لاہور (جیوڈیسک) قومی اسکواڈ کیلیے منتخب کرکٹرز کو پی ایس ایل میں باہر بٹھائے جانے پر وقار یونس نے ناگواری کا اظہار کیا ہے، ہیڈ کوچ نے کہا کہ بابر اعظم اور محمد عرفان سمیت چند کھلاڑیوں کو صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہیں مل پا رہا، پہلے ایڈیشن میں ہی ویرات کوہلی اور روہت شرما جیسے اسٹارز ابھرنے کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ کی کئی فرنچائزز اپنی دانست میں بہتر کمبی نیشن بنانے کیلیے کئی ایسے کھلاڑیوں کو بھی ڈراپ کررہی ہیں جو ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلیے قومی اسکواڈ میں شامل ہیں، ہیڈ کوچ وقار یونس نے ایک انٹرویو میں اس روش پر ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پی ایس ایل کے تجارتی مقاصد سے انکار نہیں،فرنچائزز کو اپنی مرضی کی پلیئنگ الیون بنانے کا حق حاصل ہے لیکن حیران ہوں کہ میگا ایونٹس سے قبل بابر اعظم اور محمد عرفان سمیت چند کھلاڑیوں کو پوری طرح صلاحیتوں کے اظہار کا موقع نہیں دیا جا رہا۔
انھوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن میں ہی آئی پی ایل کی طرح ویرات کوہلی اور روہت شرما جیسے اسٹارز ابھرنے کی امید نہیں کی جا سکتی،آغاز میں ہی بلند توقعات نہیں رکھی چاہئے،پاکستان کو 4سال تک صبروتحمل کے ساتھ نتائج کا انتظار کرنا ہوگا، تسلسل کے ساتھ مقابلوں میں شرکت سے ہمیں عالمی معیار کا ٹیلنٹ ملنا شروع ہوجائے گا۔ہیڈ کوچ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کیلیے اسکواڈ سے مطمئن ہونے کا سوال گول کرگئے۔
انھوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا آپ نے چیف سلیکٹر ہارون رشید سے بات کی ہے، بہتر ہوگا کہ ان سے پوچھیں، سلیکٹرز نے میری رائے لی تھی لیکن حتمی فیصلے انھوں نے ہی کیے ہیں، میں منتخب نوجوان کھلاڑیوں سے بہتر کارکردگی کی امید کررہا ہوں۔ ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ آئی سی سی ایونٹس میں بھارتی ٹیم ہمیشہ حاوی رہی لیکن اس بار فتوحات کا قحط ختم کرنے کی کوشش کریںگے، پلیئرز میں صلاحیتیں موجود ہیں، صرف کنڈیشنز کے مطابق کھیلنا اور دباؤ میں پرفارم کرنے کیلیے ذہنی طور پر تیار رہنا ہوگا۔