تحریر : نرجس بتول علوی بی اے اٹھارہ سالہ خوبصورت نوجوان جس کی پرورش اس کی پھوپھو نے کی پھوپھو نے اس کو بڑے پیار لاڈ سے پالا بی اے اک شب اپنے شہر کے ایک دوست کی شادی میں جاتا ہے جہاں اس کی ملاقات بہت سے لوگوں سے ہوتی ہے اور اس کی ملاقات ایک بہت ہی خوبصورت ڈانسر وفا سے بھی ہوتی ہے وفا نے ساڑھی اس نفاست سے پہن رکھی تھی مجال ہے کہ اس کی فال ادھر سے ادھر ہو جائے اور جب یہ جب کرتا اور پاجامہ اور چنا ہوا ڈوپٹہ اوڑھ کر آئی تو مغلیہ شہزادی لگ رہی تھی اور سب سے زیادہ شاندار تو اس کے بال تھے بالکل شہد کی طرح گہرے براؤن رشیمی رشیمی سے ایک ہی روٹین میں رہتے سلیقے سے پوری پشت پر پھیلے ہوئے مجال ہے کہ کبھی نوکیں بڑھی ہوں یا بالوں کی ترتیب وتزئین میں کبھی کوء فرق ہو ہمیشہ گھٹاؤں کی طرح پوری کمر پر پھیلا کر رکھتیں اور پھر خدا نے مناسبت بھی تو کس قدر دی تھی جیسے براؤن بال تھے اسی رنگ کی بڑی بڑی آنکھیں بالوں کے شکنجے سے بی اے نکلا تو آنکھوں میں ڈوب گیا اور پھر اس کا بات کرنے کا انداز ایک قیامت لیے ہوا تھا۔
باتوں کے دوران اپنے بائیں ہاتھ کی انگلی وہ اپنے بالوں میں چلاتی رہیتیں ہونٹ دبا کر ہنستیں اور کوء پر لطف بات سنا کر اپنی دائیں آنکھ شرارت سے دباتیں بی اے ان اداؤں پر جھوم گیا جیسے اس کی ہر ادا بی اے کے دل پر نقش ہو رہی ہو وفا محفل کی جان تھی جو بھی آتا وفا کی طرف متوجہ ہو جاتا ویسے بھی وفا ایک شوبز سٹار تھی اس کے اردگرد ہجوم لگ جاتا تھا بہت سے لوگ وفا سے آٹو گراف لے رہے تھے بی اے بھی اس منظر کو دیکھ رہا تھا اچانک بی اے شرارت سے وفا کے پاس آتا ہے آٹوگراف پلیز اور اس کے سامنے اپنا ہاتھ کی ہتھیلی کرتا ہے وفا اس کو دیکھتی ہے وفا کے ہاتھ سے قلم گر جاتا ہے بی اے اس کو قلم اٹھا کر دیتا ہے اور وفا اس کو آٹوگراف دیتی ہے بی اے جب دیکھتا ہے کہ سب لوگ وفا کی طرف متوجہ ہیں تو مائیک اٹھا کر سٹیج پر جا کر غزل گانے لگتا ہے جوکہ شادی میں بھیٹے تمام لوگوں کو بہت ہی پسند آتی ہے لوگ اس کی غزل سے جھومینے لگتے ہیں۔
حسن کو چاند کو جوانی کو کنول کہتے ہیں ان کی صورت نظرآ ے تو غزل کہتے ہیں
وفا کے چہرے کی طرف دیکھتا ہے اور مسکراتا ہے محفل کے تمام لوگ بی اے کی طرف متوجہ ہوتے ہیں وفا اس کو حیران ہو کر دیکھتی ہے اور سوچتی ہے جو لوگ کچھ دیر پہلے میرے اردگرد گھوم رہے تھے اب اس لڑکے پر قربان ہو رہے ہیں آخر اس میں کیا خاص بات ہیبی اے سٹیج سے اتر کر لوگوں میں کھو جاتا ہیاور وفا اس کو تلاش کرتی ہے کہ اس سے پوچھ سکے کہ آخر یہ کون ہے شادی ختم ہو جاتی ہے بی اے کو وفا سیپہلی ہی ملاقات میں محبت سی ہو جاتی ہے بی اے سوچ رہا