کراچی (جیوڈیسک) پاکستان اسٹیٹ آئل کے بورڈ آف مینجمنٹ کا اجلاس بدھ کو پی ایس او ہاؤس میں ہوا جس میں 30 جون 2014 کو ختم مالی سال 2014 کے دوران کمپنی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔
اس دوران پی ایس او کو ریکارڈ سیلز ریونیو، منافع بعد از ٹیکس اور منافع فی شیئر حاصل ہوا، سیلز ریونیو 9 فیصد اضافے سے 1.4 ٹریلین روپے رہا جو گزشتہ مالی سال 1.29 ٹریلین تھا۔
خالص منافع 73 فیصدبڑھ کر 21.8 ارب روپے رہا جو گزشتہ مالی سال 12.6 ارب تھا، فی شیئر منافع 80.31 روپے رہا جو گزشتہ مالی سال 46.52 روپے تھا، پی ایس او نے بلیک آئل میں 73 اور وائٹ آئل میں 53 فیصد شیئر کے ساتھ مارکیٹ لیڈر شپ برقرار رکھی۔
کمپنی نے مالیاتی لاگت کو گھٹانے کی ضرورت کو محسوس کیا اور ڈسٹری بیوشن اور مارکیٹنگ اخراجات صرف 3 فیصد بڑھے، پاور سیکٹر کسٹمرز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے انٹرسٹ کی ریکوری نے باٹم لائن کو بڑھانے میں مدد کی جو پاور سیکٹر کے واجبات اور اس کے نتیجے میں سرکلر ڈیٹ اور نیٹ ایکس چینج 1 ارب کے نقصان جو روپے کی قدر میں کمی کی بدولت ہوا اور ان کے سبب مالی لاگت میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔
بورڈ آف مینجمنٹ نے پاور سیکٹر کے واجبات پر اظہار تشویش کیا اور مینجمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ واجبات کیلیے پاور سیکٹر اور متعلقہ حکام سے مسلسل رابطے میں رہیں، اس کارکردگی کی بنیاد پر بورڈ آف مینجمنٹ نے 4 روپے فی شیئر فائنل کیش ڈیویڈنڈ کا اعلان کیا۔
جبکہ پہلے سے اعلان شدہ عبوری کیش ڈیویڈنڈ 4 روپے تھا (80 فیصد کے مساوی) اور 10 فیصد کے ریٹ پر بونس اسٹاک جاری کیا، پہلے سے اعلان شدہ عبوری کیش ڈیویڈنڈ کے ساتھ مل کر مالی سال 2014 کے لیے مجموعی کیش ڈیویڈنڈ 8 روپے فی شیئر ہو گیا۔