صرف پاکستان کی تقدیر بدل جائیگی بلکہ عالم اسلام کا وقار رہتی دنیا تک بلند رہے گاڈاکٹر عبدالقدیر خان نہ صرف محسن پاکستان ہیں بلکہ تحفظ اسلام کی ضمانت بھی ہیں