لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور پی ایس ایل ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل کے بقیہ میچز کے لیے پہلا ہدف پلے آف میں آنا اور پھر فائنل کے لیے کوالیفائی کرنا اورٹرافی اٹھانا ہے۔
جیو نیوز کو انٹرویو میں سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ پی ایس ایل کے بقیہ میچز میں اچھا اسٹارٹ کرنے کی کوشش کریں گے، اب اس ٹورنامنٹ کو سنگل لیگ کا سمجھ کر باقی پانچوں میچز جیتنا ہیں ۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کوشش یہی ہوگی کہ بہتر اسٹارٹ کریں، مانا کہ پچھلے 5میچز کا رزلٹ اچھا نہیں تھا، حالانکہ ٹیم نے کرکٹ بری نہیں کھیلی۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں فیلڈنگ اچھی نہیں تھی، کوشش کریں گے کہ وہ غلطیاں ابوظبی میں نہ کریں جو کراچی میں کی تھی اور ٹیم ورک کا مظاہرہ کرتے ہوئے اگلے 5 میچز میں اچھا کھیل پیش کریں۔
گلیڈی ایٹرز کے کپتان کے مطابق ٹورنامنٹ میں وقفہ کی وجہ سے کچھ پلیئرز سے محروم ہونا پڑا، ہر ٹیم کےساتھ یہ مسئلہ ہوا ہےکہ ان کے اہم پلیئر اس وقت دستیاب نہیں،کوشش کریں گے کہ بہترین پلینگ الیون بنائیں اور اچھا رزلٹ دیں۔
جب سرفراز احمد سے پوچھا گیا کہ ٹورنامنٹ میں ان کے ذاتی اہداف کیا ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ “کوشش کروں گا کہ اپنی بیٹنگ فارم کو برقرار رکھوں، ذاتی اہداف یہی ہیں کہ اپنی ٹیم کے لیے بطور کھلاڑی اور بطور کپتان اچھی پرفارمنس دوں، خواہش یہی ہے کہ اپنی ٹیم کو یہاں سے ٹورنامنٹ جتواؤں۔ ابھی قرنطینہ میں ہوں، خواہش ہے کہ جلد از جلد باہر نکلوں اور کرکٹ میدان میں واپس آؤں اور اپنی ٹیم کے لیے اچھا کھیل پیش کروں۔”
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یو اے ای میں کھیلنے کا تجربہ ضرور ہے لیکن 2سال سے وہاں نہیں کھیلے، پی ایس ایل کے اکثر میچز دبئی اور شارجہ میں ہوتے تھے، ابوظبی کی کنڈیشن مختلف ہوگی کیوں کہ گراؤنڈ کھلا ہے اور ہوا چلتی رہتی ہے، ضروری ہے کہ بطور ٹیم اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کریں۔
سرفراز احمدچارٹرڈ فلائٹ پر سوار نہ ہوپانے کی وجہ سے ٹیم کے دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ پریکٹس نہیں کررہے اور ابھی ان کا قرنطینہ جاری ہے جو 7جون کو مکمل ہونے کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی باہر کے موسم کا اندازہ نہیں، جب ان سے پوچھا کہ وہ قرنطینہ میں اپنا وقت کیسے گزار رہے ہیں تو سرفراز نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ اپنا روٹین خراب ہی رکھیں کیوں کہ اگر جلد ہی نیند سے بیدار ہوگئے تو دن نہیں گزرے گا ، کمرے میں کوشش ہوتی ہے کہ 2،3 گھنٹے ٹریننگ کرلیں۔
سرفراز نے کہا کہ وہ میدان میں واپسی کے شدت سے منتظر ہیں، دن نہیں گھنٹے گن رہے ہیں کہ کب قرنطینہ مکمل ہوگا۔
انہوں نے مانا کہ بائیو سیکیور ببل کی لائف مشکل ہے کیوں کہ جتنا بھی عالی شان ہوٹل ہو، پلیئر کی سرگرمی ہوٹل سے گراؤنڈ اور گراؤنڈ سے ہوٹل تک محدود رہتی ہےجس سے اس پر کافی اثر پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر اپنی فیملی کو بہت مس کرتے ہیں کیوں کہ عام حالات میں فیملی ساتھ ٹریول کرتی تھی لیکن کووڈ کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہے۔
سرفراز نے کہا کہ ببل میں رہنا بہت مشکل ہوجاتا ہے، پاکستان ٹیم ڈیڑھ سال سے ببل میں رہ رہی ہے، یہ بہت مشکل زندگی ہے، آپ کہیں نہیں جاسکتے ، اس سے آپ کے ذہن پر فرق پڑتا ہے کہ آپ کہیں نہیں جاسکتے۔۔ پلیئرز زیادہ سے زیادہ ایک دوسرے کے کمروں میں بیٹھ جاتے ہیں، بس دعا یہی ہے کہ یہ جلد از جلد ختم ہو۔
انہوں نے کہا کہ ویسے تو بڑے بڑے اسٹریس لیے ہیں اور کھیلتے رہے ہیں ساتھ لیکن یہ ضرور ہے کہ صورتحال مشکل ضرور ہوجاتی ہے ، آپ 10،12 بارہ دن کمرے میں رہ کر پھر ڈائریکٹ گراؤنڈ جائیں گے تو آپ کو مسئلہ تو ہوگا کیوں کہ آپ کی باڈی آپ کا ساتھ نہیں دے گی،۔
سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ پہلے بھی ایسا ہوا تھا کہ سیدھا آکر قرنطینہ کیا اور جاکر میچ کھیلا، اس پی ایس ایل میں بھی بعض پلیئرز کے ساتھ ایسا ہوگا کہ وہ ڈائریکٹ ہی جاکر میچ کھیلیں گے اس سے پرفارمنس پر فرق ضرور پڑتا ہے۔
گلیڈی ایٹرز کے کپتان نے کہا کہ مجمع کی سپورٹ بڑا مزہ دیتی ہے، ابوظبی میں گراؤنڈ پر کراؤڈ کی موجودگی مس کریں گے، 2019 اور 2020 کی پی ایس ایل میں کراؤڈ نے زبردست سپورٹ کیا تھا تمام ٹیموں کو، سپورٹرز کی وجہ سے ہی ٹورنامنٹ میں جان پڑ گئی تھی، ساری ٹیمیں گراؤنڈ میں کراؤڈ کا شور مس کریں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹورنامنٹ گلیڈی ایٹرز کے لیے اب چیلنجنگ تو بہت زیاد ہے، بطور کپتان اس ٹورنامنٹ کو اب سنگل لیگ کا ٹورنامنٹ ہی سمجھ کر کھیلوں گا، کوشش یہی ہے کہ 5 میں سے5میچز جیتیں، 4بھی جیتیں تو پوزیشن اچھی ہوجائے گی، کراچی میں جو ہوا سو ہوا، اس کو بھول کر اگلا مرحلہ کھیلیں گے اور مل کر میدان میں اتریں گے۔
سرفراز احمد کا مزید کہناتھا کہ فینز نے ہمیشہ سپورٹ کیا ہے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو اور امید ہے آئندہ بھی سپورٹ کریں گے، پہلا ہدف یہ ہے کہ پلے آف کیلئے کوالیفائی کریں اور اس کے بعد ہدف ہوگا کہ ٹائٹل کو بھی جیتیں۔