کراچی: جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے کہا ہے کہ سندھ میں بلدیاتی الیکشن اگر فوج کی نگرانی کے بغیر ہوئے تو یہ الیکشن نہیں بلکہ سلیکشن ہونگے، متحدہ اور اس جیسی دیگر جماعتوں کے درمیان یہ بندربانٹ کے مترادف ہے
الیکشن کمیشن پھر سے مئی والی غلطی دوبار ہ نہ دہرائے، جب تک حقیقی عوامی نمائندے منتخب عہدوں اور نشستوں پر نہیں آئینگے تب تک پاکستان میں کسی بھی قسم کا جمہوری اور معاشی انقلاب برپا نہیں ہو سکتا ہے، بالائی سندھ میں بھتہ خوروں کا قبضہ ہے اور زیریں سندھ میں بدمعاشوں اور وڈیروں کا قبضہ ہے، سندھ میں عام آدمی کبھی بھی مکمل طور پر آزاد زندگی نہیں گزار سکا ہے
خوف و دہشت والے ماحول کا خاتمہ حقیقی عوامی نمائندے ہی ختم کر سکتے ہیں، جمعیت علماء پاکستان کے ذمہ داران سے ماہ رمضان کی سرگرمیوں کے حوالے سے مشاورت کے اختتام پرجمعیت علماء پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور مرکزی جماعت اہل سنت کے نگران اعلیٰ شاہ محمد اویس نورانی صدیقی نے ملکی حالات اور بلدیاتی الیکشن کے حوالے نکتہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کسی صورت سندھ میں بلدیاتی الیکشن فوج کے نگرانی میں نہیں کرنے دے گی
کیونکہ اس صورت میں سندھ حکومت کے اپنے نمائندے بھی شائد منتخب نہ ہو سکیں، وفاقی حکومت کو چاہیے کہ بلدیاتی الیکشن کے معاملات بھی فوج و رینجرز کی نگرانی میں دے تا کہ صوبہ سندھ میں حقیقی عوامی نمائندے منتخب ہو کر سندھ کے بلدیاتی حالات کو بہتر کرنے کے لئے کاوش کریں، سندھ میں بلدیاتی الیکشن فوج اور رینجرزکی نگرانی میں کروائے جائیں
اگر فوج کی نگرانی میں بلدیاتی الیکشن نہ ہوئے تو بھتہ خوروں اور ٹھپہ مافیا کی الیکشن سے پہلے ہی جیت ہوگی، ہم نے مئی کے قومی و صوبائی کے الیکشن میں بھی بار بار فوج کی نگرانی کی بات کی تھی مگر جمہوری جماعتوں کو سازش کے دیوار سے لگایا گیا۔ جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں ہمارے 30 نمائندے کامیاب ہوئے اور صوبہ خیبر پختو نخوا میں جمعیت علماء پاکستان کے 70 سے زیادہ نمائندے کامیاب ہوئے ہیںمقام مصطفیۖ کے تحفظ اور نظام مصطفیۖ کے نفاذ کے مشن پر گامزن جمعیت علماء پاکستان صوبہ سندھ اور صوبہ پنجاب میں بھی بھرپور کامیابی حاصل کرے گی۔