ہے کیا کمال کا نام تھا وفا شاید نام کے ساتھ ساتھ وہ وفا سے بھی بھرپور ہو اس کا بالوں میں انگلی چلاتے ہوئے بولنا اس کا ہونٹوں میں مسکرانا اور پر لطف بات پر آنکھ دابنا تو جیسے بی اے کے دل پر نقش سا ہو گیا تھا وفا کا خوبصورت سا چہرہ تو جیسے بی اے کی آنکھوں کے سامنے سے تو جاتا ہی نہیں تھا بس آئنیہ دیکھے تو وفا نظر آئے اور چاند کو دیکھے تو وفا نظر آئے پانی کو دیکھے تو وفا کا چہرہ نظر آئے بی اے خوبصورت اچھا انسان ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہت اچھا مصور بھی تھا بی اے سے اب رہا نہ گیا یہ وفا کی تصویر بناتا ہے اس میں خوبصورت رنگوں کے ساتھ ساتھ بی اے کا بہت سا پیار بھی شامل ہے بس بی اے کے دن رات وفا کی تصویر دیکھ کر گزرتا ہے وفا کی تصویر کو دیکھ کر بی اے کو بھی شوبز کا شوق ہو جاتا ہے۔
بی اے وفا کی تصویر کو دیکھ کر کہہ رہا ہے دیکھ لینا ایک دن میں ہی تیرا ہیرو ہونگا کیونکہ تیرے ساتھ میں ہی سجتا ہوں آج تیری تصویر میرے ہاتھوں میں ہے کل تیرا چہرہ میرے دونوں ہاتھوں میں ہوگا اومیں تجھ سے اپنے دل کی ہر بات کہہ دوں گا بی اے یار تم تو ایسے نا تھے اچانک تجھے کیا ہو گیا. ہے بی اے سوچ رہا ہے بی اے وفا کی تصویر کو دیکھ کر اپنے دن کا آغاز کرتا اور اس کو دیکھ کر دن کا اختتام کرتا ہے دس دن ایسے ہی گزر جاتے ہیں ایک دن بی اے مارکیٹ سے باہر کھڑا ہے اچانک اس کی نظر سرخ رنگ کی گاڑی سے نکلتی ہوء لڑکی پر پڑتی ہے اس کو یہ لڑکی وفا سے مشابہ لگتی ہے بی اے اس کے پیچھے جاتا ہے لیکن بی اے کو اس براؤن بالوں والی لڑکی کو ڈھونڈنے میں زیادہ دیر نہیں لگی وہ بلیک سوٹ سینے سے لگا? آئینہ کے سامنے کھڑی مسکرا رہی تھی اس کی مسکراہٹ بلکل مختلف نہ تھی لیکن پھر بھی بی اے اپنا شک دور کرنے کے لیے سامنے سے وفا کو دیکھتا ہے بی اے وفا کو اپنے سامنے پا کر بہت خوش ہو جاتا ہے اس کی جان میں جان آ جاتی ہے اور وفا بھی جیسے بی اے کو پہچان جاتی ہے۔
بی اے بھولے پن سیوفا کو سلام کرتا ہے وفا سلام کا جواب دیتی ہے بی اے اپنا تعارف کرواتا ہے بی اے وفا جی ہم شادی میں ملے تھے دس دن پہلے میرا نام بی اے ہے وفا جی جی میں آپ کو پہچان گء ہوں آپ کے گانے کو بھلا بھول سکتا ہے کوء بی اے ارے واہ آپ کی یاداشت بھی بہت خوبصورت ہے کیا آپ میرے ساتھ ایک کپ چا? پی سکتی ہیں وفا کیوں نہیں ضرور وفا کونٹر پر بل جمح کرواتی ہے دونوں مارکیٹ. سے باہر آتے ہیں وفا بی اے سے بی اے جب میں فری ہوتی ہوں تو اپنا وقت شوپنگ اور اس کیفے میں گزاتی ہوں بی اے کو کچھ سناء نہیں دے رہا بس وفا کے چہرے کو دیکھی جا رہا ہے بی اے وفا کی آنکھومیں ڈوبتا جا رہا ہے۔