کراچی (جیوڈیسک) وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ احتجاج کے دوران آئین، عوام، سیاسی اور فوجی قیادت کی توہین کی گئی ریاست اسے بھولے گی نہیں اور یہ معاملہ مسلک کا نہیں بغاوت کا ہے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ احتجاجی مظاہرین کے خلاف ریاستی طاقت استعمال کرتے تو اس میں جانیں جانے کا اندیشہ تھا، حکمت عملی کے تحت معاملے کو حل کیا گیا اور فائر فائٹنگ کی، شہروں کو بغیر کسی نقصان کے کھولا، لیکن حل یہ نہیں، پاکستان آئین کے تابع اور آئین قرآن و سنت کے تابع ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کسی کو غلط فہمی نہیں ہونا چاہیے، حکومت کی کمزوری کا جو تاثر دیا جارہا ہے آئندہ جو اقدامات کریں گے اس سے اس تاثر کو ختم کریں گے۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ احتجاج کے دوران جو تقاریر کی گئیں اور جو اس میں ملوث ہے ریاست اسے نہیں بھولے گی، یہ معاملہ مسلک کا نہیں بغاوت کا ہے، کیا ریاست کو بغاوت کو نظرانداز کردینا چاہیے، بغاوت کو نظرانداز کرنے والی ریاست پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ جس طرح آئین، عوام سیاسی اور فوجی اور عدالتی لیڈر شپ کی توہین کی گئی ، کوئی غلط فہمی میں نہ رہے کہ ریاست اس رویے کو معاف کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ عوام سے جو وعدے کیے پورے کریں گے، احتساب کا وعدہ کیا تھا اور اب احتساب کررہے ہیں، ستر دنوں میں آلو کی فصل تیار نہیں ہوتی اور ہم سے کارکردگی مانگی جا رہی ہے۔
فواد چوہدری نے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سندھ میں بھی کافی غنڈہ راج لگا رہا، اس کو بھی ڈیل کرنا ضروری ہے، ہم چوروں اور ڈاکوؤں کو سزا دینے کی بات کرتے ہیں تو پیپلز پارٹی والے ناراض ہوجاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہم تعاون میں ذرا بھی کمی کریں تو سندھ حکومت مسائل میں آجائے گی، ہم انہيں ساتھ لے کر چل رہے ہيں، اگر رینجرز ہٹالیں تو پولیس کے پاس پالیسی کو نافذ کرنے کی صلاحیت ہی نہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا پیپلز پارٹی اب زرداری کی پارٹی ہے، اس کا بھٹو سے ایسا ہی تعلق ہے جیسا زمین کا آسمان سے، سندھ حکومت سے پوچھیں وفاق سے پچہتر ہزار کروڑ روپے صوبے میں منتقل ہوئے ، وہ کہاں گئے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ جس طرح سندھ نے پچھلے انتخابات میں رسپانس دیا، 1960 کی دہائی کے بعد پہلی بار سندھ لسانی سیاست سے باہر نکلا اور تحریک انصاف کا انتخاب کیا، جس طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں آئندہ انتخابات میں سندھ میں ہمیں دو تہائی اکثریت حاصل ہوگی۔