کراچی : جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں معیار زندگی انتہائی ابتر ہے، بلوچ عوام کے پاس مکمل حق موجود ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لئے آواز بلند کریں، گزشتہ تیس سال سے بلوچستان میں فوجی آپریشن کے سوا کچھ نہیں ہوا ہے، ہر جنرل نئی وجوہات کے سہارے بلوچستان پر حملہ ہوا ہے، جمہوری حکومتیں بلوچستان کو صرف ووت کے لئے یاد رکھتی ہیں، عام آدمی کی زندگی اگر دیکھی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ پتھر کے زمانے میں رہتے ہیں۔
موجودہ وفاقی حکومت سے امید تھی کہ بلوچستان کے لئے کوئی واضح لائحمل تیار کریگی مگر موجودہ حکومت بلوچستان میں قیام امن اور معیار زندگی بہتر بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، موجودہ حکومت نے اشرافیہ کو نوازا ہے مگر عام بلوچ کے لئے کچھ بھی نہیں کیا ہے، بلوچستان پورے ملک کو گیس اور بجلی فراہم کرتا ہے مگر خود بلوچ عوام کے پاس بجلی اور گیس نہیں ہے، گوادر سے جو موٹروے کا روٹ گزرے گا وہاں سیکورٹی فراہم کرنے والے اداروں میں بیروزگار بلوچ عوام کو بھرتی کیا جائے ، اقتصادی راہداری معاہدے میں بلوچستان کا حصہ نہ ہونے کا برابر رکھا گیا ہے، پھر سے بلوچستان کی زمین استعمال کی جائے اور بلوچ عوام کو محروم رکھا جائے گا، جس سے مایوسی اور محرومی کا احساس بڑھتا چلا جائے گا، میڈیا سے درخواست ہے کہ پاکستان کے روشن مستقبل کے اس اہم ترین اقتصادی اور معاشی معاہدے کو سیاسی نہ بنائے، سیاسی جماعتوںکا صرف بعض شرائط اور طریقہ کار پر اختلاف ہے۔
اسلام آباد میں مختلف کل جماعتی کانفرنسزکے بعد سردار اختر مینگل اور دیگر بلوچ رہنمائوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا کہ ہمیں گمان ہے کہ اگر بلوچ عوام کے احساس محڑومی اور اس معاہد ے میں بلوچستان کی مناسب نمائندگی پر توجہ نہ دی گئی تو کہیں یہ اقتصادی معاہدہ کالا باغ ڈیم کی طرح سے کسی تحریک کا شکار نہ ہوجائے ،آزاد بلوچستان کا نعرہ مجبور بلوچ عوام غربت اور تباہ حال زندگی سے تنگ آکر لگاتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ آزادی کا نعرہ لگانے والے حقوق مانگ رہے ہیں، بلوچستان گزشتہ سو سال سے حالت جنگ میں ہے۔
ہر حکومت بلوچ عوام سے وعدے کرتی ہے مگر اقتدار میں آکر وہ بلوچستان کو دیوار سے لگادیتے ہیں، پاکستان کے سب سے بڑے صوبے میں بجلی، گیس اور پانی کے ساتھ ساتھ ضروریات زندگی کی اشیاء میسر نہیں ہے، صوبائی خودمختاری بلوچستان کا حق ہے، اقٹصادی راہدرای معاہدے میں جہاں بلوچستان کی زمین یا وسائل استعمال ہوں وہاں ملازمت میں بلوچوں کا کوٹہ ستر فیصد کیا جائے۔
جاری کردہ ……….نورانی میڈیا سیل۔ جمعیت علماء پاکستان