لاہور(جیوڈیسک) پاکستان سپر لیگ میں شمولیت سے قبل ہی چھٹی ٹیم کی چھٹی کیلیے صدائیں بلند ہونے لگیں، صرف پشاور زلمی تجویز کے حق میں ہے، دیگر چاروں فرنچائزز کو تحفظات ہیں۔تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کا اولین ایڈیشن رواں سال فروری میں یو اے ای کے میدانوں پر ہوا،اس میں 5 فرنچائزز اسلام آباد یونائیٹڈ، کراچی کنگز،پشاور زلمی، کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور لاہور قلندرز شریک ہوئیں۔ دوسرے ایڈیشن کی تیاری ابھی سے شروع کر دی گئی ہے، گذشتہ ایونٹ کے انعقاد کا فیصلہ تاخیر سے ہونے کی وجہ سے اسٹیڈیمز کی دستیابی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
’’آئندہ ٹورنامنٹ کیلیے پی سی بی حکام امارات کا دورہ کرکے ابھی سے گراؤنڈز کی بکنگ پر پیش رفت شروع کر چکے ہیں، پی ایس ایل گورننگ کونسل کے چیئرمین نجم سیٹھی نے نئے ایڈیشن میں چھٹی فرنچائز کشمیر کے نام سے شامل کرنے کا عندیہ دیا تھا تاہم اس پلان کی مخالفت میں آوازیں اٹھنے لگی ہیں، مالکان کا کہنا ہے کہ سابقہ منصوبہ بندی کے تحت ٹیموں کی تعداد میں اضافہ 2018 کے ایونٹ میں کیا جانا چاہیے، پانچوں فرنچائزز کیساتھ طے پانے والے معاہدوں میں یہ بات واضح کی گئی تھی کہ مسلسل 2 ایونٹس کی کامیابی کے بعد ہی کسی نئی ٹیم کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق مالکان کی توقعات ہیں کہ پی سی بی اپنے وعدے کی پاسداری کریگا، ابھی تک صرف پشاور زلمی نے ہی چھٹی ٹیم کو شامل کرنے کی تجویز کو سراہا جبکہ دیگر چاروں نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے، ذرائع نے کہاکہ فرنچائزز کے خیال میں ایک اور ٹیم کے اضافے کا نتیجہ مجموعی آمدنی کے حصے میں مزید کٹوتی ہو گی،اس معاملے پر 3 مئی کو ہونیوالے پی سی بی گورننگ بورڈ کے اجلاس میں غور ہو گا، مئی کے پہلے ہفتے میں پی ایس ایل گورننگ کونسل کے عہدیداروں اور فرنچائز مالکان کی میٹنگ میں حتمی فیصلہ ہونے کا امکان ہے۔
ایک فرنچائز کے عہدیدار نے بتایا کہ پانچوں ٹیموں نے بھاری سرمایہ کاری کی، ان کو اپنی لاگت واپس حاصل کرنے کا موقع ملنا چاہیے، پی سی بی چھٹی ٹیم دوسرا ایڈیشن مکمل ہونے کے بعد شامل کرنے کے وعدے کی پاسداری کرے، دوسرے طرف پی ایس ایل کے آفیشلز پُراعتماد ہیں کہ فرنچائز مالکان کی اکثریت کو قائل کرنے میں کامیاب ہو جائینگے، ایک عہدیدار کا کہنا ہے کہ چھٹی ٹیم کی شمولیت ایونٹ کیلیے فائدے کا سودا ہو گی، ریونیو میں اضافے کا مطلب یہ ہو گا کہ ہر فرنچائز کو حصہ پہلے سے زیادہ ملے گا۔
ذرائع کے مطابق گورننگ بورڈ کے گذشتہ اجلاس تک پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن کی آڈٹ رپورٹ نامکمل ہونے کی وجہ سے پیش نہیں کی جاسکی تھی، اس بار اسے منظوری کیلیے اراکین کے سامنے رکھا جائیگا، نئے ایڈیشن کیلیے ماڈل بجٹ بھی پیش کرتے ہوئے فرنچائز مالکان کو اعتماد میں لینے کی کوشش ہوگی کہ چھٹی ٹیم کی شمولیت کے باوجود ان کومالی طور پر نقصان کے کوئی خدشات نہیں ہیں، لیگ کے معاملات کو آزادانہ انداز میں چلانے کیلیے اسے ایک کمپنی کا درجہ دینے کے سلسلے میں بھی پیش رفت کا امکان ہے، یہ فیصلہ کیے جانے کی صورت میں ایونٹ کے معاملات کا پی سی بی کے انتظامی امور سے کوئی تعلق نہیں رہے گا۔