کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ کل فیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکن کی شہادت پر ملک بھر میں احتجاج کیا گیا جس پر کسی نے فتویٰ جاری نہیں کیا لیکن ایم کیو ایم کے کارکنان کی ہلاکت پر احتجاج ہو تو ہمیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے۔
کراچی میں ایم کیو ایم کے’’یوم شہدا‘‘ کی تقریب سے ٹیلی فونک خطاب میں الطاف حسین نے کہا کہ موت کی تکلیف ایک جیسی ہوتی ہے اور مذہب کوئی بھی ہو، خون کا رنگ سب کا ایک ہی ہوتا ہے، کل فیصل آباد میں تحریک انصاف کے کارکن کی شہادت پر ملک بھر میں احتجاج کیا گیا جس پر کسی نے فتویٰ جاری نہیں کیا لیکن ایم کیو ایم کے کارکنان کی ہلاکت پر احتجاج ہو تو ہمیں دہشت گرد قرار دیا جاتا ہے، 65 سال میں بھی ہمیں پاکستانی نہیں سمجھا گیا اور جب میں اس کی بات کروں تو مجھ پر تعصب کا الزام لگایا جاتا ہے۔
فرزند زمین کی غلطی معاف کی جاتی ہے لیکن پاکستان بنانے والے پاکستانی نہیں سمجھے جاتے، کیا پاکستان کی تیسری بڑی جماعت کا کوئی حق نہیں جب کہ سرکاری ٹی وی کسی بھی دور میں ہماری ایک فیصد بھی خبر نشر نہیں کرتا کیونکہ شاید ان کی نظر میں ہم پاکستانی نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم سندھ میں انتظامی یونٹس کی بات کرتے ہیں تو ہم پر سندھ توڑنے کا الزام لگ جاتا ہے حالانکہ نئے یونٹس بننے سے ملک ترقی کرتے ہیں اور 4 کروڑ کی آبادی والے صوبے کو کوئی ایک شخص نہیں چلا سکتا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حیدر آباد پاکستان کا ایک بڑا شہر ہے اور 67 سال سے وہاں کے عوام شہر میں یونیورسٹی بنانے کا مطالبہ کر رہے ہیں لیکن آج تک شہر میں کوئی یونیورسٹی نہیں بنائی گئی اور جب میں نے اس کی آواز اٹھائی تو اس وقت کے وزیر تعلیم نے کہا کہ حیدر آباد میں یونیورسٹی بنے گی تو میری لاش پر بنے گی، دنیا کا کوئی وزیر تعلیم ایسا نہیں ہو گا جو یونیورسٹی نہ بننے دے اور پھر ہمارے سندھی بھائی ہمیں کہتے ہیں کہ اپنے آپ کو سندھی سمجھئے تو میں پوچھتا ہوں کہ کیا حیدر آباد سندھ کا حصہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب سندھ کے عوام نے کہا کہ کالا باغ ڈیم نہیں بننا چاہئے تو ہم نے اس کے لئے ہراول دستے کا فریضہ انجام دیا جب کہ این ایف سی ایوارڈ میں صوبے کا حصہ بڑھانے کے لئے بھی آواز اٹھائی کیونکہ متحدہ قومی موومنٹ سندھ کے عوام کے ساتھ ہے اور آپ مار مار کر ہماری آزمائش کرتے رہو مگر ہم پھر بھی بھارت واپس نہیں جائیں گے۔
ایم کیو ایم کے قائد نے اس موقع پر شہید ہونے والے حق پرستوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ایم کیو ایم کے بے گناہ کارکنان کو ماورائے عدالت قتل کیا جارہا ہے اور اکثر ایک دن میں 2 سے 3 کارکنوں کی سربریدہ لاشیں ملیں، صرف سال 2013 اور 2014 میں ایم کیو ایم کے 300 سے زائد کارکنان جاں بحق ہوئے جس سے کارکن اندازہ لگائیں کہ ایم کیو ایم بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