لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے عالمی ریکارڈ یافتہ ویسٹ انڈین بیٹسمین کرس گیل کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں فینز کو اپنی طوفانی بیٹنگ سے لطف اندوز کرانے کیلئے تیار ہیں، خواہش تھی کی پورا ٹورنامنٹ کھیلیں لیکن نیشنل ڈیوٹی کی وجہ سے دو میچز بعد جانا پڑے گا، کوشش ہوگی کہ ان دو میچز میں ہی وہ کردکھائیں جو ان کے فینز چاہتے ہیں۔
جیو نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کرس گیل نے کہا کہ وہ 15 سال بعد پاکستان آنے پر کافی خوش ہیں، بدقسمی ہے کہ دو میچز بعد ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو جوائن کرنے کیلئے جانا ہوگا لیکن کوشش ہوگی کہ ابتدائی دونوں میچز میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو اچھا آغاز دے دوں اور وہی کرکٹ کھیلوں جس کیلئے میں مشہور ہوں اور جو فینز مجھے کھیلتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
کرس گیل کا کہنا تھا کہ وہ کراچی کنگز اور لاہور قلندرز کی نمائندگی کرچکے ہیں لیکن اچھے رنز نہیں ہوئے، یہ کرکٹ ہے، کرکٹ میں ایسا ہوتا ہے، پلیئر اپنی جانب سے ہر میچ میں پوری کوشش کرتا ہے، پچھلی بار نہیں ہوسکا اسکور اور وہ سب ماضی کا حصہ ہے، اس بار پراعتماد ہوں کہ کہانی مختلف ہوگی۔
ٹی ٹوئنٹی میں سب سے زیادہ رنز بنانے ، سب سے زیادہ چھکے لگانے اور سب سے زیادہ سنچری بنانے سمیت متعدد ریکارڈز اپنے نام رکھنے والےکرس گیل نے کہا کہ پاور ہٹنگ میں صرف طاقت کا استعمال نہیں ہوتا، اس میں حکمت عملی بھی شامل ہوتی ہے، میچ کے مطابق کھیلنا ہوتا ہے، ضروری نہیں کہ ہر گیند کو باؤنڈری سے باہر پھینکا جائے۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستانی بیٹسمین تسلسل سے پاور ہٹر کیوں نہیں بن پاتے تو کرس گیل نے قہقہ لگاتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے سب آفریدی کو فالو کررہے ہیں۔
انہوں نے نوجوان کرکٹرز کو مشورہ دیا کہ وہ اننگز کی تعمیر پلان کے مطابق کریں، اچھی گیند پر ہٹ کریں اور آج کل کی چھوٹی باؤنڈریز میں گیند کو باؤنڈری سےباہر پھینکنا بھی بڑا مسئلہ نہیں رہا۔
ایک سوال پر ویسٹ انڈین لیجنڈ نے کہا کہ اس بات میں کوئی شک ہونا ہی نہیں چاہیے کہ بابر اعظم دنیا کے بہترین بیٹسمینوں میں سے ایک ہے اور اس بات کا اعتراف کرنے میں کسی کو ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔ کرس گیل نے کہا کہ بابر اعظم اتنا ہی اچھا بیٹسمین ہے جتنا ویرات کوہلی، کین ولیم سن، جو روٹ یا اسٹیو اسمتھ ہیں، وہ ہر فارمیٹ کے ٹاپ تین چار بیٹسمینوں میں سے ایک ہے۔
کرس گیل کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ کا معیار کافی شاندار ہے، خاص طور پر اس لیگ میں شامل بولرز بہت زبردست ٹیلنٹ ہیں، گزشتہ چند سالوں میں پاکستان نے وائٹ بال کرکٹ میں کافی اچھا ٹیلنٹ دیا ہے جو ہر لیول پر اچھا پرفارم کرررہے ہیں۔
ایک سوال پر ویسٹ انڈین کرکٹر نے کہا کہ کووڈ کی وجہ سے بائیو سیکیور ببل میں محدود رہنا کھلاڑیوں کیلئے مشکل ہوجاتا ہے کیوں کہ کھلاڑی آزادی چاہتے ہیں، خاص طورپر جب ان سے پرفارم نہیں ہورہا ہوتا تو اس طرح محدود رہنا مشکل ہوجاتا ہے لیکن موجودہ حالات میں اس کے سوا کوئی چارہ بھی نہیں کیوں کہ کرکٹ بھی جاری رکھنی ہے تاکہ پلیئرز کا روزگار بھی چلتا رہے۔