پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختون خوا حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پانی کا معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیاہے۔صوبائی حکومت کا موقف ہے کہ اسکے حصے کا پانی دیگر صوبے بلامعاوضہ استعمال کررہے ہیں وفاقی حکومت قانون میں ترمیم کرکے صوبے کو پانی کا معاوضہ دلوائے۔
وزیراعظم پاکستان نواز شریف کی زیر صدارت ہونے والے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ارسا ایکٹ 1992 میں ترمیم کا معاملہ بھی ایجنڈے میں شامل ہے۔ خیبر پختون خوا حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پانی کا معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیاہے۔
صوبے کا موقف ہے کہ دیگر صوبے اسکے حصے کا پانی استعمال کررہے ہیں اور پیسے ادا نہیں کررہے ۔ خیبر پختون خوا حکومت مطالبہ کرے گی کہ ارساایکٹ 1992 میں ترمیم کی جائے۔تاکہ جو صوبہ اپنے حصے کا پانی استعمال نہیں کرسکتا وہ دیگر صوبوں کو پانی بیچے اور اسکا معاوضہ وصول کرسکے۔
حکومتی موقف ہے کہ دیگر صوبے جو خیبر پختون خوا کا پانی استعمال کررہے ہیں اس سے انکی زرعی پیدوار میں اضافہ ہورہا ہے جو ملکی خوشحالی کاضامن ہے۔ارسا ایکٹ میں ترمیم سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو فائدہ ہوگا۔
دوسری جانب ارسا میں خیبرپختون خوا کے ممبر رقیب خان کا کہناہے کہ صوبے کے پاس انفراسٹرکچر نہیں کہ وہ اپنے حصے کا پورا پانی استعمال کرسکے انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ چشمہ رائٹ بینک کینال فرسٹ لفٹ سکیم کی منظوری دیتے ہوئے فنڈز فراہم کرے تاکہ خیبر پختون خوا اپنے حصے کاپورا پانی استعمال کرسکے۔