کراچی (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ایک بار پھر ٹھن گئی ہے۔ جس کی وجہ سندھ میں نئے صوبے کا معاملہ بناہے۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں کے بیانات پر ناراض ایم کیو ایم نے آج احتجاجی دھرنے کی کال دے دی ہے۔
گزشتہ روز کراچی میں رابطہ کمیٹی ارکان کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف نےبھی اپنے منشور میں وعدہ کیا تھا کہ نئےانتظامی یونٹس ترتیب دیے جائیں گے جب کہ تحریک انصاف کے رہنما نادر اکمل لغاری نے3صوبوں کیلیےانتظامی یونٹس کی بات کی، نادراکمل لغاری اورعارف علوی کواپنابیان واپس لینا چاہیے۔
حیدر عباس رضوی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم سندھ کی تقسیم نہیں بلکہ ملک میں بیس نئے انتظامی یونٹ بنانے کی بات کررہی ہے۔ انتظامی یونٹس کاقیام سندھ کی تقسیم نہیں ہے۔ اسی معاملے پر ایم کیو ایم ارکان نے گزشتہ روز پارلیمنٹ کے مشترکا اجلاس سےواک آؤٹ کیا۔ فاروق ستار کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف کے چند رہنماؤں نے سندھ کے دورے میں کہا کہ وہ سندھ کی تقسیم کے خلاف ہیں۔ ان کا یہ بیان شہری علاقوں کے مسائل کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔
ایم کیو ایم کی رہنما خوش بخت شجاعت کا کہناہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے بیان پر احتجاج کےلیے ڈیفنس کلفٹن ریزیڈنٹس سوسائٹی کے آج کلفٹن تین تلوار پر احتجاجی دھرنا د یا جائے گا۔ 17 ستمبر کو اپنے خطاب میں الطاف حسین نے سندھ کی تقسیم کی مخالفت کرنے پر بلاول بھٹو زرداری کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ پیپلزپارٹی کے رہنما رحمان ملک نے واضح کیا ہے کہ بلاول بھٹو نے الطاف حسین کے بیان پر کوئی بیان نہیں دیا۔بلاول الطاف حسین کو اپنا بزرگ سمجھتے ہیں۔
رحمان ملک نے کہا کہ وہ نئے انتظامی یونٹس کے حوالے سے آج الطاف حسین سے بات کریں گے۔