اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے سعودی عرب سے بڑا پیکج ملنے پر قوم کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اب اگر آئی ایم ایف کے پاس گئے بھی تو اس کا بوجھ عوام پر منتقل نہیں کریں گے۔
وزیراعظم عمران خان کا قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ قرضوں کی قسطیں واپس کرنی تھیں جس کی وجہ سے ہم پر بوجھ پڑ گیا تھا اور اگر ہم براہ راست آئی ایم ایف کے پاس چلے جاتے تو اس سے عوام پر مزید دباؤ بڑھ جاتا لیکن اللہ کا شکر ہے کہ سعودی عرب سے بڑا زبردست پیکج مل گیا ہے۔
وزیراعظم نے ‘زبردست پیکج’ دینے پر سعودی عرب کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اب اگر ہم آئی ایم ایف سے قرضہ لیں گے بھی تو اس کا بوجھ عوام پر منتقل نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ قرض کے لیے مزید دو دوست ممالک سے بھی بات چل رہی ہے، اگر معاملات طے ہو گئے تو امید ہے کہ تنخواہ دار طبقے پر کم سے کم بوجھ پڑے گا۔
گزشتہ قرضوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 1971 میں پاکستان کا کل قرضہ 30 ارب تھا جو 2008 تک 6 ہزار ارب تک پہنچ گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2008 سے اب تک حکومت پر 30 ہزار ارب کا قرضہ ہو گیا ہے، ہم سابق حکومتوں کے لیے ہوئے قرضے اتار رہے ہیں۔
مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم پر تنقید کرنے والی جماعتوں کو شرم آنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج گردشی قرضہ 1200 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، سابق حکومت ورکرز کا ویلفیئر فنڈ بھی کھا گئی، پاکستان اسٹیل میں بھی ورکرز کے پیسے کھا گئے۔
یمن کی صورت حال پر وزیراعظم نے کہا کہ اس لڑائی سے مسلمان ممالک بہت تکلیف میں ہیں، کوشش کر رہے تھے کہ یمن لڑائی میں ثالث کا کردار ادا کریں اور خوشی ہے کہ اب ہم پاکستان یمن کی جنگ میں ثالث کا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تو ہم نے کچھ کیا ہی نہیں ہے، ابھی تو ہم سابقہ حکومتوں کے نقصان کا بوجھ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ان لوگوں کو پتہ ہے کہ یہ لوگ کیا کر کے گئے ہیں، انہیں پتہ ہے کہ جب 30 ہزار ارب روپے کا آڈٹ ہو گا تو اُن کی کرپشن سامنے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کرپشن کو بچانے کیلئے جلسے جلوس کر رہے ہیں، یہ چاہتے ہیں کی دباؤ ڈال کر این آر او لے لیں، سب کان کھول کر سن لیں کہ سڑکوں پر آنا ہے تو ہم کنٹینر دینے کو تیار ہیں لیکن کسی کرپٹ آدمی کو میں نہیں چھوڑوں گا، جیلوں میں ڈالوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی دونوں حکومتوں کو مشرف نے دباؤ میں آکر این آر او دیے، یہ سمجھتے ہیں کہ ہمیں بھی ڈرائیں دھمکائیں گے اور ہم انہیں این آر او دے دیں گے، یہ لوگ جو مرضی کرلے ہم نے ملک میں احتساب کا عمل لے کر آنا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے تو کچھ کیا ہی نہیں ہے، ان پر تو نیب کے پرانے کیسز چل رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہر ادارہ اس وقت نقصان میں ہے، سارے اداروں کو ٹھیک کرنا ہے لیکن عوام فکر بالکل نہ کرے، ملک برے وقت سے گزرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فالودے والے اور چھابڑی والوں کے اکاونٹ سے اربوں روپے نکل رہے ہیں، یہ پیسہ کہاں سے آ رہا ہے، منی لانڈرنگ روکنے کے لیے خود معاملات دیکھ رہا ہوں، منی لانڈرنگ روکنے کیلیے ادارے مضبوط کر رہے ہیں اور ملک سے کرپشن کا خاتمہ کر کے دم لیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کرپشن ایک کینسر ہے جسے ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور جب کینسر کو ختم کیا جاتا ہے تو تھوڑی تکلیف تو ہوتی ہے لیکن اس قوم میں بہت ہمت ہے اور کرپشن رکنے کے بعد یہ قوم بہت تیزی سے اوپر آئے گی۔
حکومت کے گھروں کی تعمیر کے منصوبے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 50 لاکھ گھر تعمیر کرنے ہیں، اس منصوبے سے ملک کی 40 صنعتیں اوپر آ جائیں گی، نئی نوکریاں پیدا ہوں گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری بھی آئے گی۔