لاہور (جیوڈیسک) پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے بی سی بی حکام نے رمیز راجا سے غیر رسمی مشاورت کی ہے، ایونٹ کا سفیر مقرر کیے جانے کا حتمی فیصلہ جمعرات کو متوقع ہے، سابق کپتان نے اولین ایڈیشن کو ملکی کرکٹرز کیلیے روشن دور کا آغاز قرار دے دیا،ان کا کہنا ہے کہ اسپاٹ فکسنگ میں سزا پانے والوں کیلیے میری کتاب میں معافی کا لفظ ہی نہیں۔
تفصیلات کے مطابق رمیز راجا پاکستان سپر لیگ کے حوالے سے غیر رسمی بات چیت کیلیے گذشتہ روز قذافی اسٹیڈیم آئے،انھوں نے قطر میں شیڈول منصوبے کے سربراہ سلمان سرور بٹ، بی سی بی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے چیئرمین نجم سیٹھی اور دیگر حکام سے ملاقات میں مفید مشورے دیے،ذرائع کے مطابق سابق کپتان ایونٹ کا سفیر مقرر بننے کا حتمی فیصلہ وسیم اکرم سے بات چیت کے بعد جمعرات کو کریں گے۔
بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رمیز راجا نے کہا کہ پاکستان سپر لیگ ایک اچھا قدم ہے،ایونٹ کے حوالے سے بڑا پُرجوش ہوں، اسے ہرصورت کامیاب بنانا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ عام طور پر 25 یا 30کھلاڑیوں کو کنٹریکٹ ملتے ہیں، پی ایس ایل کی بدولت 100کے قریب کرکٹرز کو مالی آسودگی حاصل ہوگی، رمیز نے کہا کہ فروری مقابلوں کیلیے اچھا وقت اورپوری امید ہے کہ انٹرنیشنل کھلاڑی بھی بڑی تعداد میں ایونٹ کا حصہ بنیں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ میں سزا پانے والے سلمان بٹ،محمد آصف اور محمد عامر کیلیے میری کتاب میں معافی کا لفظ نہیں، تینوں کرکٹرز کے کیے کی سزا ہم ابھی تک بھگت رہے ہیں، ملک کو بدنام کرنے والوں کو کسی صورت پاکستانی نمائندگی کی اجازت نہیں ملنا چاہیے۔
نوجوان کھلاڑیوں کو مواقع دینے کے بارے میں انھوں نے کہاکہ ٹیم میں 2 یا 3میچ ونرز ہوتے ہیں،انھیں تبدیل کرنا مناسب نہیں، سری لنکا کے خلاف فتوحات کا تسلسل زمبابوے میں بھی برقرار رکھنا ہوگا، رمیز راجا نے کہا کہ اگرچہ پاکستان اور بھارت کا سیاسی ماحول کشیدہ لیکن اس کا اثر کھیلوں پر نہ ہو تو بہتر ہے،حالات جیسے بھی ہوں جیت کرکٹ کی ہونی چاہیے۔