عمان (جیوڈیسک) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے فلسطین کے مقبوضہ عرب علاقوں میں اسرائیل کی جانب سے تعمیر کی جانے والی یہودی بستیوں کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے صہیونی توسیع پسندی کی ایک بار پھر سخت مخالف کر دی۔
جان کیری نے فلسطینی اتھارٹی کی صدر محمود عباس پر زور دیا ہے کہ وہ مغربی کنارے اور یروشلم میں فلسطینیوں اور اسرائیلی شہریوں کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی میں کمی کے لیے کردار ادا کریں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان کے مطابق جان کیری نے دورہ اردن کے دوران فلسطینی صدر سے ملاقات کی۔ کیری نے اپنے اس موقف کو دہرایا کہ خطے میں قیامِ امن کے لیے اشتعال انگیز اور تشدد پر ابھارنے والے بیانات سے گریز ضروری ہے۔
ملاقات میں یروشلم میں واقع مسلمانوں اور یہودیوں کے لیے یکساں مقدس مقامات سے متعلق فلسطینیوں کے خدشات اور وہاں جاری کشیدگی پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ امریکہ اسرائیل کی طرف سے قائم کی جانے والی کالونیوں کوغیرقانونی سمجھتا ہے۔ محمود عباس نے مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی خاطرعالم امن کانفرنس بلانے کی فرانسیسی تجویز بھی جان کیری کے سامنے رکھی اور کہا کہ فلسطین سمیت عرب ممالک اس تجویز سے اتفاق کرتے ہیں۔صائب عریقات کا کہنا تھاکہ صدر ابو مازن اور امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے درمیان ہونے والی بات چیت میں فلسطین کی داخلی صورت حال بالخصوص اسرائیل کی غیرقانونی توسیع پسندی پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
امریکی وزیرخارجہ نے صدر عباس کو یقین دلایا کہ ان کا ملک مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل اور اسرائیل کو1967ء کی جنگ سے پہلے والی پوزیشن پر واپس لانے کے لیے سیاسی اور سفارتی مساعی جاری رکھے گا۔عمان میں اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے عریقات نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ بنجمن نیتن یاھو کا سیاسی ہدف مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی مساعی کو تباہ کرنا ہے۔
کیری اور صدر عباس نے سعودی عرب کی جانب سے مسئلہ فلسطینی کی حمایت کا خیرمقدم کیا۔ ادھر اسرائیلی وزیرتعلیم کی اقرباپروری کے خلاف احتجاجاً عہدیدار مستعفی ہو گئے۔ صیہونی وزیر نفتیا لی نے مطالبہ کیا فلسطینی بستیوں کی اینٹ سے اینٹ بجائیںگے۔ فلسطینیوں کے خفیہ قبرستان تیار کریںگے۔ اجتماعی سزائوں کی پالیسی ‘ دائرہ کار میں توسیع کی جائے گی۔ اسرائیلی وزیراعظم کے قتل کا منصوبہ بنانے پر فلسطینی گروپ ’’احمد عزام‘‘ کے ارکان کو پکڑ لیا۔